اہم خبریں

عمران خان کا کورٹ مارشل زیرغور ہے، وزیرداخلہ

’’عمران خان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ کا امکان ہے‘‘ رانا ثناء اللہ O کراچی:میئر کے انتخاب سے پہلے جماعت اسلامی کی حمائت کرنے والے پی ٹی آئی کے درجنوں ووٹر گرفتار! O لاہور: جہانگیر ترین، عبدالعلیم خان کے گھر پہنچ گئے، نئی پارٹی کے مذاکرات O عرفان قادر وزیر کے درجے کے ساتھ وزیراعظم کے خصوصی معاون تقرر سپریم کورٹ سے نمٹنے کے لئے اقدامO اسحاق ڈار صحافی کے سوال پر گرم ہو گئے، صحافی کو دھکا دے کر چلے گئےO لندن، الطاف حسین کی کراچی کے میئر کے انتخاب میں جماعت اسلامی کی حمائت کا اعلان، پیپلزپارٹی کی سخت نکتہ چینی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی اتحاد کے پاس 126 اور پیپلزپارٹی کے پاس 93 ووٹ ہیںO پی ٹی آئی میں فارورڈ گروپ بنائے جانے کا امکان O آئی جی پولیس سندھ نے عرفان قادر کی خدمات کے لئے 30 لاکھ روپے فیس کا معاہدہ کیا، 20 لاکھ پیشگی ادا کر دیئے گئےO گجرات: انسداد دہشت گردی کی عدالت، چیف سیکرٹری کو جان سے مار دینے کی دھمکی پر وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف فرد جرم کا فیصلہ، رانا ثناء اللہ عدالت میں پیش نہیں ہوئےO مزارات پر قرآنی آیات والی چادریں چڑھانے پر پابندی، آیات کی بے حرمتی ہوتی ہے، قرآن بورڈ کا فیصلہO ڈالر 312 روپے کاO متعدد افراد نے تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کر لی، لندن میں گلوکار ابرار الحق پارٹی چھوڑتے وقت آبدیدہ ہو گئےO حیرت انگیز! سیف اللہ نیازی نے 28 مئی کو تحریک انصاف چھوڑی، اگلے روز واپس!!
٭ …ایک وزیرقانون، ایک اٹارنی جنرل کے ہوتے ہوئے وفاقی حکومت نے اچانک عرفان قادر کو پھر خصوصی معاون مقرر کر دیا۔ انہیں پہلے 5 دسمبر کو خصوصی معاون مقرر کیا گیا تھا، انہوں نے 29 مارچ کو استعفا دے دیا جو وزیراعظم شہبازشریف نے منظور کر لیا۔ مگر وزیراعظم سپریم کورٹ پر گرجنے برسنے میں وزیرقانون اور اٹارنی جنرل کی کارکردگی سے مطمئن دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ اس لئے سپریم کورٹ سے کھلی محاذ آرائی کے لئے عرفان قادر کو لایا گیا ہے۔ بے دھڑک اور بے باکانہ باتیں کرنے والے موصوف کا ماضی کا ریکارڈ بہت متنازعہ رہا ہے۔ 26 مارچ 2015ء کو سپریم کورٹ میں سندھ پولیس کے لئے ایک ارب23 کروڑ روپے کا معاہدہ پیش ہوا۔ چیف جسٹس فیصل عرب (صرف10 ماہ چیف جسٹس رہے)، جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس جواد ایس خواجہ پر مشتمل سہ رکنی بنچ سماعت کر رہا تھا۔ حکومت سندھ کا ایڈووکیٹ جنرل موجود تھا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ سندھ پولیس کو بکتر بند گاڑیاں خریدنے کا اختیار نہیں تھا۔ اس پر عرفان قادر نے 26 مارچ کو چیف جسٹس کو براہ راست ایک خط لکھا کہ دونوں ججوں، جواد ایس خواجہ اور اعجاز افضل کو بنچ سے نکال دیا جائے۔ مبینہ طور پر عرفان قادر نے مزید لکھا کہ وزیراعلیٰ اور آئی جی پولیس کے عہدے سپریم کورٹ کے جج سے زیادہ بلند ہیں، سپریم کورٹ کا جج ان سے بازپرس نہیں کر سکتا!‘‘ اس خط پر عدالت برہم ہو گئی، عرفان قادر کا وکالت کا لائسنس معطل کر دیا گیا اور آئندہ کسی بھی عدالت میں پیش ہونے سے روک دیا گیا۔ عرفان قادر نے مریم نواز کے وکیل کے طور پر ایک عدالتی مقدمہ جیتا۔ وہ آصف زرداری کے دور میں اٹارنی جنرل بھی رہے۔ وہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر کھلی تنقید کے لئے مشہور ہیں۔ اب جب کہ خود وزیراعظم کے بقول اگست میں موجودہ اسمبلی اور حکومت رخصت ہونے والی ہیں، صرف ڈھائی ماہ کے لئے صرف سپریم کورٹ، خاص طور پر چیف جسٹس سے ’’نمٹنے‘‘ کے لئے انہیں وزیر بنا کر لانے کا مقصد ناقابل فہم ہو سکتا ہے مگر موجودہ حکومت کے دوران 72 سالہ مریض خاتون شیریں مزاری کو عدالتی احکام پر پانچ بار جیل سے رہا ہوتے ہی پھر گرفتار کرنے کی نئی تلخ روایات کے پیش نظر، ہر قسم کے اقدامات کی توقع کی جا سکتی ہے!ویسے یہ افواہ بلکہ قابل یقین قیاس آرائی بھی ہے کہ حکومت چند ماہ کے بعد انتخابات میں جانے کی بجائے، آئین کے تحت قومی اسمبلی اور حکومت کی مدت میں ایک سال کی توسیع بھی کر سکتی ہے؟ ٭ …کراچی میں بلدیاتی انتخابات اور میئر کے انتخابات کا مسئلہ طویل عرصہ سے سُن سُن کر کان پک گئے ہیں۔ یہ معاملات اسی طرح طول پکڑ گئے ہیں جس طرح لاہور سے گوجرانوالہ تک 60 کلو میٹر سڑک 1964ء سے اب تک بن رہی ہے، (تقریباً 59 سال) لیکن مکمل ہی نہیں ہو پاتی۔ 1964ء میں بارشوں سے مقبرہ جہانگیر کے ایک مینار کا اوپر کا حصہ گر گیا۔ اس کی مرمت شروع ہوئی۔ میں نے نوجوانی کے دور میں اس کی مرمت ہوتی دیکھی۔ 30 سال بعد پھر مقبرہ میں جانا ہوا مسمار شدہ ٹکڑے کی مرمت جاری تھی۔ ایک بوڑھا معمار اس ٹکڑے پر نہائت آہستگی سے ایک بہت چھوٹی سی ہتھوڑی سے چند معمولی ضربیں لگاتا اور کچھ دیر کے لئے آرام کرتا۔ میں نے اس شخص سے پوچھا کہ یہ کام کب ختم ہو گا، اس نے کہا جی، ہدائت ملی ہوئی ہے کہ کام بہت آہستہ آہستہ کرنا ہے کہ بھارت کے راجستھان کے علاقے سے خاص قسم کا سرخ سنگ مر مر منگوانے کے بھارتی حکومت سے بات چیت جاری ہے پھر پوری مرمت کی جائے گی۔ مجھے معلوم نہیں اب کیا صورت حال ہے؟ کسی نے بتایا ہے کہ مینار کی مرمت مکمل ہو گئی ہے۔ مگر لاہور گوجرانوالہ سڑک کب مکمل ہو گی، کچھ نہیں کہا جا سکتا! ٭ …معذرت کہ بات کہیں اور طرف نکل گئی۔ کراچی کے میئر کے انتخاب کے لئے اس وقت پیپلزپارٹی کے پاس 93 اور تحریک انصاف و جماعت اسلامی کے اتحاد کے پاس 126 ووٹ ہیں۔ اس بنا پر جماعت اسلامی کا میئر بننے کا یقینی امکان ہے مگر! جس انداز میں تحریک انصاف کے کثیر تعداد میں ووٹر ’’آٹا گوندھتی ہلتی کیوں ہے؟‘‘ کے جرم کے تحت گرفتار اور جیلوں میں بند کئے جا رہے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ کی پیپلزپارٹی کی نیت کیا ہے؟ کراچی کارپوریشن میں کل 246 ووٹروں کی نشستیں ہیں۔ ایک خبر کے مطابق گرفتاریاں نہ ہوں تو جماعت اسلامی کا میئر یقینی بات ہے مگر!!؟؟ ٭ …ایک سِتم لندن میں بیٹھے ’’باغی مفرور غداری کے مرتکب‘‘ الطاف حسین نے جماعت اسلامی کی حمائت کا اعلان کر دیا ہے۔ ایسے ہی کچھ الزامات نوازشریف پر بھی لگائے جاتے ہیں مگر وہ پوری طرح پاکستان کی سیاست کو کنٹرول کر رہے ہیں، الطاف حسین سخت بیمار ہے، دو آدمیوں کے سہارے چلتا ہے، پاکستان کی ایم کیو ایم اس کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔ اس نے بھارتی وزیراعظم مودی سے پاکستان کے خلاف مدد مانگی تھی، مودی نے عین وقت پر منہ پھیر لیا مگر ’’ہونٹوں کی مِسی نہ گئی، پان کی لاٹی نہ گئی‘‘ قبر میں ٹانگیں ہیں مگر سیاست سے باز نہیں آیا جاتا۔ ٭ …قارئین کرام! بہت اہم مسئلہ: لاہور میں پنجاب کے قرآن بورڈ نے جامعہ نعیمیہ کے ممتاز علماء، مولانا راغب نعیمی، مولانا حنیف جالندھری اور کراچی کے بعض بڑے علماء کا ایک مشترکہ فتویٰ جاری کیا ہے کہ اولیائیے کرام اور عزیز و اقارب کی قبروں پر آیات قرآنی والی چادریں چڑھانے پر پابندی عائد کی جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ لوگ مزاروں پر قرآنی آیات والی بہت سی چادریں چڑھاتے ہیں۔ قبروں کے مجاور یہ چادریں زیارت کے لئے آنے والے افراد میں بانٹ دیتے ہیں۔ یہ افراد یہ چادریں اپنے عزیز و اقارب کی قبروں پر چڑھا دیتے ہیں۔ وہاں پڑے رہنے سے گردوغبار، آندھی اور بارش سے قرآن کریم کی آیات پر مٹی جم جاتی ہے، اس طرح قرآن مجید کی آیات کی سخت بے حرمتی ہوتی ہے، اسے روکنے کے لئے چادروں پر قرآنی آیات کی پرنٹنگ پر پابندی لگائی جائے۔ قرآن بورڈ نے یہ قرارداد منظور کر لی ہے مگر اس کا اثر کیا ہو گا؟ ان چادروں کے ایک دوسرے پہلو پر میری ایک مختصر نظم پڑھئے کہ: میری بستی میں مُنجمد، خاموش ہر طرف بے شمار ملتے ہیں اَن گِنت چادروں میں لپٹے ہر قدم پر مزار ملتے ہیں اپنی بستی میں ڈھونڈتا ہوں میں کوئی ایسا مزار مل جائے ایک بچی کے سر پہ رکھنے کو ایک چادر اُدھار مل جائے!

متعلقہ خبریں