اسلام آباد(اے بی این نیوز) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے پیر کے روز الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان مذاکرات کے بجائے انتشار چاہتے ہیں۔
یہ دعویٰ دلچسپ طور پر پی ٹی آئی کی اپنی صفوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی سے مطابقت رکھتا ہے جہاں کئی سینئر رہنما اپنے چیئرمین کو مفاہمت کی راہ اختیار کرنے پر قائل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔
نجی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت بشمول وزیراعظم نے متعدد مرتبہ پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی لیکن ہر بار اسے رد کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بات چیت نہیں چاہتے، وہ انتشار چاہتے ہیں، وہ اپنے حامیوں کو احتجاج اور تشدد پر اکسانے کے ہر ممکن طریقے استعمال کر رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی کیفیت پی ٹی آئی کے اندر بھی نظر آتی ہے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، اگرچہ بیشتر پارلیمانی ارکان سیاسی مذاکرات کے خواہاں ہیں، عمران خان اس راستے پر چلنے کیلئے تیار نہیں۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نےنجی چینل کو بتایا کہ کوششیں جاری ہیں کہ عمران خان کو اس بات پر راضی کیا جا سکے کہ پارٹی بغیر کسی پیشگی شرط یا ڈیڈ لائن کے مذاکرات کرے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر سمیت دیگر رہنماؤں سے کہا گیا ہے کہ مذاکرات کا منصفانہ موقع دینے کیلئے عمران خان کو راضی کریں، حکومت کو بھی چاہئے کہ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے اور ہماری دوسری صف کی قیادت کو موقع دے کہ وہ انہیں قائل کر سکیں۔
پی ٹی آئی ذرائع نے تصدیق کی کہ خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ علی امین گنڈاپور ان رہنماؤں میں شامل ہیں جو مذاکرات کے زبردست حامی ہیں۔ ان کی رائے ہے کہ بات چیت پارٹی کیلئے سیاسی گنجائش پیدا کرنے اور جیلوں میں قید قیادت بشمول عمران خان کیلئے ریلیف حاصل کرنے کیلئے ناگزیر ہے۔
گنڈاپور نے پیر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے تفصیلی ملاقات بھی کی، تاہم اس ملاقات کا نتیجہ سامنے نہیں آیا، پارٹی کے اندرونی مسائل میں اضافہ سوشل میڈیا ٹیموں اور یوٹیوبرز کے رویے سے بڑھتی ہوئی ناراضی ہے، کئی رہنما نجی طور پر شکایت کرتے ہیں کہ اپنی ہی ڈیجیٹل ٹیم کی مسلسل آن لائن تنقید اندرونی بحث کو دبا دیتی ہے اور معتدل آراء کو پسپا ہونے پر مجبور کرتی ہے۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کھل کر اپنی رائے کا اظہار نہیں کر سکتے کیونکہ ناقد (ٹرولز) چاہتے ہیں کہ سب ان ہی کی طرح جارحانہ اور گالیوں پر مبنی رویہ اور موقف اختیار کریں، اگر یہ رویہ بند نہ ہوا تو اس سے صرف نفرت اور عدم برداشت پر مبنی انتہاپسندانہ خیالات مضبوط ہوں گے۔
پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے درمیان خلیج بڑھنے کے ساتھ، اور حکومت کی متعدد مرتبہ کی گئی پیشکشیں مسترد ہونے کے بعد، بامعنی سیاسی مذاکرات کے امکانات اب مزید غیر یقینی نظر آ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں۔آئی ایم ایف کا پاکستان سے پھر ڈو مور کا مطالبہ