وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے لئے بلاشبہ یہ ایک تشویشناک خبر ہو گی کہ ان کے ایک چہیتے سابق ایم این اے کا گھرانہ آپس میں ہی لڑ پڑا ہے اور اس مبینہ خانہ جنگی کی چنگاریاں پارٹی قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے معتمد خاص سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چوہدری محمد جعفراقبال کے گھرانے کی سیاست پر بھی پڑ رہی ہیں ، کچھ لوگ اسے نورا کشتی قرار دے رہے ہیں تو کچھ خانہ جنگی سے تعبیر کر رہے ہیں ، کیونکہ پنجاب کے آخری ضلعی ہیڈ کوارٹر رحیم یارخان میں ایک بار پھر تیز ہوجانے والی مسلم لیگ ن کی یہ داخلی محاذ آرائی اتنی شدت اختیار کر گئی ہے کہ معاملہ بڑے بھائی کی طرف سے چھوٹے کے خلاف20 کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ کی ایف آئی آر تک جا پہنچا ہے۔ مسلم لیگ ن کے سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری پورٹ اینڈ شپنگ میاں امتیاز احمد وزیراعلیٰ پنجاب کے پولیٹیکل سیکرٹری بھی رہے ہیں کہ جب میاں شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب ہوا کرتے تھے ، اس لئے پنجاب کی ٹیل کی سیاست میں انہیں شہباز شریف گروپ اور چوہدری جعفراقبال کو روایتی طور پر نواز شریف گروپ قرار دیا جاتا رہا ہے ۔حالیہ خانہ جنگی یا نورا کشتی کا آغاز اس وقت ہوا کہ جب میاں امتیاز احمد کے چھوٹے بھائی میاں اعجاز عامر نے رحیم یارخان شہر کی صوبائی نشست سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا کہ جہاں سے چوہدری جعفراقبال کے صاحبزادے چوہدری محمد عمر جعفر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہو کر سابق ن لیگی دور میں حلقے کے عوام کی خدمت کر چکے ہیں ، وہ اس وقت مسلم لیگ ن رحیم یارخان کے سٹی صدر بھی ہیں جبکہ میاں اعجازعامر رحیم یارخان کے سابق چیئرمین بلدیہ اور سابق تحصیل ناظم کی حیثیت سے قابل قدر خدمات انجام دے چکے ہیں ، پنجاب کی ٹیل کی سیاست میں مسلم لیگ ن کا نواز شریف گروپ میاں اعجاز عامر کی طرف سے چوہدری محمد عمر جعفر کے صوبائی حلقے سے الیکشن لڑنے کے فیصلے کو علانیہ سیاسی جارحیت سمجھتا ہے اور اس کے ایک بڑے حصے کا خیال یہ ہے کہ میاں امتیاز احمد برادران کے آپس کے کاروباری و سیاسی اختلافات درحقیقت نورا کشتی ہیں اور خانہ جنگی کا یہ میلہ دراصل چوہدری محمد عمر جعفر کے صوبائی حلقے کا رومال چرانے کے لئے سجایا گیا ہے اور 20کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ کی ایف آئی آر اسی نورا کشتی کے میلے میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے درج کروائی گئی ہے ، میاں امتیاز احمد کے بڑے بھائی حاجی محمد ابراہیم اس ایف آئی آر نمبری 23492کے مدعی ہیں جو 18 مئی 2023 ء کو تھانہ سٹی اے ڈویژن رحیم یارخان میں میاں اعجاز عامر کے خلاف درج ہوئی ہے ۔ اس ایف آئی آر کے اندراج سے ایک دو روز قبل میاں اعجاز عامر نے شہر میں اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کے لئے پاک فوج کے حق میں ایک ریلی نکالی جس میں ن لیگ شہباز شریف گروپ کے بلدیاتی کونسلرز اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد انتہائی جوش و خروش کے ساتھ شامل ہوئی ، جے یو آئی ف پنجاب کے سابق صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ عبدالرئوف ربانی سمیت دینی جماعتوں کے کارکنوں اور رہنمائوں کی ایک بڑی تعداد بھی اس زوردار ریلی میں شریک تھی ۔ حاجی محمد ابراہیم پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق مرکزی چیئرمین اور پاکستان فلورملز ایسوسی ایشن پنجاب کے سابق صوبائی صدر رہ چکے ہیں ، وہ رحیم یارخان چیمبر آف کامرس میں طویل عرصہ تک برسر اقتدار رہنے والے فائونڈرز گروپ کے سرپرست اعلیٰ رہے اور چیمبر کا الیکشن برائے سال 2023 ء جیتنے والے فرینڈز فائونڈر الائنس کے سرکردہ رہنما بھی ہیں ، 3 بار چیئرمین بلدیہ رحیم یارخان اور2بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے میاں عبدالخالق مرحوم حاجی محمد ابراہیم کے فادراِن لا تھے ، یہیں سے اس گھرانے کی سیاست کو جاگ لگا اور حاجی محمد ابراہیم نے اپنے دونوں چھوٹے بھائیوں میاں امتیاز احمد اور میاں اعجاز عامر کو پہلے رکن ضلع کونسل و کونسلر بلدیہ منتخب کروایا اور پھر نمائندہ ایم این اے ، منتخب ایم پی اے ، منتخب ایم این اے ، نائب تحصیل ناظم ، تحصیل ناظم اور چیئرمین بلدیہ جیسے بڑے بڑے منصب ان کی جھولی میں ڈالے ، ان چالیس پچاس برسوں کے دوران اس فیملی کا کاروبار بھی ترقی کی منازل طے کرتا رہا اور یہ گھرانہ ارب پتی ہو گیا ۔ (جاری ہے) اپنے خلاف 20 کروڑ روپے کے فراڈ کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد میاں اعجازعامر نے ڈسٹرکٹ پریس کلب رحیم یارخان میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی اور دعویٰ کیا کہ انہیں اپنی آزادانہ سیاسی پرواز سے روکنے کے لئے یہ من گھڑت ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے ، انہوں نے اس مشترکہ خاندانی بزنس کی طویل تفصیل بھی بیان کی کہ جس کی تینوں بھائیوں کے درمیان تقسیم کے دوران تنازع پیدا ہوا اور معاملہ اس ایف آئی آر کے اندراج تک پہنچا ، اسی دلچسپ پریس کانفرنس میں میاں اعجاز عامر نے کہا کہ وہ حاجی محمد ابراہیم کو اپنے باپ کی جگہ پر سمجھتے ہیں کیونکہ دونوں چھوٹے بھائیوں کی سیاست و کاروبار کی بنیادیں استوار کرنے میں بڑے بھائی نے بالکل باپ بن کر سرپرستی کی لیکن دوران پریس کانفرنس ایک اور موقع پر تینوں بھائیوں کے درمیان جاری اس تنازع کو تاریخی تناظر میں جوڑتے ہوئے میاں اعجاز عامر نے حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹوں ہابیل و قابیل اور برادران یوسف کی مثالیں بھی دے ڈالیں ۔ اپنے موقف کی سچائی اور پارسائی ثابت کرنے کے لئے میاں اعجاز عامر نے اللہ اور رسول اللہ ﷺ اور روز قیامت کا بھی ذکر کیا ، وہ یہ معاملہ خانہ کعبہ میں بیٹھ کر قسم قرآن پر نمٹانے کی بھی تجویز پیش کرتے ہیں ۔ یہ تو اس تنازع کا ایک پہلو ہے ، دوسرا پہلو اس تنازع کی وہ چنگاریاں ہیں کہ جو چوہدری محمد جعفراقبال کے گھرانے کی سیاست کا دامن جلا سکتی ہیں ، پنجاب کی ٹیل کے جہاندیدہ اور مخلص مسلم لیگی رہنمائوں کے پاس اس جلیبی جیسے پیچیدہ مسئلے کے کئی آسان حل ہیں کہ جن پر عمل کر کے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے لیکن مسئلہ یہ ہے کسی مقام پر میاں امتیازاحمد کی ہٹ دھرمی رکاوٹ بن جاتی ہے تو کسی جگہ میاں اعجاز عامر کی ضد راستے میں حائل ہو جاتی ہے ، دونوں چھوٹے بھائی ایک طرف اپنے بڑے بھائی حاجی محمد ابراہیم کو اپنے باپ کی جگہ قرار دیتے ہیں لیکن جب حساب کتاب کرنے بیٹھتے ہیں تو بھائی بلکہ بھائی لوگ بن جاتے ہیں۔ میاں اعجاز عامر خانہ کعبہ میں بیٹھ کر اس مسئلہ کے اسلامی حل کی بات کرتے ہیں اس لئے مناسب ہوگا کہ مالی معاملات میں باپ سے تنازع کرنے والے بیٹے کی کہانی بیان کی جائے جس میں ایک اسلامی حل بھی سامنے آیا ، اس تاریخی واقعے میں سمجھنے والوں کے لئے بہت سے سبق پوشیدہ ہیں ، لیکن یہ سبق وہی حاصل کر سکتے ہیں کہ جن کا فہم اسلام نیک فطرت اساتذہ کا دیا تحفہ ہو ، صدیوں پرانی کہاوت ہے کہ اگر آپ دین کا علم لومڑی سے سیکھیں گے تو جلد یہ یقین کر لیں گے کہ مرغیاں چرانا ایک بہت بڑی نیکی ہے۔ (جاری ہے)
