اہم خبریں

جج پر لگائے گئے الزامات غلط ہوئے تو الزام لگانے والاجیل جائے گا،پانچ سال کیلئے نااہل بھی ہوگا، چیف جسٹس

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )الیکشن ترمیی آرڈنینس اور الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکنے سے متلعق درخواست پر سماعت ہو ئی ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کل کے فیصلے کی سرٹیفائیڈ کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت بھی کر رکھی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق کیس کی سماعتکی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے ٹریبونل تبدیلی کا نوٹیفکیشن طلب کر رکھا ہے۔

وکیل نے کہا کہ فیصل چودھری ہم نے درخواست دائر کر دی ہے اس پر اعتراض لگا ہے۔ چیف جسٹس کا ڈی جی لاء الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ آپ تو اتنے سینئر وکیل ہیں آپ کے ہوتے ہوئے ایسے فیصلے کیسے آ گئے، آپ نے جو ٹریبونل تبدیل کیا ہے وہ کس بنیاد پر کیا ہے، بات یہ ہے کہ آپ ایک نئی جیوریکڈیکشن بنانے جا رہے ہیں.

آپ کو اگر پروسیجر سے مسئلہ تھا اس کو عدالت میں چیلنج کرتے۔ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم عدالت کی معاونت کریں گے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی معاونت کی ضرورت نہیں ، ٹرانسفر اتھارٹی آپ کے پاس ہے مگر آپ ریکارڈ کیسے منگوا رہے ہیں، عدالت آپ نے تینوں کیسز کا ریکارڈ منگوا لیا ہے، عدالت کس بنیاد پر آپ نے ٹریبونل کا ٹرانسفر کیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے متعلق کارروائی آگے بڑھانے سے روک دیتا ہوں، وکیل شعیب شاہین نے استدعا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کا آرڈر معطل کرے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی آگے بڑھانے سے روک رہا تھا لیکن پھر آرڈر معطل کر دیتا ہوں،ا س کا فائدہ تو دوسرے فریقین اٹھا رہے ہیں جنہوں نے جواب جمع نہیں کرایا۔ شعیب شاہین نے کہا کہ اگر الیکشن ٹریبونل تبدیل بھی ہو جائے تو کارروائی وہاں سے شروع ہو گی جہاں سے ٹریبونل تبدیل ہوا، ڈیڑھ مہینہ ہو گیا ان کی جانب سے جواب جمع نہیں دیا گیا۔

شعیب شاہین کی جانب سے مختلف عدالتی نظیروں کے حوالے بھی دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلا اعتراض یہ کیا گیا کہ ٹریبونل کے جج معتصب ہیں ، شعیب شاہین ہم پر اعتراض تھا کہ یہ وکیل ہیں ان کو فیور ملے گی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا میں ٹریبونل کو ہدایت دے سکتا ہوں کہ وہ فائنل آرڈر نہ کرے ، شعیب شاہین نے کہا کہ آپ آئینی عہدے پر فائز ہیں ۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا آگے چھٹیاں ہیں انہوں نے جواب دینا ہے پھر ٹرائل شروع ہونا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسا کیا کہہ دیا جس سے یہ ڈر گئے . شعیب شاہین نے بتایا کہ ٹریبونل نے کہا تھا کہ جس نے بھی غلط بیان حلفی دیا تو جیل بھیج دونگا، اپلیٹ ٹریبونل کے اس آرڈر سے یہ ڈر کر بھاگ گئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر میرے جج پر الزامات لگے تو عدالت اس کو سیریس لے گی ،انہوں نے جج کے معتصب الزام لگایا ہے میں اس کو توہین عدالت کا نوٹس نہ جاری کروں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا درخواستگزاروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا عندیہ ۔ آپ ہائیکورٹ کے جج پر الزام لگایا ہے کہ جج نیپوٹزم کرتا ہے، چیف جسٹس عدالت نے انجم عقیل خان کو اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اپنے فائدے کے لیے ان کو کسی کی کوئی پرواہ نہیں۔

الیکشن کمیشن نے اس الزام میں کیسز ٹرانسفر کر دیا، ہائی کورٹ کے جج کے حوالے ایسے زبان کا استعمال کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرونگا، اگر جج پر لگائے گئے الزامات غلط ہوئے تو وہ جیل جائے گا اور پانچ سال کیلئے نااہل بھی ہوگا، چیف جسٹس انہوں نے الزامات لگائے اور الیکشن کمیشن نے آرڈر بھی جاری کردیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نئے ٹریبونل کو کام سے روک دیاکیس کی سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی گئی۔

مزید پڑھیں :سرکاری ملازمت کےخواہش مند نوجوانوں کیلئے اچھی خبر

متعلقہ خبریں