اسلام آباد(اے بی این نیوز )وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی حفاظی ضمانت منسوخی کے بعد گرفتاری لازمی ہو گئی ہے ، ایف آئی آر کے اندارج کے بعدضمانت خارج ہوجائے تو گرفتاری کے لئے الگ سے کسی حکم کی ضرورت نہیں ہوتی ، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ پرویز الہی کی آڈیو لیک معاملے کا نوٹس لیں،ایف آئی اے کو یہ ٹاسک سونپا ہے کہ وہ وزارت قانون سے رائے لینے کے بعد پرویز الہی کے خلاف مقدمہ درج کر کے انھیں شامل تفتیش کریں ، آڈیو لیک کی فرانزک رپورٹ پرحکومت باضابطہ یہ معاملہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل میں بھجوائے گی ، عمرانی ٹولے نے آئین اور قانون کا مذاق بنایا ہوا ہے ، یہ لوگ پہلے اسٹیبلشمنٹ اور اب عدلیہ کے کندھے پر بیٹھ کر آگے آنا چاہتے ہیں ۔ وہ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ عمران خان نے عدالت میں ایسا رویہ اختیار کر کے باور کروارہا ہے کہ وہ عدالت کو ڈکٹیٹ کر ررہا ہے ، کبھی کوئی اور کبھی کوئی درخواست دیکر مہلت حاصل کی جاتی رہی ، بار بار عدالت اور معزز جج کے طلبی حکم اور یہ وضاحت کے عدالت پیش ہونے تک ریلیف نہیں مل سکتا، اس کے باوجود عمران خان کی جانب سے پیش نہ ہونا ایک سوالیہ نشان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کی عزت و احترام لازم ہے ، عدلیہ کا احترام سب سے بڑھ کر ہے کیونکہ عدالت نے ہی انصاف کا بول بالا کرتے ہوئے دیگر عدالتوں کی عزت کی حفاظت کرنی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر آج ایک آڈیو لیک چل رہی ہے ، بدبخت عمرانی ٹولے کا کمانڈر اس میں ملوث ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس آڈیو لیک پر یہ ہی کہنا چاہتا ہوں کہ میاں نواز شریف کے حوالے سے آڈیو سامنے آتیں رہی ہیں جس میں ارشد ملک جج نے حقیقت بیان کی کہ کس طرح مجھ سے فیصلہ کرا یا گیا اور کس طرح سزا دلوائی گئی ۔ اس وقت کے چیف جسٹس کا باقاعدہ ذکر کیا اس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا ،اسی طرح سے اور بھی ایک دو مواقعوں پر آڈیوز سامنے آئیں لیکن ان پر کسی قسم کے ایکشن کا نہ ہو نے سے اس بات کو شہ ملی ہے کہ آج پرویز الہی کس دیدہ دلیری سے ملک کی سب سے بڑی عدالت کو مینج کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ فلاں کیس فلاں جج کے پاس لگوانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں ،میں نے ایف آئی اے کو یہ ٹاسک سونپا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں اور وزارت قانون سے رائے لیکر چوہدری پرویز الہی کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا جائے ، اس آڈیو کی فرانزک سب سے پہلے ہونی چاہیے ، دوسرے صاحب کے بارے میں بھی معلوم ہو جائے گا ۔ فرانزک میں آڈیو درست ہونے پر مقدمہ درج کر کے تحقیقات کیں جائیں اگر بات اگے بڑھتی ہے تو چیف جسٹس سپریم کورٹ یا جوڈیشل کمیٹی کے پاس یہ معاملہ بھیجا جائے تا کہ عدلیہ کے ادارے کا احترام یقینی بنایا جاسکے ۔ انہوں کہا کہ ان لوگوں نے کبھی اسٹبلشسمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر ملک کا بھٹہ بنایا تو اب عدلیہ کا کندھا استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے رویے کے خلاف چیف جسٹس سپر یم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد عمران خان کی گرفتاری لازمی ہوچکی ہے ، تفتیشی ٹیم کو اس بارے میں قانون کے مطابق معاملات کو آگے بڑھانا چاہیے ، کل سے عدالت کا وقت ضائع کیا گیا ، عدالت کے احترام میں کمی لانے اور مذاق اڑانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ کار ہے ، کس طرح سے ملک میں نظام کا مذاق اڑایا جارہا ہے ، یہ انتہائی تشویشناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد عمران خان کی گرفتاری لازمی ہوگئی ہے ، حکومت کو تجویز دے رہا ہوں کہ عمران خان کو اب اس سے زیادہ فری ہینڈ نہیں دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ عدلیہ کی توہین بھی کرتے ہیں ۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ماضی میں بھی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی جس میں لاہور ہائیکورٹ کے دو جج صاحبان کا ذکر تھا ،انہوں نے فور ی طور پر خود کو اس بیچ سے الگ کر دیا ہے امید ہے کہ اب بھی جن کا ذکر آیا ہے وہ ایسا کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہی جو بات کر رہے ہیں وہ ایک ادارے کو بدنام کر رہے ہیں ، ادارے کی عزت و احترام کے بغیر جمہوریت کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ لیک آڈیو کی فرانزک کرائی جائے گی ،رپورٹ میں تصدیق ہو جاتی ہے کہ آواز اسی شخص کی ہے جس کے بارے میں تاثر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شوکت ترین کے خلاف مقدمہ درج ہے ،شامل تفتیش ہوں گے تو ان کی آواز کی تصدیق کی جائے گی ،اگر ثابت ہو جاتا ہے تو ان کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چوہدری پرویز الہی کی بات والا حصہ سچ ہے تو پرویز الہی مجرمانہ گفتگو اور سازش کا حصہ ہے اوردوسری طرف والی بات بھی ثابت ہو جاتی ہے تو معاملہ جوڈیشل کونسل کے پاس جائے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پولیس مقابلے میں 2 افراد کی ہلاکت کے معاملے کی جوڈیشل انکوائری ہو گی اور حقائق سامنے آجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی شخص کے خلاف ایف آئی ار درج ہو اور ضمانت بھی خارج ہو تو اسکی گرفتاری ہی بنتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محمد خان بھٹی نے تین ماہ میں پنجاب کو بے دردی سے لوٹا ،دونوں کا مقابلہ کریں تو مجھے خطرہ ہے کہ فرح گوگی سے بھی بازی نہ لے جائے ، اپنے گھروں میں افسران کو بلا کر نقد رقم لیتا رہا ، یہ ہے عمرانی بدبخت ٹولہ ہے جو لوگوں پر کرپشن کا الزام لگا کر خود کرپشن کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ جہازوں میں ڈالر بھر کے لیکر گئے ہیں اسی لئے پاکستان میں ڈالروں کی کمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں ایپکس کمیٹی اجلاس میں بنیادی فیصلے لئے گئے تھے جس پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے ،تمام صوبوں میں سی ٹی ڈیز کو فعال بنایا جارہا ہے، بڑے منصوبوں کے لئے ایس او پیز پر عمل کیا جارہا ہے ۔ پاکستان میں منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکیوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے ، دیامر بھاشا ڈیم ، کراچی ، کوئٹہ ، آزادجموں کشمیر سمیت چاروں صوبوں کا دورہ کیا ،انھیں 30 یوم میں ایس او پیز کے مطابق سکیورٹی فول پروف بنانے کی ہدایت دی ہے ۔