اسلام آباد(نیوزڈیسک) سوات میں سفارت کاروں کے قافلے پر حملہ ،اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔چیمبر آف کامرس کا انوکھا کارنامہ۔بغیر سکیورٹی کلیئرنس اور این او سی گیارہ ملکوں کے سفیروں کو سوات لے کر جانے کا انکشاف۔چیمبر آف کامرس کی جانب سے متعقلہ اداروں سے اجازت نامہ بھی نہ لیا گیا۔سیکورٹی اداروں نے معاملہ وزارت داخلہ کے سامنے پیش کر دیا۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے ڈی آئی جی آپریشن علی رضاسےرپورٹ طلب کر لی۔آئی جی اسلام آباد کی جانب سے ڈی آئی جی سیکورٹی سے بھی رپورٹ طلب کرلی . گزشتہ روز سوات میں سفارت کاروں کے قافلے میں ایڈوانس پولیس اسکوارڈ گاڑی کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیاتھا۔
آئی ای ڈی دھماکے میں پولیس اہلکار برہان خان نے جام شہادت نوش کیا۔تمام سفارتکار معجزانہ طور پر دہشتگردی واقعے میں محفوظ رہے تھے۔زرائع کے مطابق سیف الرحمان چیمبر آف کی جانب سے اس قافلے کو ہیڈ کر رہے تھے۔
یادرہے کہ سوات میں مالم جبہ روڈ پر غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ، قافلے کی سکیورٹی پر معمور پولیس موبائل دھماکے کی زد میں آگئی، جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے، دوران علاج ایک زخمی اہلکار برہان خان دم توڑ گیا، جبکہ تمام سفارت کار محفوظ رہے۔
غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے پر حملہ جہان آباد کے قریب کیا گیا ہے۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ملاکنڈ محمد علی گنڈا پور کے مطابق قافلے میں بوسنیا، روس، ویتنام، ایتھوپیا روانڈا، زمبابوے، انڈونیشیا ازبکستان، ترکمانستان، قازقستان اور پرتگال کے سفارت کار شامل تھے۔
سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) زاہد اللہ خان نے بتایا کہ سفارت کار مقامی چیمبر آف کامرس کی دعوت پر وادی سوات کے علاقے کا دورہ کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کا جو دستہ قافلے کی قیادت کر رہا تھا وہ سڑک کنارے نصب بارودی مواد سے کی زد میں آگیا۔
ڈی آئی جی ملاکںڈ نے کہا کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا تھا، تمام سفارت کار مکمل طور پر محفوظ ہیں اور واپس اسلام آباد جا رہے ہیں۔حکام کے مطابق پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔
حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔چار میں سے ایک اہلکار کے دم توڑنے کے بعد اب تین اہلکار سرزمین، حسین گل اور امان اللہ سیدو شریف اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
سوات، قیمتی نوادرات بیرون ملک اسمگلنگ کی کوشش ناکام،3 گرفتار