اہم خبریں

عافیہ رہائی جدوجہد کو تیز کرنے کی ضرورت

امریکی جیل میں قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کے بعد وہ جب پاکستان کراچی اپنے گھر پہنچیں … تو طے شدہ وقت کے مطابق ہم ملاقات کے لئے ان کے گھر پہنچے‘ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی صاحبہ نے امریکی جیل میں قید اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ہونے والی ملاقاتوں کا مختصر احوال سنایا‘ انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی بہن اور قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ سے 30مئی2023 ء کو20 سال کے طویل عرصہ کے بعد ملاقات کی ہے‘ میں اس ملاقات کا احوال اور ’’عافیہ‘‘ کی حالت زار لفظوں میں بیان کرنے سے قاصر ہوں‘ جھلسا ہوا چہرہ‘ ٹوٹے ہوئے دانت‘ سر پر چوٹ کی وجہ سے سماعت متاثر‘ ایک آنکھ کی بینائی ختم‘ یہ تو میں بیان کرسکتی ہوں‘ مگر اس کی روح پر لگنے والے زخموں اور بچوں کی جدائی کا کرب کیسے  بیان کروں؟ پڑھنے اور لکھنے والا نہیں بلکہ آنکھوں سے دیکھنے والا ہی ڈاکٹر عافیہ کی دگرگوں حالت زار کا اندازہ لگاسکتا ہے‘ یہ سب بتاتے ہوئے ان کا لہجہ درد میں ڈوبا ہوا تھا‘ لیکن ان کی آنکھوں میں امیدوں کے چراغ روشن تھے‘ میں ہر قیمت پر اپنی بہن ’’عافیہ ‘‘ کو زندہ سلامت واپس پاکستان لانا چاہتی ہوں‘ کیونکہ ’’عافیہ‘‘ کی رہائی کی ’’چابی‘‘ اسلام آباد میں پڑی ہوئی ہے‘ میری بے گناہ اور بے قصور معصومہ بہن کو ظالم درندوں نے امریکی خونخواروں کے حوالے کر دیا‘ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا ہر سپورٹر ’’عافیہ رہائی‘‘ تحریک کا قیمتی اثاثہ ہے‘ اس لئے عافیہ کے ہر سپورٹر کو بھی ذمہ داری  کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہوگا‘  ’’ عافیہ رہائی جدوجہد‘‘ ہمیں سوشل میڈیا پر مزید بہتر انداز میں چلانی ہے‘ ہم اس بے گناہ اور مظلوم بہن کی رہائی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں جو کہ 20 سالوں سے قید ناحق میں ہے‘ لہٰذا عافیہ کی رہائی کے لئے قوم کا متحد ہونا بے حد ضروری ہے۔
ہم تشدد‘ بے ہودگی‘ یا توہین آمیز رویوں کا جواب بھی تحمل اور رواداری سے دیتے چلے آرہے ہیں‘ ہماری اپنوں میں سے کسی کے ساتھ نہ کوئی تصادم ہے اور نہ ہی مخالفت‘ ہمیں تو قوم کی مظلوم بیٹی کی رہائی کے لئے پوری قوم کا تعاون چاہیے‘ محترمہ ڈ اکٹر فوزیہ صدیقی صاحبہ سے ملاقات کے بعد کسی اللہ والے کا قول یاد آیا‘ اس اللہ والے نے کہا تھا کہ 2003 ء ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اغواء کرکے امریکہ کے حوالے کرنے کے بعد سے وطن کی مٹی آنسوئوں سے تر ہے‘ وطن کی فضائیں اداس ہیں‘ قوم نے شائد ہی کوئی خوشی کا دن دیکھا ہو؟ آج یہ خاکسار ‘ علماء و طلباء‘ تمام مذہبی‘ سیاسی ‘ سماجی تنظیموں کے قائدین اور کارکنوں سے بڑے کھلے لفظوں میں چند درد بھری باتیں عرض کرنا چاہتا ہے‘ پہلی بات ڈاکٹر عافیہ صدیقی صرف عام مسلمان نہیں بلکہ قرآن پاک کی  حافظہ اور رسول اکرم ﷺ کے دین کی وفادار بھی ہے‘ دنیا کا ہر انصاف پسند شخص مانتا ہے کہ وہ مظلوم بھی ہے اور بے بس و بے کس بھی‘ ان پر لگائے جانے  والے الزامات اور تھے اور جس مقدمے میں انہیں امریکی جج نے 86 سال سزا سنائی وہ مقدمہ دوسرا ہے ‘ امریکی پٹاری کے بعض دانش فروش ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستانی شناخت کو بھی جان بوجھ کر جھٹلاتے رہے ‘ مجھے یقین ہے کہ اگر انہوں نے اب بھی توجہ نہ کی … تو عذاب خداوندی  کی پکڑ میں ضرور آئیں گے‘ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے علماء‘ عوام و خواص کو لاکھوں‘ کروڑوں کی تعداد اور انتہائی باوقار اور منظم انداز میں سڑکوں پر نکلنا پڑے گا‘ جس طرح مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کے اقتدار کی ’’منجی ٹھونکنے‘‘ کے لئے بڑے بڑے ملین مارچز کیے تھے‘ بالکل اسی طرح بلکہ اس سے بھی بڑھ کر پوری قوم کو عافیہ کی رہائی کے لئے پرامن اور باوقار ملین مارچز کرنا پڑیں گے۔
میری گزارش یہ بھی ہے کہ خدارا ‘ ڈاکٹر عافیہ صدیقی  کی رہائی کی جدوجہد کو جماعت اسلامی‘ جمعیت علماء اسلام یا کسی تیسری ‘ چوتھی‘ سیاسی یا مذہبی تنظیم کے کھاتوں میں ڈال کر عافیہ رہائی تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش مت کریں۔
کیا کبھی کوئی غیرت مند قوم‘ کافروں کے قید خانوں کا رزق بننے والی مائوں‘ بہنوں کو بھی اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کے تناظر میں دیکھا کرتی ہے؟ خدا کے بندو! تمہیں تو خوش ہونا چاہیے کہ قوم کی بیٹی ’’عافیہ‘‘ سے بیس سال بعد ہی سہی ‘ مگر ملاقات تو ہوئی‘ اس پر جو گزری وہ اسے سنانے کا موقع تو ملا‘ اس لئے امریکہ کی قیدی قوم کی بیٹی کو  اپنی اپنی جماعت کی طرف کھینچنے کی بجائے ہم سب کو مل کر ڈ اکٹر فوزیہ صدیقی کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا ہے‘ د عائوں کے ساتھ ساتھ ہمیں  پرامن جدوجہد میں ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ کا مکمل ساتھ دینا ہے … کیونکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہائی محاذ کے صف اول پر وہ خود موجود ہیں‘ پاکستان نے اس سے قبل جماعت اسلامی کے ملین مارچز بھی دیکھے‘ تحریک انصاف کے جلوس اور دھرنے بھی دیکھے اور جمعیت علماء اسلام کے  پرامن ملین مارچز اور آزادی مارچ بھی دیکھے‘ ان  سب کے مقاصد جدا جدا تھے‘ لیکن اب اگر ’’عافیہ رہائی جدوجہد‘‘ میں چاروں مسالک کے اکابر علماء دینی مدارس کے اکابرین‘ کالجز‘ یونیورسٹیز کے طلباء و اساتذہ‘ مولانا فضل الرحمن کی زیر قیادت پی ڈی ایم کی سیاسی جماعتوں کے کارکنان ولیڈران‘ محب وطن الیکٹرانک‘ پرنٹ میڈیا‘ اگر اپنا حصہ  شامل کرنا چاہتا ہے تو پھر کراچی‘ اسلام آباد اور لاہور صرف  تین بڑے شہروں میں کم از کم بیس ‘ بیس لاکھ کی تعداد میں پرامن اور باوقار انداز میں جمع ہوکر عافیہ رہائی جدوجہد کو مضبوط تو کیا جاسکتا ہے‘ یاد رکھیئے عافیہ رہائی جدوجہد میں ہمیں سیاسی جماعتوں اور گروہ بندیوں کے علاوہ‘ دیوبندی‘ بریلوی‘ اہلحدیث‘ حنفی‘ شافعی‘ مالکی ان سب بحث مباحثوں سے  نکل کر شامل ہونا ہوگا‘ یہ سب مسالک اور جماعتیں اپنی جگہ موجود ہیں اور رہیں گی‘ مگر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے یہ سب متحد ہوکر جدوجہد کریں گے تو وہ جدوجہد ضرور کامیاب ہوگی۔ (ان شاء اللہ)
ہر مسلمان کو چاہے اس کا تعلق کسی بھی سیاسی‘ مذہبی یا سماجی پارٹی سے کیوں نہ ہو‘ یہ بات اپنے پلے  سے باندھ لینی چاہیے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے آپ کا آواز اٹھانا رائیگاں نہیں جائے گا‘ قوم کی مظلوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لئے آواز اٹھانے والوں کو قیامت کے دن تو اجر ملے گا ہی ‘ مگر دنیا میں بھی اللہ اسے رفعتوں سے ضرور نوازیں گے۔ (وما توفیقی الا باللہ)

متعلقہ خبریں