راولپنڈی (نیوز ڈیسک)دنیا بھر میں کچھ ایسے مقامات بھی ہیں جہاں سے کوئی بھی طیارے نہیں گرزتا ، یا پھر یہ کہنا درست ہوگا کہ پائلیٹ اپنے طیاروں کو جان بوجھ کر وہاں نہیں لیکر جاتے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے مقدس مقام خانہ کعبہ کے اوپر سے بھی طیارے نہیں گزرتے، کیونکہ سعودی حکومت نے پورے المکۃ المکرمہ کو’نو فلائی زون‘ قرار دے رکھا، ایک وجہ اس مقدس مقام کا احترام ہے جبکہ دوسری وجہ سکیورٹی خدشہ بھی ہے کیونکہ خانہ کعبہ میں ہر روز بڑی تعداد میں مسلمان عبادت کرتے ہیں اور طیاروں کے گزرنے کی صورت میں اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو بہت بڑا جانی نقصان ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ امریکہ کے ٹاپ سیکرٹ علاقے ایریا ففٹی ون کے اوپر سے بھی طیاروں کے اڑنے پر پابندی عائد ہے، نواڈا ریاست میں 7500 اسکوائر کلومیٹر پر محیط یہ علاقے نو فلائی زون میں آتا ہے، اگر کسی طیارے نے غلطی سے بھی وہاں سے اڑنے کی کوشش کی تو پہلے تو اسے فوراً اپنا راستہ بدلنے کا کہا جائے گا، بصورت دیگر امریکی فوجی اسے فائر کرکے اسے گرا نے کا اختیار بھی رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ جہاں بھی آتش فشاں پائے جاتے ہیں وہاں سے بھی طیارے نہیں گزرتے ، 24 جون 1982 کو لندن سے نیوزی لینڈ جانے والی فلائیٹ راستے میں ایک آتش فشاں کے بادلوں کے اوپر سے گزر گئی، اس دور میں طیارے میں شگریٹ نوشی پر پابندی نہیں ہوا کرتی تھی، جب اس طیارے میں دھواں جمع ہونا شروع ہوا تو مسافروں کو لگا کہ شاید کوئی سگریٹ پی رہا ہے، مگر پھر کریو اور پائلٹ کو دھویں میں سلفر کی بدبو آنے لگی تبھی وہ سمجھ گئے کہ ضرور کوئی گڑبڑ ہے۔
دراصل ہوا یوں کہ آتش فشاں کی راکھ انجن میں جاکر پگھل گئی جس کی وجہ سے جہاز کے تمام انجن بند ہوگئے، پھر جب وہ طیارہ 37 ہزار فٹ سے نیچے آکر 12 ہزار فٹ تک پہنچا تو خوشقسمتی سے چار میں سے تین انجن دوبارہ چلنے لگے، جس کے بعد طیارے کو باحفاظت لینڈ کروا لیا گیا۔ اس واقعے کے بعد طیارے کسی بھی آتش فشاں کے اوپر سے نہیں گزرتے۔شمالی کوریا واحد ایسا ملک ہے جس کی ایئر اسپیس سب سے خطرناک سمجھی جاتی ہے، کیونکہ شمالی کوریا کی فوج بغیر بتائے کبھی بھی میزائل لانچ کر دیتی ہے، اس وجہ سے طیارے شمالی کوریا کے اوپر سے گزرنے سے گریز گرتے ہیں۔
ٹِبیٹن پلیٹو سب سے بڑا علاقہ ہے اگر دیکھا جائے تو فضائی سفر کے لیے یہ بہت ہی اہم روٹ ہے جو چین کو یورپ اور مڈل ایسٹ سے جوڑتا ہے، لیکن لائیو پِلین ٹریکر میں دیکھا جائے تو سیکڑوں طیاروں میں سے کوئی بھی اس علاقے سے گزرتا ہوا نظر نہیں آتا۔اس کی سب سے بڑی وجہ وہاں موجود اونچے ترین پہاڑی سلسلے ہیں جو چین، نیپال، بھوٹان اور افغانستان تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اس علاقے میں پہاڑوں کی اوسط اونچائی 14 ہزار فٹ ہے، جبکہ کمرشل طیارے عموماً 35000 فٹ کی اونچائی پر اڑتے ہیں۔ ایمرجنسی کی صورت میں طیاروں کا ٹِبیٹن پلیٹو جیسے پہاڑی علاقے میں لینڈ کرنا ناممکن ہے۔ اس کے علاوہ وہاں ہوا اونچے ترین پہاڑوں سے ٹکراکر اوپر کی طرف جاتی ہے جس کی وجہ سے طیارے کا توازن بگڑ سکتا ہے۔