سری نگر، ’’جی20‘‘ کانفرنس شروع، پاکستان، سعودی عرب، مصر، ترکی اور انڈونیشیا کا بائیکاٹ O آڈیو لیکس، ججوں کے کردار کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کارروائی شروع! قانون دانوں کا اعتراضO تقریر کے دوران بجلی بند ہونے پر عمران خان کی گالیO سری لنکا اور زمبیا کے بعد پاکستان، لائوس اور منگولیا کے بھی ڈیفالٹ کا اندیشہO 9 مئی، جناح ہائوس، 400 افراد پر آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں،800 افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمات کا امکانO گرفتار شدہ افراد میں 300 خواتین شاملO فوجی عدالتیں موجود ہیں، نئی نہیں بنیں گی: وزیردفاعO کراچی، نئے 238چیئرمینوں، وائس چیئرمینوں، 992 کونسلروں نے حلف اٹھا لیاO کراچی، ’تحریک لبیک‘ کا پاکستان بچائو مارچ شروعO ’’عمران خان کو ارکان کی نہیں، صرف بیوی کو بچانے کی فکر ہے‘‘…شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کا بیانOپنجاب، بلوچستان، پھر بارشیں شروعO رحیم یار خان، گلگت کی جعلی اے ایس پی خاتون گرفتارO مصنوعی مٹھاس سخت خطرناک ہے، دل کے امراض، شوگر میں اضافہ ہو جاتا ہے، عالمی ادارہ صحت کی رپورٹO عمران خان کا زمان پارک کا گھر لگژری ہائوس قرار، 14 لاکھ 40 ہزار روپے، ایکسائز ڈیوٹی کا نوٹسO کیلی فورنیا، گلوکار جوڑی نے 57 ارب روپے کا گھر خرید لیا، 8 بیڈرومز11باتھ روم، 4 تالاب، باسکٹ بال، ٹینس کورٹO بھارتی فلمی اداکار سلمان خان، باندرا ساحل ممبئی پر 19 منزلہ 234 فٹ بلند ایئرکنڈیشنڈ ہوٹل کی تیاری شروعO بلاول زرداری، مظفرآباد، سری نگر میں جی 20 کانفرنس کے خلاف ریلی میں شرکتO بلوچستان میں ’’سانپ‘‘ اربوں روپے کھا گئے، گورنر، ملک عبدالولی کاکڑ کا بیان۔
٭ …مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر میں جی20 ممالک کی کانفرنس شروع ہو گئی جو تین دن جاری رہے گی۔ اس کانفرنس میں چین، ترکی، مصر ، سعودی عرب اور انڈونیشیا نے مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر شمولیت سے انکار کر دیا جب عرب امارات، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، عمان مبصرین کی حیثیت سے شریک ہیں۔ سعودی عرب نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ریاض آمد پر اسے اعلیٰ ترین سعودی اعزاز کا گولڈ میڈل پہنایا تھا۔ عرب امارات بھارت نوازی میں اتنا آگے چلا گیا کہ ابوظہبی کے علاقے میں دو اعلیٰ درجے کے دو ہندو مندر تعمیر کرا دیئے۔ ان کا افتتاح بھی نریندر مودی نے کیا۔ مندر کی افتتاحی تقریب اور ’شِودیوتا‘ کی عبادت میں ابوظہبی کے حکمرانوں نے بھی شرکت کی۔ اس صورت حال کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے اپنے ریگستانی علاقہ راجستھان میں ابوظہبی کو مِیلوں دور تک پٹرول جمع کرنے کے بڑے بڑے زیر زمین تالاب بنانے کی اجازت دی تھی۔ ابوظہبی کو نہائت وسیع زیر زمین تیل کے ذخائر جمع کرنے کی آسانی ہو گئی جہاں سے وہ بین الاقوامی منڈیوں میں آسانی کے ساتھ تیل فراہم کر سکتا ہے، دوسری طرف ان ممالک کے بھی بڑے تیل بردار جہاز آسانی سے بھارتی ساحلوں پر پہنچ سکتے ہیں جو ابوظہبی نہیں پہنچ سکتے تھے! ٭ …سری نگر میں جی 20 ممالک کی کانفرنس سے بھارت فائدہ حاصل کر سکتا ہے کہ کانفرنس میں شریک ممالک نے کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف اور اس علاقے کو بھارت کا حصہ قرار دینے میں مدد ملے گی! بھارت کے اس منصوبے کے خلاف آزاد کشمیر میں مظاہرے شروع ہو گئے۔ مظفرآباد میں بلاول زرداری نے ایک احتجاجی ریلی میں شرکت کی اس سے وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی خطاب کیا، سری نگر کانفرنس 26 مئی تک جاری رہے گی۔ ٭ …حکومت پاکستان نے اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے سیاسی رہنمائوں سے خفیہ رابطوں اور بات چیت کے کھلے انکشافات کے بارے میں پانچ رکنی جوڈیشل کمیشن کا اعلان کیا۔ اس میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیئرمین، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر و اسلام آباد کے چیف جسٹس عامر فاروق کے علاوہ دو دوسرے ارکان شامل ہیں۔ اس کمیشن نے کام شروع کر دیا ہے۔ کمیشن قیام کے ساتھ متنازعہ بھی ہو گیا ہے۔ اس کی اہم وجہ ہے کہ قانون کے مطابق ایسے کمیشن کے قیام کے لئے متعلقہ چیف جسٹس سے مشورہ کیا جاتا ہے اور اس سے کمیشن کے رکن ججوں کے نام لئے جاتے ہیں۔ یہ رسمی کمیشن ہوتے ہیں، مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بارے حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ میں جنرل یحییٰ خان کے علاوہ خود ذوالفقار علی بھٹو اور اس کے بعض ساتھیوں کو بھی اس قومی المیہ کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ اس کمیشن نے مسلسل کئی روز تک تحقیقات کے بعد سینکڑوں بیانات اور شہادتوں پر مشتمل ضخیم رپورٹ تیار کی۔ اس کی چار کاپیاں تیار کی گئیں حکو مت نے ان رپورٹوں کو مفاد عامہ کے لئے نقصان دہ قرار دے کر یہ ساری کاپیاں غائب کر دیں۔ مگر حیرت انگیز طور پر ایک کاپی کسی طرح بھارت کے کثیرالاشاعت اخبار ہندوستان ٹائمز تک پہنچ گئی، اس نے قسط وار ساری رپورٹ چھاپ دی۔ ٭ …اہم خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج قاضی محمد فائز عیسیٰ نے کمیشن کے قیام اور اپنے چیئرمین ہونے کی تصدیق کر دی ہے اور بیان دیا ہے کہ کمیشن صرف حقائق کی تحقیقات کرے گا۔ کسی جج کے خلاف کارروائی کی سفارش نہیں کرے گا! (تحقیقات کا نتیجہ لازمی کارروائی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟؟) تحقیقاتی الزامات میں چیف جسٹس، ان کی ساس، دوسرے ججوں کی بعض اہم سیاست دانوں سے فون پر مقدمات کے بارے میں مبینہ بات چیت کی تصدیق یا تردید شامل ہو گی۔ دوسری طرف عمران خان نے بھی کمیشن کو تسلیم کر لیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اسے حکومت سے نکالے جانے کے بارے میں فون پر بات چیت کی بھی تحقیقات کی جائیں۔ ان ساری باتوں کے باوجود قانونی حلقوں کا خیال ہے کہ چیف جسٹس کے مشورے اور اجازت کے بغیر کمیشن کے قیام کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے! اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ چیف جسٹس اور جسٹس فائز عیسیٰ میں ایک عرصے سے چپقلش جاری ہے۔ اس سے متنازعہ صورت حال پیدا ہو سکتی ہے جو کمیشن کی شفافیت کو متاثر کر سکتی ہے۔ موجودہ صورت حال کو تسلیم کرنے کا واضح مطلب یہ ہو گا کہ آئندہ کوئی بھی حکومت اعلیٰ عدلیہ کے ناقابل قبول فیصلوں پر یک طرفہ طور پر کسی بھی چیف جسٹس یا جج کے خلاف کمیشن بنا سکے گی، یہ خطرناک بات ہو گی!
