اہم خبریں

پی ٹی آئی کا احتجاج، عمران خان کا بڑا فیصلہ، مکمل کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اپنے ہاتھ میں لے لیا (تحریک کا آغاز چند دن کی دوری پر )

اسلام آباد (اے بی این نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے تمام قانونی اور آئینی راستے بند ہو چکے ہیں اس لیے اب پارٹی سربراہ کی حیثیت سے احتجاجی تحریک کی قیادت جیل سے کروں گا۔ تحریک انصاف کے بانی کے ایکس اکائونٹ پر کی گئی پوسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ‘اس ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے، تحریک انصاف کے تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں، اس لیے اب میں پارٹی سربراہ کی حیثیت سے جیل سے احتجاجی تحریک کی قیادت کروں گا، عمر ایوب میری نمائندگی کریں گے اور سلمان اکبر کی ہدایات پر عمل درآمد کریں گے۔’

پی ٹی آئی کے بانی کا اپنے پیغام میں مزید کہنا تھا کہ چند روز میں تحریک کا ایکشن پلان قوم کے سامنے پیش کر دیا جائے گا، اس احتجاجی تحریک کے لیے تحریک تحفظ عین، جی ڈی اے اور مہرنگ بلوچ سمیت ان کے اتحادیوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ انشاء اللہ ہم آپ کو دعوت دیں گے، اس تحریک کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ انہوں نے پاکستانی قوم کو پیغام دیا کہ میری ملاقاتوں پر دوبارہ پابندی لگا دیں لیکن آپ کو خود پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے کھڑا ہونا پڑے گا۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ احتجاجی تحریک ملک گیر اور جاری رہے گی کیونکہ اسلام آباد میں اسنائپرز تعینات ہیں جو بے گناہ شہریوں اور پرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کرتے ہیں جو کہ تحریک انصاف کے خلاف کیا گیا قتل عام تھا نہ کہ کسی جماعت کے خلاف۔

انہوں نے پارٹی عہدیداروں کو پیغام دیا کہ اگر میں جیل کاٹ سکتا ہوں تو آپ بھی نہ گھبرائیں۔ اب تک پارٹی سب کو دی جاتی تھی۔ اب مشکل وقت ہے اور یہ سب کے لیے امتحان ہے۔ جیل میں ڈالنے کے بعد مجھے بھی کہا گیا کہ تین سال خاموش رہنے کے بعد خاموش بیٹھ کر تہواروں سے لطف اندوز ہوں، جس طرح نواز شریف کو دس سال خاموش رہنا پڑا، لیکن میں بزدل نہیں ہوں اور یزیدیت پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔

پی ٹی آئی کے بانی نے اپنے پیغام میں سمبڑیال ضمنی الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کا فیصلہ وہی ہے جس کا انہوں نے 8 فروری کو اعلان کیا تھا لیکن اس الیکشن میں بھی عوامی مینڈیٹ کو بے شرمی سے دھاندلی اور پیروں تلے روندا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ 8 فروری کو دو تہائی مینڈیٹ چرانے والے کیا ہمیں ضمنی الیکشن جیتنے دیں گے؟ کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ میں جیل سے باہر نہ آ جاؤں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حیثیت اب سیاسی لاشوں سے زیادہ کچھ نہیں ہے، انہیں لندن میں اپنے اصل مقام پر واپس آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کچلنا لندن پلان کا حصہ تھا اور 9 مئی کا جلسہ بھی لندن پلان کے تحت ہوا جس کا مقصد پی ٹی آئی کو توڑنا اور ختم کرنا تھا۔ وہ 26ویں ترمیم کے تحت عدالتوں کے ذریعے ہم سے مخصوص نشستیں بھی چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے پی ٹی آئی کے بانی کا کہنا تھا کہ اس حکومت سے کیا بات کریں جو خود دو این آر اوز کی پیداوار ہے، اس حکومت میں بیٹھے کٹھ پتلیوں نے پہلے مشرف اور پھر باجوہ سے این آر او لیا اور اپنی چوریاں معاف کروا لیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے تمام انسانی حقوق معطل ہیں، میں 2 سال سے جیل میں ہوں جب کہ میری اہلیہ 14 ماہ سے جیل میں ہیں.

میں یہ سارا ظلم صرف قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں اور کسی صورت ڈیل نہیں کروں گا۔ اپنے پیغام میں پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ قوم کو اس وقت تین وجوہات کی بنا پر اتحاد کی اشد ضرورت ہے، ایک یہ کہ مودی اس وقت زخمی ہیں اور ایک بار پھر پاکستان پر حملہ کر سکتے ہیں، بھارت کی معیشت ہم سے بہت مضبوط ہے اور اس کے پاس 700 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں، ہمیں بھی معاشی طور پر مضبوط ہونا ہو گا تاکہ ہم بھارت کا مقابلہ کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پھر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس میں بے گناہ لوگ شہید ہو رہے ہیں اور تیسرا یہ کہ معیشت مکمل طور پر تباہ ہو رہی ہے۔ اور سرمایہ دار اور نوجوان مسلسل بیرون ملک ہجرت کر رہے ہیں۔ عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ جس ملک میں انصاف نہ ہو وہاں سرمایہ کاری نہیں آسکتی۔ سرمایہ کاری کے لیے جتنے بھی طریقے آزما لیے جائیں، عوام کی مرضی کی حکومت قائم ہونے تک یہ محض خواب ہی رہے گا۔

مزید پڑھیں:ثناء یوسف قتل کیس کی تحقیقات میں اہم انکشافات بھی سامنے آگئے،فارچونر کا معاملہ ؟

متعلقہ خبریں