لاہور(اے بی این نیوز) دنیا بھر میں آن لائن خریداری کے رجحان میں تیزی کے ساتھ سائبر جرائم بھی بڑھتے جا رہے ہیں،اسی تناظر میں عالمی سائبر سکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے آن لائن شاپنگ کرنے والوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
کمپنی کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ 2025 کے دوران دھوکہ دہی پر مبنی نئے، انتہائی ماہر سائبر حملے آن لائن خریداروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
کیسپرسکی کی تازہ ترین رپورٹس کے مطابق 11.11 کی عالمی خریداری سیل کے دوران سائبر مجرموں کی سرگرمیوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ مجرم مشہور ای کامرس پلیٹ فارمزجیسے ایمیزون، لازادا اور دیگر مشہور برانڈزکا جعلی روپ دھار کر صارفین سے حساس معلومات حاصل کرتے ہیں۔ متاثرہ افراد نہ تو کبھی آرڈر وصول کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں رقم واپس ملتی ہے، جبکہ بیشتر کیسز میں ان کے بینک اکاؤنٹس بھی خالی ہو جاتے ہیں۔
رپورٹس میں انکشاف ہوا کہ صارفین کو جعلی لنکس عموماً ای میل، ایس ایم ایس یا سوشل میڈیا پر چلنے والے مشتبہ اشتہارات کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں۔ ان ویب سائٹس کا ڈیزائن اتنا حقیقی نظر آتا ہے کہ خریدار بغیر تصدیق کیے اپنی ادائیگی کی معلومات درج کر دیتے ہیں اور بعد میں فراڈ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کیسپرسکی کی سینئر سکیورٹی ماہر اولگا التوخووَا کے مطابق بڑے سیل ایونٹس میں صارفین جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں، کم قیمت میں زیادہ سامان حاصل کرنے کی خواہش انہیں دھوکہ بازوں کے ہتھے چڑھا دیتی ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ صارفین ادائیگی کرتے ہوئے ہمیشہ یہ یقینی بنائیں کہ ویب سائٹ حقیقی ہے اور ای میل کا بھیجنے والا معتبر ہے, کسی بھی نامعلوم اشتہار یا لنک پر کلک کرنے سے سختی سے گریز کیا جائے۔
ماہرین کے مطابق آن لائن خریداری کیلئے الگ بینک کارڈ استعمال کرنا محفوظ ترین طریقہ ہے, اگر کبھی غلطی سے کوئی حساس ڈیٹا مشکوک ویب سائٹ میں درج ہو جائے تو فوراً بینک کو اطلاع دینا ضروری ہے تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔
کیسپرسکی نے مزید کہا کہ صارفین کو اپنی آن لائن بینکنگ اسٹیٹمنٹس باقاعدگی سے چیک کرنی چاہئیں، کسی نئے یا کم معروف اسٹور سے خریداری سے پہلے ریویوز اور ریٹنگز لازمی دیکھیں۔ ویب سائٹ کے ایڈریس میں معمولی غلطیاں بھی بڑے فراڈ کی نشانی ہو سکتی ہیں۔ ساتھ ہی، اپنے تمام آلات پر کیسپرسکی پریمئیم جیسے جدید سکیورٹی سافٹ ویئرز کا استعمال ضروری ہے تاکہ صارفین فشنگ، مالویئر اور جعلی شاپنگ سائٹس کے بڑھتے خطرات سے محفوظ رہ سکیں۔
مزید پڑھیں۔کتابیں اور یونیفارم مہنگی فروخت کرنے پر 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹس جاری















