اسلام آباد: وفاقی حکومت آج مالی سال 2024-25 کے قومی اقتصادی سروے کا اجرا کرے گی، جس کے ابتدائی اعداد و شمار سامنے آ چکے ہیں۔ معاشی شرح نمو، زرعی اور خدمات کے شعبوں میں حکومت مقررہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی، تاہم صنعتی شعبے کی کارکردگی بہتر رہی۔
معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد رکھا گیا تھا لیکن اصل شرح 2.7 فیصد رہی۔ زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 2 فیصد تھا، جبکہ صرف 0.6 فیصد ترقی ہوئی۔ خدمات کے شعبے میں 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے میں 2.9 فیصد ترقی ہوئی۔ صنعتی شعبہ 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد کی شرح سے ترقی کر گیا۔
سرمایہ کاری کے میدان میں بھی اہداف مکمل نہیں ہو سکے۔ مجموعی سرمایہ کاری 14.2 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 13.8 فیصد رہی جبکہ فکسڈ انویسٹمنٹ 12 فیصد اور پرائیویٹ انویسٹمنٹ 9.1 فیصد رہی۔ قومی بچت میں بہتری دیکھی گئی اور یہ 13.3 فیصد ہدف کے مقابلے میں 14.1 فیصد رہی۔
مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی۔ حکومت نے سالانہ مہنگائی کا ہدف 12 فیصد رکھا تھا، جبکہ اصل مہنگائی 5 فیصد رہی۔ مالیاتی شعبے میں مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد اور اخراجات میں 19.4 فیصد اضافہ ہوا۔ ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا جبکہ پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد بہتری آئی۔
ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ دیکھا گیا۔ مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد بڑھ کر 31.21 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ برآمدات 27.28 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 48.62 ارب ڈالر رہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ 1.88 ارب ڈالر سرپلس میں رہا۔ تاہم، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 2.8 فیصد کمی ہوئی۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالر ہو گئے۔
ایف بی آر کی محصولات میں جولائی تا اپریل کے دوران 26.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم، اب بھی ایف بی آر کے سالانہ ہدف کے پورا نہ ہونے کا خدشہ برقرار ہے۔