اہم خبریں

ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کی سرحد پار پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا، خواجہ آصف

اسلام آباد ( اے بی این نیوز     )وزیر دفاع خواجہ آصف نے غیر ملکی چینل کو انٹرویو میں کہا ہے کہ عزم استحکام آپریشن کے تحت افغانستان میں بھی کاروئی کرسکتے ہیں۔ ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کی سرحد پار نشانہ بنائیں گے۔
پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کا منبع افغانستان میں ہے۔ پاکستان کی سالمیت سے بڑی کوئی بات نہیں ہے۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے ۔ کس قانون کے تحت افغانستان پاکستان میں دہشت گردی برامد کررہا ہے۔
اسی قانون کے تحت پاکستان افغانستان میں کاروائی کرے گا۔ ٹی ٹی پی افغانستان میں طالبان کی پناہ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایک فرق کھلی خلاف ورزی کرے تو کیا جواب نہ دیا جائے ۔
ہم کیا کریں افغان طالبان کے آگے ہاتھ جوڑیں ۔ ٹی ٹی پی مقامی ڈھانچہ اور پناہ گاہیں بھی ہیں۔
گذشتہ حکومت میں جو پانچ ہزار ٹی ٹی پی افراد لائے گئے۔ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے امکانات نہیں۔ اگر پی ٹی آئی کا مذاکرات کا تجربہ کامیاب ہوا تو ہم تقلید کر لیتے ہیں ۔
آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور راہ نجات کسی صورت ناکام نہیں تھے۔
آپریشن کے بعد سیاسی حکومتوں نے کوتاہی برتی ۔ سیاسی حکومتوں کی باعث دہشت گردوں نے دوبارہ سر اٹھا لیا ۔ فوج نے شہادتیں دے کر اپنے عزم کا اظہار کررکھا ہے ۔
حکومت چاہتی ہے کہ عزم استحکام پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے۔
عزم استحکام کے خدوخال پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے بھی عزم استحکام آپریشن کو مسترد نہیں کیا ہے۔ آپریشن کی ایک وجہ معاشی مفادات بھی ہیں ۔
دہشت گردی ختم کیے بغیر معاشی بحالی نہیں ہوسکتی۔
معیشت کی بحالی بھی آپریشن کے اہداف میں شامل ہے۔ عزم استحکام پر تحفظات دور کریں گے۔ موجودہ آپریشن کا دائرہ کار ماضی مختلف ہے۔
ماضی کی طرح کوئی بڑی نقل مکانی نہیں ہوگی ۔ عزم استحکام کی مخالفت سیاسی بنیادوں پر ہے ۔ بعض سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد سے زیادہ سیاسی مفاد عزیز ہیں ۔ عزم استحکام کے لیے بیرونی امداد نہیں لیں گے۔
آپریشن کو اپنے وسائل اور استعداد سے انجام دیں گے۔ پاکستان میں امن سے دوستوں کو خوشی ہوگی۔ امریکہ اپنے مفاد کے تحت ماضی میں کچھ تعاون کرتا رہا ۔ امریکہ 80 کی دہائی کی طرح ہمیں تنہا چھوڑ گیا ہے ۔
امریکہ افغان جنگ کے منفی اثرات کے لیے ہمیں چھوڑ گیا ہے۔ امریکہ سے امیداد کی توقع رکھنا وقت کا ضیا ہےسرمایہ کاری کے لیے پاکستان چین کی پہلی ترجیح ہوگا ۔ کوئی شق نہیں کہ چین کے پاکستان میں سیکورٹی تحفظات ہیں۔
بیجنگ پاکستان کو معاشی طور پر خود مختار دیکھنا چاہتا ہے ۔ چینی قیادت پاکستان کے سیکورٹی انتظامات سے مطمئن ہے۔ امریکہ کے اپنے الیکشن میں دھاندلی کے الزام لگتے ہیں
کیا امریکہ کا پاکستان کے انتخابات پر سوال اٹھانا بنتا ہے ۔ امریکی صدارتی الیکشن کے باعث یہ زبان بول رہے ہیں ۔ الیکشن میں امیدواروں کو فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے
جب عطیات لیں تو ڈونرز کی زبان بھی بولنی ہوتی ہے۔
عمران خان آمادگی دیں تو مذاکرات کا طریقہ کار بھی طے ہوجائے گا۔ شہباز شریف نے عمران خان کو مذاکرات کی دعوت دی ۔ عمران خان کی رہائی کا معاملہ عدالت میں ہے ۔ سیاسی بنیاد پر کسی کو جیل میں رکھنے کا حامی نہیں ۔
خواہش ہے پیپلز پارٹی وزارتیں لے لے۔ نواز شریف حکومتی معاملات سے لاتعلق نہیں ہیں۔ بجٹ سازی سمیت حکومتی امور نواز شریف کی رہنمائی میں چلتے ہیں۔

میری اطلاعات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں 85 ووٹوں کی اکثریت سے پاکستان کے انتخابات کے حوالے سے قرارداد منظور ہوئی ہے۔
قرارداد میں پاکستان کے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کی رپورٹس ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان نے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکہ میں یہ الیکشن کا سال ہے۔
امریکا میں اس وقت پی ٹی آئی بڑی ایکٹو ہے۔
پی ٹی آئی نے امریکا میں یہ معاملہ اٹھایا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ امریکا انتخابات کی تحقیقات کرے۔
پی ٹی آئی سے تو ہم پارلیمنٹ میں نمٹ لیں گے۔
امریکا سے میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس نے پچھلے سو سال میں کتنی جمہوری حکومتوں کا تختہ الٹا ہے۔
امریکا نے فوجی انقلابات کی ہمیشہ سرپرستی کی ہے۔
امریکا کو دوسروں پر الزامات لگانے یا تحقیقات کرنے سے پہلے اپنے کردار پر نظر دوڑانی چاہیے۔
سپرپاور کو یہ زیب نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں : قومی اسمبلی میں مطالبات زرکی منظوری کا عمل مکمل کرلیاگیا

متعلقہ خبریں