٭ …خوفناک سمندری طوفان 40 فٹ بلند لہریں، کل پاکستان کے ساحلوں سے ٹکرانے کا امکان، طوفانی بارشیں 200 کلو میٹر تیز ہوائیں، بجلی گرنے کا خدشہ!!Oروسی جہاز45 ہزار ٹن تیل کے ساتھ کراچی پہنچ گیا، 50 ہزار ٹن اگلے ہفتے آئے گاO آصف زرداری دو ہفتے کے لئے دبئی، آنکھوں کا معائنہ کرانا ہےO جہانگیر ترین آنکھوں کے معائنہ کے لئے لندن چلے گئےO آئندہ انتخابات میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گیO ہماری حکومت 13 اگست کو ختم ہو جائے گی، مرادعلی شاہO لاہور، تقریباً 50 لاکھ کے جعلی نوٹ جمع کرانے کی کوشش ناکام، ایس پی معطل!O بجٹ پر قومی اسمبلی میں بحث شروعO پنجاب کا بجٹ 19 جون کو آئے گا، اسمبلی کی غیر موجودگی میں اسی روز منظور بھی ہو سکتا ہے! Oعمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان اور شوہر احد مجید پر لیہ میں 6 ارب روپے کی 5261 کنال اراضی صرف 13 کروڑ میں زبردستی خریدنے کا باقاعدہ مقدمہ درج، چھاپے، میاں بیوی روپوش Oلاہور، میوہسپتال کی ایمرجنسی میں فائرنگ، ایک شخص ہلاکO عمران خان کی بیوی بشریٰ اور گوگی کے اثاثوں کی 14 اضلاع میں تحقیقات O کراچی، 38 بڑے 514 چھوٹے نالے کچرے سے بھرے ہوئے، سمندری طوفان سے ابل پڑیں گے، اربوں روپے خرچ کئے گئے، نالے صاف نہ ہوئےO شمالی وزیرستان، دہشت گردوں سے جھڑپ، تین فوجی شہید، 3 دہشت گرد ہلاک O ن لیگ انتخابات میں کسی سے اتحاد نہیں کرے گی، جاوید لطیف O مشکل وقت گزر گیا اب ریلیف کا وقت ہے: وزیراعظمO بابر اعوان مسلسل بیرون ملک غائبO پرویزالٰہی دل کی تکلیف، ہسپتال میں معائنہ، واپس جیل میں۔
٭ …اس وقت سب سے زیادہ اہم سمندری طوفان کا خطرہ ہے۔ ایک ہزار کلو میٹر دور سے 140 کلو میٹر روزانہ سفر کرتا ہوا ’’بائپر جوائے‘‘ نام کا شدید طوفان بدھ کی دوپہر کو تھرپارکر اور گوادر کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا امکان ہے۔ کالم کی تحریر تک یہ پاکستانی ساحلوں سے صرف 550 کلو میٹر دور رہ گیا تھا۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق سینکڑوں کلو میٹر پر پھیلا ہوا یہ طوفان تیزی کے ساتھ پاکستان اور بھارت کے صوبہ گجرات کے ساحلوں کی طرف بڑھ رہا تھا۔ اس کے مرکز میں 40 فٹ بلند لہریں بلند ہو رہی تھیں۔ پیش گوئی کے مطابق طوفان 13 جون سے 17 جون تک، پانچ روز جاری رہے گا، اس کے بعد ختم ہو جائے گا۔ اس کے زیر اثر کراچی سے سکھر اور میر پور خاص تک کے ساحلی علاقے متاثر ہو سکتے ہیں، ان علاقوں کو خالی کرایا جا رہا ہے۔ امکان ہے کہ ساحلی علاقوں میں آٹھ سے دس فٹ تک سمندری لہریں بلند ہوں گی، اس کے ساتھ مسلسل طوفانی بارشیں اور 200کلو میٹر کی رفتار سے تیز ہوائیں چلیں گی۔ سمندری طوفان سے کراچی میں بھی پانچ روز مسلسل طوفانی بارشوں کا خطرہ ہے۔ کراچی کے تین کروڑ شہری پریشان ہیں کہ شہر کے چھوٹے بڑے 552 نالے کچرے سے بھرے ہوئے ہیں۔ شدید مسلسل بارشوں سے یہ ابل پڑیں گے اور پورا شہر زیر آب آ جائے گا۔ کراچی میں 38 بڑے اور 514 چھوٹے نالے ہیں، جو مسلسل کچرے سے بھرے رہتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے اس صورت حال کا سنجیدگی سے نوٹس لیا۔ کارپوریشن کے حکام کو بار بار بلایا مگر کوئی فرق نہ پڑا، کارپوریشن کی طرف سے صرف تین نالوں کی صفائی کی گئی، اربوں کے اخراجات ظاہر کئے مگر 35 بڑے اور سینکڑوں چھوٹے نالے اسی طرح کچرے سے بھرے رہے۔ دو تین روز پہلے صوبائی وزیراطلاعات نے دعویٰ کیا کہ اس بار نالوں کا پانی نہیں رکے گا مگر یہ اعلان محض سیاسی ثابت ہوا۔ خدا تعالیٰ خیر کرے! تجوریاں بھر گئیں، نالے صاف نہ ہو سکے؟ ٭ …ابھی تک محض اخبارات کی حد تک عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان کی لیہ ضلع میں 5261 کنال (658 ایکڑ) اراضی پر زبردستی قبضے کی خبریں چل رہی تھیں اب لیہ میں باقاعدہ عظمیٰ خان اور شوہر احمد مجید کے خلاف، دھوکہ دہی سے غریب کسانوں کی 6 ارب روپے کی مالیت کی وسیع اراضی صرف 13 کروڑ میں خریدنے کا باقاعدہ مقدمہ درج ہو گیا ہے۔ پولیس نے لیہ اور لاہور میں میاں بیوی کو گرفتار کرنے کے لئے چھاپے مارے مگر دونوں نہیں مل سکے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایشیا بینک نے ضلع لیہ کے ریگستانی علاقہ میں آبپاشی کے لئے گریٹر تھل کینال (نہر) کا منصوبہ منظور کیا۔ تا کہ اس وسیع بنجر اور ویران علاقے کو سیراب کیا جا سکے۔ اس منصوبہ کا ڈاکٹر عظمیٰ اور ان کے میاں احد مجید کو پیشگی علم ہو گیا۔ انہوں نے مبینہ طور پر 2022 میں ضلع لیہ میں 5261 کنال اراضی پر قبضہ کا منصوبہ بنایا۔ اس وقت عمران خان وزیراعظم تھے۔ ضلعی انتظامیہ نے مبینہ طور پر وزیراعظم کی بہن کی مدد کی اور تقریباً 6 ارب روپے کی اراضی صرف 13 کروڑ میں خرید لی گئی۔ جن کسانوں کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور تھانوں میں شکایات درج کرائیں اور ’’جسٹس آف پیس‘‘ سے بھی رجوع کیا مگر کہیں شنوائی نہ ہوئی اتفاق کی بات یہ کہ گریٹر تھل کنال کا منصوبہ بھی بعض وجوہ کی بنا پر زیر عمل نہ آ سکا، اسے روک دیا گیا۔ ٭ …عجیب بات کہ آصف زرداری اور جہانگیر ترین دونوں کو آنکھوں کی تکلیف لاحق ہو گئی، آصف زرداری دبئی چلے گئے جہاں ان کی آنکھ کا آپریشن ہوا تھا۔ وہ دو ہفتے وہاں ٹھہریں گے۔ دوسری طرف اچانک جہانگیر ترین بھی آنکھوں کے معائنہ کے لئے لندن چلے گئے ہیں۔ یہ دونوں ’’شکاری‘‘ جنوبی پنجاب کے سیاسی بٹیروں کا شکار کر رہے تھے۔ زرداری صاحب کے ہاتھ زیادہ بٹیرے آ گئے۔ انہوں نے دو ٹوک اعلان کر دیا کہ آئندہ وزیراعظم بلاول ہو گا۔ خود صدر بننے کی امید پیدا ہو گئی اور دعویٰ کیا کہ پاکستان کا زرمبادلہ کا ذخیرہ 100 ارب ڈالر کروں گا۔ ظاہر ہے یہ کام صرف صدر ہی کر سکتا ہے۔ اب اچانک آنکھ کا مسئلہ پیش آ گیا ہے، صرف معائنہ کرانا ہے جو چند منٹ کی بات ہوتی ہے۔ دو ہفتے دبئی میں رہ کر کیا کریں گے؟ کچھ پتہ نہیں۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کے کھونڈے سے رسہ تڑا کر سیاسی بھگوڑوں کا ایک گروہ پاکستان کے دولت مند ترین صنعت کار جہانگیر ترین کے زیر سایہ جمع ہو گیا، کوئی منشور نہ نظریہ اور نئی پارٹی کا اعلان کر دیا گیا۔ آصف زرداری کی طرح جہانگیر ترین کا بھی برطانیہ میں وسیع کاروبار ہے۔ ان کی آنکھ کا بھی مسئلہ بتایا گیا ہے جو چند منٹ لے گا۔ اس سے پہلے ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کو ہر تیسرے چوتھے مہینے آنکھ کے معائنہ کے لئے جرمنی جانا ہوتا تھا جہاں سے وہاں سپین میں کئی برس پہلے 52 ارب کی مبینہ سرمایہ کاری کا حساب کتاب دیکھا کرتے تھے۔ ویسے عجیب بات ہے کہ پاکستان میں آنکھوں کا معائنہ یا آپریشن نہیں ہو سکتا!! شہباز شریف اپوزیشن میں ہوتے تھے تو ہر تیسرے چوتھے ماہ ریڑھ کی ہڈی کا معائنہ کرانے لندن جایا کرتے تھے۔ اب 15 ماہ سے وزیراعظم کے طور پر ریڑھ کی تکلیف گم ہو چکی ہے۔ لاہور میں شریف خاندان کے دو بڑے ہسپتال ہیں۔ ان میں نہائت قابل ڈاکٹر موجود ہیں۔ مگر علاج صرف لندن میں ہو سکتا ہے۔ نوازشریف کی نہائت ’’خطرناک‘‘ بیماری اور نازک حالت بھی لندن پہنچتے ہی بالکل ٹھیک ہو گئی تھی۔ ٭ …سیاسی پنڈتوں نے واضح تجزیے شروع کر دیئے ہیں کہ اکتوبر میں انتخابات اگر ہو گئے تو پیپلزپارٹی اور ن لیگ واضح طور پر ایک دوسرے کے مقابل ہوں گے۔ بلاول کا بیان آ چکا ہے کہ پیپلزپارٹی کسی سے اتحاد نہیں کرے گی اور آزادانہ انتخابات میں حصہ لے گی۔ ن لیگ کے جاوید لطیف نے بھی اعلان کیا ہے کہ ن لیگ کسی سے اتحاد نہیں کرے گی۔ پھر پی ڈی ایم کا کیا بنے گا؟ سب کچھ بکھر جائے گا! مولانا فضل الرحمان تو اکتوبر میں انتخابات کو اگلے سال پر لے جانا چاہتے ہیں۔ وہ 2018ء میں ذاتی طور پر دونوں نشستوں پر ہار گئے۔