اہم خبریں

طالبان نے افغان خواتین پر این جی اوز میں کام کرنے پر پابندی کر دی،عالمی ردعمل اور تشویش

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   ) حال ہی میں افغان طالبان نے خواتین کو غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں کام کرنے سے مکمل طور پر روک دیا ۔ افغان طالبان نے پابندی کی وجہ اسلامی لباس کے کوڈ کی خلاف ورزی قرار دی۔

طالبان کی وزارت اقتصادیات ایجنسی کوآرڈینیٹنگ باڈی فار افغان ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ (ACBAR) کو افغان خواتین کی ملازمت پر پابندی کےتعمیل کا حکم دے دیا۔

طالبان کے نئے حکم کے تحت ACBAR افغان خواتین کی ملازمت پر پابندی کی تعمیل کرے گی، جو 200 این جی اوز کی نمائندگی کرتی ہے۔ طالبان کے نئے حکم نامے کے مطابق “جو این جی اوز خواتین کو ملازمت دیتی رہیں گی، ان کی کارروائیاں معطل اور آپریٹنگ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا”

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، وولکر ترک، نے طالبان کی حالیہ ہدایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “افغان طالبان کا یہ فرمان افغانوں تک انسان دوست امداد کی رسائی کو شدید طور پر متاثر کرے گا”۔

طالبان اپنے اس ‘شدید امتیازی حکم’ اور دیگر” صنفی امتیازی اقدامات” کو واپس لیں جو خواتین کو بنیادی حقوق سے محروم کرتے ہیں۔ کوئی بھی ملک سیاسی، اقتصادی یا سماجی طور پر ترقی نہیں کر سکتا جب تک وہ خواتین کو عوامی زندگی سے خارج کرے۔

اس سے قبل افغان طالبان نے “وا ئیس اینڈ ورچیو” قانون کے ذریعے خواتین کی ذاتی آزادیوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ۔ ان قوانین کے تحت خواتین کا پردہ کے بغیر گھر سے نکلنا، اکیلے بغیر کسی محرم کے سفر کرنے اور عوامی مقامات پر بات کرنے پر بھی پابندی برقرار ہے ۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے افغان طالبان کے متعارف کردہ اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔

متعلقہ خبریں