اہم خبریں

مسلم لیگ ن کی حکومت کا بجٹ ہمیشہ عوام دوست ہوتا ہے، بلال اظہرکیانی

اسلام آباد( اے بی این نیوز   )وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت وتوانائی بلال اظہرکیانی نے کہاہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا بجٹ قومی ترجیحات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہمیشہ عوام دوست ہوتا ہے ، آئندہ بجٹ میں بھی کمزور اور متوسط طبقات کو زیادہ سے زیادہ ریلیف، مہنگائی میں کمی، اقتصادی استحکام ،تجارت ، برآمدات اور سرمایہ کاری میں اضافہ، معاشی دستاویز بندی اور مالیاتی خسارے میں کمی ہماری ترجیح رہے گی، امید ہے آئی ایم ایف کو قائل کرنے میں کامیاب ہوں گے اورسٹاف سطح کامعاہدہ جلد طے پا جائے گا، سی پیک ترقی اورنمو کے سفرکا منصوبہ ہے، توانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ میں کمی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں،بیرون ممالک سے سستی توانائی کے حصول کیلئے کوشاں رہیں گے، ریاست کیلئے ضروری مشکل فیصلے کرکے سیاسی قیمت اداکی مگرملک کودیوالیہ ہونے سے بچایا ۔ منگل کویہاں” اے پی پی “کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بلال اظہرکیانی نے کہاکہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو مشکل صورتحال کا سامنا تھا،4 سال میں عمران خان کی صورت میں ناکام پراجیکٹ کے تجربہ سے پاکستان کی معاشی صورتحال گھمبیرہوئی، دوکروڑ لوگ غربت کی لکیرسے نیچے چلے گئے، 60 لاکھ سے زائد لوگ بے روزگارہوئے، مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہوتارہا، کرسی سے رخصتی کو یقینی دیکھتے ہوئے جاتے جاتے انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام سے روگردانی کی جس نے ملک کومعاشی طورپردیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچادیا، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اس عرصہ میں سفارتی سطح پرتنہائی کاشکاررہا، وہ دوست ملک کوناراض کرچکے تھے، ہمارے کلیدی شراکت دارممالک کوکسی نہ کسی طریقے سے ناراض کیا جاچکاتھا، اس صورتحال میں موجودہ حکومت نے محمد نوازشریف اوراتحادی جماعتوں کی مشاورت سے کام کا آغازکیا، آئی ایم ایف پروگرام کوبحال کیاگیا، ریاست کیلئے ضروری مشکل فیصلے کئے گئے جس کی ہم نے سیاسی قیمت بھی اداکی مگرملک کودیوالیہ ہونے سے بچایا، حسابات جاریہ کے کھاتوں، مالیاتی اورتجارتی خسارہ پرقابو پانے کیلئے اقدامات کئے گئے۔انہوں نے کہاکہ مشکل حالات میں بھی کمزورطبقات کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے،سستا اورمفت آٹا پروگرام شروع کیاگیا اور بی آئی ایس پی کے بجٹ میں اضافہ کیاگیا، موجودہ حکومت نے سفارتی تعلقات کوبھی بہتر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے اپنے گزشتہ دورحکومت میں سرمایہ کاری اورکاروبار کیلئے بہترین حالات فراہم کئے تھے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان سمجھتی ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو شرائط طے ہوئی ہیں ان پرعمل ہو،پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مسلسل رابطہ ہے، یہ رابطے مختلف سطحوں پربرقرارہیں، بات چیت چل رہی ہے اورامید ہے کہ ہم آئی ایم ایف کو قائل کرنے میں کامیاب ہوں گے اورسٹاف سطح کامعاہدہ ہوجائیگا۔انہوں نے کہاکہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کیلئے جو شرائط قبول کی تھیں وہ معیاری نہیں تھیں،اس وقت کے سیکرٹری خزانہ نے بھی اس کی مخالفت کی تھی، ہم بھی واہ واہ کیلئے پاپولر فیصلے کرسکتے ہیں مگر اس کا ملک اورریاست کونقصان پہنچے گا۔نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی حکومت کا بجٹ ہمیشہ عوام دوست ہوتا ہے اور ان شاء اللہ اس بار بھی لوئر اورمڈل انکم کلاس کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے، تجارت اورسرمایہ کاری میں اضافہ، معیشت کودستاویزی بنانے، برآمدات میں اضافہ، مختلف شعبوں میں خساروں کوکم کرنا اورمعاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کوزیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پرتوجہ مرکوز رہیگی،گزشتہ برس آنیوالے بدترین سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیرنو وبحالی کیلئے بھی اقدامات کاسلسلہ جاری رہے گا، کم و بیش 1100 ارب روپے سے زیادہ مالیت کے ترقیاتی منصوبے بھی نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا حصہ ہوں گے، جس میں 950 ارب پی ایس ڈی پی اور150 ارب پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے منصوبے ہیں،پائیدارنمو،مہنگائی میں کمی اورخساروں کوکم کرنا ہماری اولین ترجیح ہوں گی۔انہوں نے کہاکہ حکومت سمجھتی ہے کہ برآمدات بڑھانا ہماری فوری ضرورت ہے، جب بھی ہماری جی ڈی پی کی نمومیں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے ساتھ کرنٹ اکائونٹ اورتجارتی خسارہ بڑھ جاتاہے اس سلسلہ میں برآمدی شعبہ کو مراعات دی گئی ہے اورمزید مراعات بھی دی جائیگی، اس کے ساتھ ساتھ زراعت اوردیگر شعبوں میں ویلیو ایڈیشن کو فروغ دیا جائیگا، آئی ٹی کے شعبہ کوفروغ دیا جائیگا کیونکہ اس شعبہ میں ریونیوکا حصول جلد ممکن ہے، وزیراعظم نے آج بھی آئی ٹی شعبہ کے شراکت داروں سے میٹنگ کی ہے۔یہ بھی کوشش ہوگی کہ ایکسپورٹ سے حاصل زرمبادلہ قانونی چینلز سے پاکستان آئے۔ انہوں نے کہاکہ کسان پیکیج سے گندم اور دیگر فصلوں کی پیداوارپراچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بلال اظہرکیانی نے کہا کہ متبادل توانائی کو فروغ دیا جارہاہے اس سے درآمدی ایندھن پرہمارا انحصار کم ہوں گا اورزرمبادلہ کے ذخائر پردباؤ میں بھی کمی آئیگی، کسان پیکیج جیسے اقدامات کاسلسلہ جاری رکھنے کی کوشش ہو گی۔الیکشن کے بعد جب دوبارہ حکومت میں آئیں گے تو طویل المیعاد ڈھانچہ جاتی پروگرام شروع کریں گے۔وزیراعظم کے رابطہ کار برائے معیشت وتوانائی نے بتایا کہ سی پیک کا منصوبہ ن لیگ حکومت کی ایک بہت بڑی کامیابی تھا، سی پیک کے کئی گزشتہ 4 برسوں میں التوا ءکاشکارہوئےجس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے مگر موجودہ حکومت نے ان منصوبوں کوبحال کردیا ہے،سی پیک کے منصوبے دوبارہ سے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں،سی پیک پاکستان اورچین کے مل کرترقی اورنمو کے سفرکو آگے بڑھانے کا منصوبہ ہے، جب تک مسلم لیگ ن کی حکومت ہو گی دونوں ممالک کے درمیان اس طرح کے ترقیاتی منصوبوں کا سفر جاری رہے گا۔روس سے تیل کی درآمد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزارت پٹرولیم روس سے تیل کی درآمد پر کام کررہی ہے، کہیں سے بھی اگر سستا ایندھن مل رہاہو توان مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے اورموجودہ حکومت اس ضمن میں کام کررہی ہے۔ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ ہمیں خارجہ اوراقتصادی صورتحا ل کو مدنظررکھتے ہوئے ایسے فیصلے کرنے ہیں جس سے ہماری توانائی کی ضروریات پوری ہوں، وزیراعظم نے حال ہی میں ایران کے صدر کے ہمراہ بارڈرمارکیٹ کاافتتاح کیا ہے۔توانائی کے شعبہ میں اصلاحات سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے بجلی کے شعبہ میں 25 سو ارب روپے اورگیس کے شعبہ میں 1500 ارب روپے کا گردشی قرضہ چھوڑا، اس پوری مدت میں ملک میں ایک میگاواٹ بجلی کااضافہ نہ ہوسکا، کوویڈ کے موقع پرپاکستان کوایل این جی اورتوانائی کے طویل المیعاد معاہدوں کا نادرموقع ملا تھا، اس وقت ایل این جی 4 ڈالرفی ایم ایم بی ٹی یو مل رہی تھی مگر اس کا نالائقی کہیں یا فرنس آئل لابیز کا اثروسوخ ، یہ پیشکش ٹھکرا دی گئی، اس طرح سے فیصلوں سے گردشی قرضوں کے حجم میں اضافہ ہوا، موجودہ حکومت توانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ میں کمی کیلئے اقدامات کررہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ میکرو اورمائیکرواکنامک استحکام اور پاورکے شعبہ میں نقصانات کاخاتمہ ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن گزشتہ دور حکومت میں بھی اسی راہ پرگامزن تھی مگر سازشوں کے ذریعے محمد نوازشریف کی حکومت کوختم کردیا گیا، انشاء اللہ آئندہ انتخابات میں کامیابی کے بعد ترقی اورخوشحالی کے اس سفر کا دوبارہ آغاز ہوگا

متعلقہ خبریں