اہم خبریں

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے،عدالت میں پیشی کیلئے ویل چئیر منگوا لی گئی

لاہور (اے بی این نیوز   )لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شام پانچ بجے تک پیش ہونے کی آخری مہلت پر عمران خان ساڑھے پانچ بجے کے بعد عدالت پہنچ گئے۔ اور گاڑی سے اتر گئے ہیں، عمران خان کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے جا رہے ہیں، عمران خان کیلئے ویل چئیر منگوائی گئی ہے جس پر وہ بیٹھ کر عدالت میں پیش ہو نگے، عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی دی جا رہی ہے،قبل ازیںجسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ہم عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیتے ہیں وہ ٹھیک ہو کر تین ہفتے میں جواب جمع کروا دیں، جس پر وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ توہین عدالت بنتی نہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ شوکاز کا جواب دیں اگر عدالت مطمئن ہوئی تو پھر ہم نمٹا دیں گے۔ وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عدالت ایسا نہ کرے ہم عمران خان کو پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ خان صاحب جب ٹھیک ہو جائیں اس وقت لے آئیں۔وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ ہم پانچ بجے تک عمران خان کو پیش کر دیتے ہیں، عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ قانون کا مذاق بنا رہے ہیں، جیسے میں نے آپ کو اکوموڈیٹ کیا ہے ایسا نہیں ہوتا۔ عمران خان لیڈر اور رول ماڈل ہے۔ وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عدالت پانچ بجے تک مہلت دے دے عمران خان پیش ہو جائیں گے۔عدالت نے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت پانچ بجے تک ملتوی کر دی۔وکیل عمران خان نے دلائل میں کہا کہ مال روڈ ٹریفک فری ملے تو ہم عمران خان کو کل پیش کر دیتے ہیں، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں اور جہاں سے عام آدمی آتا ہے وہیں سے سب آئیں۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی واپس لینا چاہتے ہیں۔دوران سماعت، وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے دلائل میں یہ بھی بتایا کہ عدالت نے درخواست اور بیان حلف پر دستخط کے فرق کی نشاہدہی کی لیکن عمران خان نے یہ حفاظتی ضمانت فائل نہیں کی۔عدالت نے وکیل سے سوال کیا کہ یہ درخواست کس نے فائل کی، جس پر وکیل عمران خان خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ یہ بات تو اظہر صدیق بہتر بتائیں گے۔ میں عدالت کے سامنے مان رہا ہوں کہ دستخط عمران خان کے نہیں ہیں، عمران خان یہ بات لکھ کر دے دیتے ہیں۔عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کچھ دیر بعد سماعت کرے گا۔

متعلقہ خبریں