اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے 4 سرکاری اسپتالوں میں اسٹاف کی کمی کے باعث بحرانی کفیت ہیں۔شہر اقتدار کے 4 بڑے سرکاری اسپتالوں میں 1300 سے زائد ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کی سیٹیں خالی پڑی ہیں جو اسپتالوں کے مجودہ عملے کے 35 فیصد بنتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ان 4 اسپتالوں میں ماہانہ 11 لاکھ مریض علاج معالجے کے لیے آتے ہیں تاہم ڈاکٹرز کی کمی کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال کافی حد تک متاثر ہیں۔پمز(پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز) میں 400 سے زائد پروفیسرز، رجسٹرارز، نرسز کی سیٹیں خالی ہیں جس کی وجہ سے او پی ڈی میں مریضوں کی دیکھ بھال، آپریشنز میں تاخیر اور دیگر شعبوں کو مشکلات کا سامنا ہیں۔پولی کلینک میں 350 سے زائد، نیرم (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن میڈیسن) اسپتال میں 120 سے زائد جب کہ سی ڈی اے زسپتال میں 100 سے زائد ڈاکٹرز اور میڈیکل زسٹاف کی سیٹیں خالی پڑی ہیں۔سی ڈی اے اسپتال میں انستھزیا کا کوئی عملہ موجود ہی نہیں ہے۔ آپریشنز کے لیے انستھزیا کے پرائیوٹ عملے کی خدمات لیتے ہیں، جسکی وجہ سے آپریشنز نہ ہونے کے برابر ہیں۔وزارت صحت کی جانب سے ان اسپتالوں کے لیے 32 صحت کے مختلف سکیموں کے لیے 12 ارب کے فنڈز مختص کئے گئے تھے تاہم ابھی تک ان کی ادائیگی نہیں کی گئی۔اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وزارت صحت کو بار بار درخواست کے باوجود بھی ابھی تک ان فنڈز کی ادائیگی پر پیشرفت نہیں ہوسکی، جسکی وجہ سے ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کی سیٹیں خالی ہیں اور اسپتالوں کے معاملات چلانا کافی مشکل ہوگیا ہیں۔















