اہم خبریں

چیف جسٹس سپریم کورٹججز کی آڈیوز ،وڈیوزریلیز پر سخت برہم

اسلام آباد(نیوزڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اسکا تحفظ کرتے ہیں، جیسے ہم الیکشن کمیشن کو تحفظ دیتے ہیں ،توقع کرتے ہیں کہ ہمارے ادارے کو بھی تحفظ دیا جائے، روزانہ آڈیوز،وڈیوز سامنے آرہی ہیں، ان آڈیو وڈیوز کی کیا کریڈیبیلٹی اور کیا قانونی حیثیت ہے ؟ انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے ، الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ نگران حکومت کے قیام کے بعد الیکشن شیڈول جاری ہوچکاہے، آرٹیکل 218کے تحت صاف شفاف الیکشن کروانا ہماری ذمہ داری ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے بیوروکریسی میں تبادلے کرنا بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، نگران حکومت بھی الیکشن کمیشن کی منظوری سے کسی افسر کا تبادلہ کر سکتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 218کے تحت صاف شفاف الیکشن یقینی بنانے کیلئےے تبادلوں کا اختیار الیکشن کمیشن استعمال کرتاہے ، ثابت ہوگیا کہ نگران حکومت تبادلے الیکشن کمیشن کی اجازت سے کرتی ہے، الیکشن کمیشن خود سے بھی نگران حکومت کو افسران کے تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے۔وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو سی سی پی او لاہور کے تبادلے کی زبانی منظوری 23جنوری کو دی، نگران حکومت نے الیکشن کی شفافیت کیلئے تمام بیوروکریسی کو تبدیل کرنے کا پالیسی فیصلہ کیا ، الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کے اس فیصلے کی منظوری دی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا اختیار بڑا وسیع ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے ، الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے، نگراں حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیے۔عدالت نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان معزز جج صاحبان کی آڈیوز ،وڈیوز کی ریلیز پر سخت برہم ہوگئے۔حکومت کو اسکا کام کرنے دیں،چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ پر بے بنیاد قسم کے الزامات لگائے جا رہے ہیں، عدالت تحمل اور برداشت سے کام لے رہی ہے، عدالت فری اور فئیر انتخابات کیلئے ہے، فری فئیر انتخابات آئینی ذمہ داری ہے، فری فئیر انتخابات الیکشن کمیشن کے ذریعے ہی ہونا ہیں، اگر غلام محمود ڈوگر کی جگہ نئے شخص پر اعتراض ہے تو وہ سامنے لائے جا سکتے ہیں، اگر اقدامات میں الیکشن کمیشن کی بدنیتی سامنے آئی تو پھر جائزہ لیں گے۔

متعلقہ خبریں