اہم خبریں

سپانسر شپ حج سکیم کے تحت 2023 کے حج آپریشن کے لیے درکار کل 284 ملین ڈالر میں سے 194 ملین ڈالر حاصل ہوں گے، وفاقی وزیر مذہبی امور

اسلام آباد(اے بی این نیوز    )وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی مفتی عبدالشکور نے امید ظاہر کی ہے کہ اسپانسر شپ حج سکیم کے تحت 2023 کے حج آپریشن کے لیے درکار کل 284 ملین ڈالر میں سے 194 ملین ڈالر حاصل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے بقیہ تقریباً90 ملین ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اسپانسر شپ حج سکیم پر روشنی ڈالتے ہوئے، وفاقی وزیر نے کہا کہ اسے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے متعارف کرایا گیا ہے تاکہ زرمبادلہ کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور اس سال سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان کو تفویض کردہ 179,210 عازمین حج کا کل کوٹہ پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2023 کی منظوری دے دی ہے، اس لیے وزارت نے شیڈول کے مطابق 16 سے 31 مارچ تک 14 نامزد بینکوں کے ذریعے حج درخواستیں جمع کرنے اور 5 اپریل کو حج قرعہ اندازی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزارت حج کے جو اخراجات سرکاری عازمین سے وصول کر رہی ہے وہ سفر مقدس کے دوران ان کی سہولیات پر خرچ کئے جائیں گے۔ مالیاتی بریک اپ کے مطابق، شمالی ریجن (اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان، فیصل آباد، رحیم یار خان، سیالکوٹ) سے حج کی لاگت کا تخمینہ1,175,000 روپے جبکہ کفالت حج سکیم (شمالی علاقہ)کے لیے تقریبا 4,325 ڈالر لگایا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ریجن(کراچی، کوئٹہ، سکھر)سے حج کا تخمینہ لاگت 1,165,000 روپے ہے جبکہ اسپانسر شپ حج اسکیم (جنوبی ریجن)کے لیے تقریبا 4,285 ڈالرتخمینہ ہے۔ وزیرمذہبی امور نے یقین دلایا کہ مذکورہ حج پیکج سے بچت ہونے کی صورت میں عازمین حج کو ان کے فراہم کردہ بینک اکانٹس کے ذریعے رقم واپس کردی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ کفالت حج اسکیم کے درخواست گزار جن کے بینک اکانٹس نہیں ہیں، انہیں رقم نقد ادا کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ان کی ذاتی درخواست پر سعودی وزیر حج و عمرہ کی جانب سے حج کے لازمی اخراجات میں گزشتہ سال کی نسبت کمی کی گئی لیکن اس بار عالمی مہنگائی نے پاکستان کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں بھی سہولیات کی قیمتیں بڑھا دی ہیں اور اس کے علاوہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کا حج پیکج پر بھی نمایاں اثر پڑا ہے۔ مفتی عبدالشکور نے کہا کہ پچھلے سال ہمارے عازمین کو ٹرین کی سہولت نہیں مل سکی تھی لیکن اس سال وہ منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں ٹرین کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے۔ تاہم، اس سہولت کے اخراجات عازمین کو برداشت کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ منورہ میں حرم کے توسیعی منصوبے کی وجہ سے بہت سے رہائشی یونٹوں کو خالی کرنے اور گرانے کا عمل جاری ہے، ان تمام مسائل کی وجہ سے سہولیات کی قیمتوں میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام عوامل کے باوجود بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بیرون ملک کے مقابلے میں پاکستان سے حج کرنا سستا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال سرکاری حج اسکیم کے اخراجات بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان جیسے خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل حج کوٹہ 179,210 سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں کے درمیان بالترتیب 50 فیصد کے تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اور نجی حج سکیموں کا50 فیصد کوٹہ یعنی ہر سکیم میں 44,802 نشستیں اسپانسر شپ حج سکیم کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ وزیر نے کہا کہ اسپانسر شپ حج سکیم کے تحت ان عازمین حج کو خصوصی سہولت دی گئی ہے جو وزارت کے مخصوص ڈالر اکانٹ میں بیرون ملک سے زرمبادلہ بھجوا رہے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے یا پاکستان میں اپنے رشتہ داروں کے لیے اس اکائونٹ میں مختص کردہ ڈالر کی ترسیل کی وجہ سے بیلٹنگ کے عمل سے مستثنی ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے ڈالر جمع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپانسر شپ حج سکیم کا کوٹہ پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر فراہم کیا جائے گا جس کا تعین حج فارم بینک میں جمع کرانے کے وقت اور تاریخ سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص کوٹہ مکمل ہونے کے بعد اسپانسر شپ حج سکیم کے لیے رجسٹریشن روک دی جائے گی۔ مفتی عبدالشکور نے کہا کہ اس سال پاکستانی عازمین کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں ہے کیونکہ سعودی عرب نے 65 سال کی بالائی حد کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ شرعی محرم خواتین عازمین حج کے ساتھ ہونا ضروری ہے تاہم فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والی 45 سال سے زائد عمر کی خواتین بغیر محرم کے جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریگولر حج سکیم میں وہ عازمین جنہوں نے گزشتہ پانچ حج سالوں یعنی 2016، 2017، 2018، 2019 اور 2022 میں حج کیا تھا وہ اس سال حج کے لیے درخواست دینے کے اہل نہیں ہیں سوائے جو عازم خواتین کے’محرم’ کے طور پر جا رہے ہوں ۔ پہلی بار پانچ سال کی پابندی سے بھی مستثنی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ باقاعدہ حج سکیم کا انتخاب کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے کیا جائے گا اور اس کے نتائج وزارت کی ویب سائٹ پر مختصر وقت میں دستیاب ہوں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سرکاری حج اسکیم کے تحت کل کوٹہ کا تین فیصد (2,688) پیچیدہ کیسز (نوزائیدہ، منقسم خاندانوں)کے لیے مختص کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ باقاعدہ حج سکیم میں ناکام رہنے والے درخواست دہندگان اپنی رقم سات دنوں کے اندر فراہم کردہ بینک کھاتوں سے یا متعلقہ بینک سے نقدی کی صورت میں وصول کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن اور ورکرز ویلفیئر فنڈ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے کم تنخواہ والے ملازمین کے لیے 300 کوٹہ(مزدوروں کے لیے) مختص کیا جائے گا اور ان کے اخراجات ان کی تنظیمیں برداشت کریں گی اور ان کا انتخاب ایک علیحدہ رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے منظور شدہ کورونا ویکسین کے ساتھ حفاظتی ٹیکہ جات لگانا لازمی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بند اور کھلی جگہوں پر مناسک حج کے دوران ماسک پہننا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کی سہولت اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جاری رہے گی جسے رواں سال لاہور اور کراچی تک توسیع دیئے جانے کا امکان ہے۔

متعلقہ خبریں