اہم خبریں

چین پر امریکا کا بڑا سائبر حملہ،نظام درہم برہم ہونے کا خدشہ

بیجنگ (اے بی این نیوز)چین نے امریکا پر اپنے نیشنل ٹائم سینٹر میں سائبر حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان حملوں سے بڑے پیمانے پر خلل پڑ سکتا تھا، جس میں مواصلاتی نیٹ ورک، مالی نظام، بجلی کی سپلائی متاثر ہو سکتی تھی۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کی وزارتِ ریاستی سلامتی نے اتوار کو اپنے وی چیٹ اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) طویل عرصے سے نیشنل ٹائم سروس سینٹر پر سائبر حملے کر رہی ہے ۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ 2022 سے چوری شدہ ڈیٹا اور اسناد کا سراغ لگایا گیا ہے، جو سینٹر کے اسٹاف کے موبائل ڈیوائسز اور نیٹ ورک سسٹمز پر جاسوسی کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک غیر ملکی اسمارٹ فون برانڈ کی میسجنگ سروس میں موجود ”کمزوری“ کا فائدہ اٹھایا تھا تاکہ 2022 میں اسٹاف کے ڈیوائسز تک رسائی حاصل کی جا سکے، تاہم اس برانڈ کا نام نہیں بتایا گیا۔

چین کا نیشنل ٹائم سینٹر چینی اکیڈمی آف سائنسز کے تحت ایک تحقیقی ادارہ ہے، جو چین کا معیاری وقت پیدا، برقرار اور نشر کرتا ہے۔چینی حکام نے یہ بھی بتایا کہ امریکا نے 2023 اور 2024 میں سینٹر کے داخلی نیٹ ورک سسٹمز پر حملے کیے اور ہائی پریسیژن گراؤنڈ بیسڈ ٹائمنگ سسٹم کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

چین نے کہا کہ ان سائبر حملوں کا مقصد چین کے ٹائم سینٹر کے آپریشنز کو متاثر کرنا اور اس کے حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنا تھا، جو عالمی معیار کے وقت کو کنٹرول کرتا ہے۔

چین اور امریک کے درمیان سائبر حملوں کے الزامات میں حالیہ برسوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، اور دونوں ممالک ایک دوسرے کو اپنے سائبر خطرات کا بنیادی ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی اور سلامتی کے شعبے میں مسلسل کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہنگا مے پھوٹ پڑے،لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے

متعلقہ خبریں