اہم خبریں

ترقی پذیر ممالک نے کاپ27 میں موسمیاتی آفات کے متاثرین کی مدد کے لئے ”ضیاع اور نقصان” فنڈ کے قیام کے ذریعے تاریخ رقم کر دی، بلاول

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک نے نومبر میں شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کاپ-27 میں موسمیاتی آفات کے متاثرین کی مدد کے لئے ”ضیاع اور نقصان” فنڈ کے قیام کے ذریعے تاریخ رقم کی، یہ اہم پیشرفت ہے جو دولت مند ممالک کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ آب و ہوا کے بحران سے نبردآزما ترقی پذیر ممالک کو مالی امداد فراہم کریں، اسے دنیا میں ایک تاریخی فتح کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے جو دہائیوں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ ”عرب نیوز“کو دئیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر فخر ہے کہ پاکستان کی جی۔ 77 کی سربراہی میں ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پاکستان نے 134 ترقی پذیر ممالک کے گروپ جی-77 کے 2022 کے لئے سربراہ کی حیثیت سے ترقی پذیر دنیا کی موسمیاتی امداد کے لئے عالمی جدوجہد کی قیادت کی ہے۔ ان میں سے بہت سے ممالک عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نسبتاً کم حصہ ڈالتے ہیں، پھر بھی وہ خود اکثر آب و ہوا کی تباہ کاریوں کے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے کاپ-27 سے پہلے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں ”ضیاع اور نقصان” کے مسئلے کو شامل کرنے میں کامیابی حاصل کی، یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر دنیا کو معاوضہ دینے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ ایک زیادہ عملی اور حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کے طور پر ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی جنوب اور عالمی شمال کو مل کر کام کرنا ہوگا، آب و ہوا کا انصاف اور آب و ہوا پر مبنی تباہی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اسے پرواہ نہیں کہ آپ امیر ہیں یا غریب، چاہے آپ نے موسمیاتی تبدیلی میں بہت زیادہ حصہ ڈالا یا آپ نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے پاکستان سمیت مختلف ممالک میں قدرتی آفات کے باعث تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اسباب کے حوالے سے مختلف نقطہ نظر ہیں، ترقی پذیر دنیا کا موقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ان کا حصہ بہت کم ہے، انہوں نے اس موسمیاتی بحران میں اتنا حصہ نہیں ڈالا جتنا ترقی یافتہ دنیا کا ہے لیکن اس کے باوجود انہیں اس طرح فائدہ حاصل نہیں ہوا جس طرح ترقی یافتہ دنیا نے صنعتکاری سے حاصل کیا ہے، اس لئے ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے درمیانی راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جی۔77 کا ایجنڈا بالکل وہی ہے اور ہم ترقی پذیر دنیا کی امنگوں کی نمائندگی کرتے ہیں،یہ اقوام متحدہ کے سب سے بڑے فورمز میں سے ایک ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک سالہ مدت کی تکمیل پر یہ کہنا کہ ہم ترقی پذیر دنیا، عالمی جنوب اور عالمی شمال کے درمیان حرکیات کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گئے، درست نہیں ہو گا، ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم ان میں سے کچھ تضادات کو اجاگر کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، خاص طور پر کاپ-27 کے تناظر میں جی-77 کے ایجنڈے پر ‘ضیاع اور نقصان’ کے اہم پہلو کو لانے میں کامیابی اس تضاد کو دور کرنے کی جانب اہم پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ-19 کی وبا اور یوکرین کی جنگ سمیت دیگر عوامل کے نتیجہ میں ہم پائیدار ترقیاتی اہداف پر ضروری پیشرفت نہیں کر سکے، اگر ہم اس مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے پرجوش اصلاحاتی ایجنڈے کی ضرورت ہے،اس حوالہ سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کی تجاویز کی توثیق کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ہم پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے قابل ہو سکیں۔

متعلقہ خبریں