اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سربراہ جے یو آئی ’’ ف ‘‘مولانا فضل الرحمان نے ایک مر تبہ پھر نئے الیکشن کا مطالبہ کر دیا ۔ انتخابی نتائج کسی قیمت پر ہمیں قبول نہیں۔ قوم کوحق لوٹایا جائے،غیر جانبدارانہ انتخابات منعقد کئے جائیں جس سے اسٹیبلشمنٹ دور رہے۔
مجلس شوریٰ نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کو سیاسی عمل قرار دیا ۔ حکومت میں اتنا خم نہیں ہے کہ وہ ہماری شکایات کا ازالہ کرسکے۔
معاملہ بڑا سنجیدہ ہے۔
یہ مسئلہ کسی ایک سیاسی جماعت کو منانے کا نہیں ایک مستقل مسئلہ ہے۔ پی ٹی آئی کے وفود نے بھی رابطے کئے ہیں۔
مجلس شوریٰ نے اس کا بھی جائزہ لیا۔
انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف اپنی تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔اگر وہ ہم سےمذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔
اگر ہمارے تحفظات دور کرنے ہیں تو اس کے لئے مناسب ماحول ترتیب دینے کے لئے ہم آمادہ ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں اس وقت کسی یکسوئی کا فقدان ہے ۔
پارٹی سربراہ کی طرف سے وفود آتے ہیں۔ وہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہےتھے انہوں نے کہا کہاس وقت تک انہوں نے کسی مذاکراتی ٹیم کا باضابطہ اعلان نہیں ۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ نے بیان دیا ہے جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہیں ہوسکتا ۔ یہ متصادم قسم کی آراء پر رائے قائم کرنے میں دقت محسوس کر رہے ہیں۔
آئین تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے۔ ملکی دفاع کا مسئلہ ہو پوری قوم شانہ بشانہ فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ عزم استحکام آپریشن اعلان کیا گیا ہے، یکسوئی نہیں پائی جارہی۔
آج دہشتگردی کی شرح کیونکر 2001 سے دس گناہ زیادہ ہو گئی ہے۔
پورے ملک میں اضطراب ، عوام کنفیوز ہیں۔ فاٹا کا انضمام کیا گیا ، فاٹا کی ترقی کے لئے دس سال تک ہر سال ایک سوا رب دینے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔
آج بھی ایک سو ارب نہیں پورے کئے جاسکے۔
کیا ریاست کو اپنی زمہ داریوں کا احساس ہے۔جے یو آئی پاک چائنہ تعلقات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ہم ابھی تک پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے چائنہ کا اعتماد بحال نہیں کرسکے۔
امریکہ ایوان نمائندگان نے پاکستان کے الیکشن کے حوالے سے اس الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ پاکستان کے معاملات سے دور رہے۔پاکستان کی ریاست کہاں کھڑی ہے،خارجہ پالیسی کہاں کھڑی ہے؟مرکزی مجلس شوریٰ نے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کئے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ رابطوں کے عمل کو مثبت اور سیاسی عمل تصور کیا جائے گا۔
کہا گیا ہم افغانستان کے اندر جا کر حملے کریں گے۔9 الیون کے بعد امریکیوں کو ہوائی اڈے دیئے۔ اس بات کا جواب دیا جائے خیبرپختونخوا میں حکومتی فنڈز سے جاری ہونے پراجیکٹس کا دس فیصد دہشتگردوں کو ادا نہیں کیا جاتا؟
جے یو آئی نے فلسطینی بھائیوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہےہم فلسطینی مجاہدین کے ساتھ ہیںاسرائیل کی حمایت کرنا جنگی جرم ہے، وہ بےگناہ شہریوں پر بمباری کررہا ہےفلسطینیوں کی مالی مدد کی جائے، نہ وہاں غذا کے لئے کچھ ہے نہ دوا کے لئے کچھ ہے۔
مزید پڑھیں :راولپنڈی سے مری تک ٹورسٹ گلاس ٹرین پراجیکٹ کی منظوری دے دی گئی