اہم خبریں

فیض حمید کی گرفتاری،پی ٹی آئی اور عمران خان کیلئے خطرے کی گھنٹی

اسلام آباد (اے بی این نیوز    ) سپریم کورٹ کے احکامات پر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف جو کورٹ مارشل کی کاروائی کا اغاز کیا گیا ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں اس حوالے سے بہت اہم چیزوں کا انکشاف ہوا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی تحقیقات کے دوران بہت سی اہم چیزیں منکشف ہو سکتی ہیں ۔

ان کی گرفتاری جو ہے وہ عمران خان کے لیے بھی کوئی مسرت کا باعث ثابت نہیں ہوگی معروف صحافی اعزاز سید نے اے بی این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ خاص طور پر ریٹائر ڈ فوجی افسران پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان جو کہ اس وقت مختلف مقدمات میں جیل میں قید ہیں ان کی حمایت کر رہے ہیں ان کو یہ حمایت ترک کر دینا چاہیے

کیونکہ آمدہ مستقبل میں عمران خان کے حوالے سے ریڈ سگنل ہیں۔ نیز یہ بھی کہا گیا کہ فیض حمید سے کے ذریعے ممکنہ طور پر عمران خان سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے اور سانحہ نو مئی کے حوالے سے اس سلسلے میں تحقیقات کو مزید آگے بڑھایا جا سکتا ہے اور مبینہ طور سانحہ نو مئی اور عمران خان کے تانے بانے کہیں جڑ سکتے ہیں۔ کل سے فیض حمید کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مختلف سیاسی نوعیت کی چہ میں گوئیاں ہو رہی ہیں کہمستقبل کیا ہوگا۔

انہی تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تجزیہ نگار اعزاز سید نے متنبہ کیا ہے کہ عمران خان کی حمایت کرنے والوں کو محتاط رہنا چاہیے کیونکہ ریاست اس حوالے سے بہت وسیع پیمانے پر تحقیقات کر رہی ہے اور جنرل فیض حمید جن کو سپریم کورٹ کے احکامات کے سلسلے میں ٹاپ سٹی کے حوالے سے گرفتار کر کے ان کا کورٹ مارشل کیا جا رہا ہے اہم ترین چیزیں سامنے آنے جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر دفاع خواضہ آصف نے بھی یہ الزام عائد کیا ہے کہ مبینہ طور پر عمران خان کے تانے بانے سانحہ نو مئی سے جا ملتے ہیں۔ جب اس ھوالے سے تحقیقات ہو نگی تو سب کچھ سامنے آجائیگا۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہو ئے مزید کہا کہ جنرل فیض حمید 9 مئی میں کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن یہ اکیلے فیض حمید کا کام نہیں ہو گا۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے بھی انکشاف کیا کہ فیض حمید تحریک انصاف کے رہنماؤں کو حاضر سروس فوجی افسران کے خلاف استعمال کر رہے تھے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا پی ٹی آئی یتیم ہوگئی، شاہ زیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی حالیہ تاریخ کی سب سے طاقتور، بااثر اور متنازعہ شخصیات میں سے ایک سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید خانون قانون کی گرفت میں آچکے ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جنرل فیض حمید کا ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سیاسی تقریبات میں ہاتھ تھا۔ اگر 9 مئی کو مداخلت درست ہے تو یہ اکیلے فیض حمید کا کام نہیں۔ انہیں اہداف کا تعین کرنا ہوگا تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا ان کا کردار ہوسکتا ہے۔ میں یقین سے نہیں کہہ سکتا لیکن 9 مئی کے حالات و واقعات کی انگلی فیض حمید کی طرف اٹھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں :اپوزیشن جماعتوں کی اہم بیٹھک، حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق

متعلقہ خبریں