اسلام آباد ( اے بی این نیوز )مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ فیصلے کچھ اور لوگ کریں عوام ہمیں گالیاں دیں یہ کہاں کی سیاست ہیں ،حلف برداری کے بعد میں پہلی مرتبہ ایوان میں حاضر ہوں،
عوام کہاں کھڑی ہے اور آج اسٹیبلشمنٹ کہاں کھڑی ہے،بیوروکریٹس فیصلہ کرتی ہے ملک کا وزیر اعظم کون ہے،اسد قیصر کا جومطالبہ تھاوہ صحیح تھا،ہم نے ملک مسلمانوں کی قربانی سے حاصل کیا،یہ عوام کی نمائندہ پارلیمان ہے یا کسی اور کی مرتب کردہ؟،ایوان اور ہماری نمائندگی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں،1970میں الیکشن ہوئے ان کو بطور مثال پیش کیا جاتا ہے، وہ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر رہے تھے
مزید پڑھیں :سٹیٹ بینک ، مانیٹری پالیسی کا اعلان ، شرح سود 22 فیصدبرقرار رکھنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کا پاکستان آج کہا ں کھڑا ہے ؟ہم کب تک سوچتے اور بھیک مانگتے رہیں گے،ہم نے جمہوریت بھیجی اور اپنے ہاتھوں سے آقا بنائے،ہم سمیت ن لیگ،پیپلزپارٹی کو بھی 2018کے الیکشن پر اعتراض تھا،اسٹیلشمنٹ کی مرتب لسٹ پر ہم لوگ کب تک سمجھوتہ کرتے رہیں گے،ہم آج سے لئے کمزور ہیں کہ ہر مرحلے پر سمجھوتہ کیا فضل الرحمان کا سپیکر سےسوال اس ایوان کو عوام کا نمائندہ
مزید پڑھیں :ساؤتھ ایشین گیمز،پاکستان آئندہ سال میزبانی کرے گا
پارلیمان کہے گا ،جو ماتحت ہونے چاہیے تھے وہ آج ہمارے آقا ہیں،ہم نے شہبازشریف سے کہا اتنا پتہ چل گیا کہ قصور آپ کا نہیں،دیوار کے پیچھے جو قوتیں ہمیں کنٹرول کرتی ہیں فیصلے وہ کریں منہ ہماراکالا ہو،مدارس پر بل ڈرتے ڈرتے ایوان میں لائے مگر وہ بل خواندگی کے دوران روک دیا گیا،پاکستان آج ایک سیکولر سٹیٹ بن چکا ہے، فضل الرحمان کا سپیکر سےسوال کہ کیا آپ لاہور کے نتائج سے مطمئن ہیں ،میں اپنے نتیجے سے مطمئن ہوں، ایاز صادق کا مولانا فضل الرحمان کو جواب،طالبان ختم ہو گئے دہشتگرد مارے گئے ،آج کیسے طاقتور ہو کر آگئے،بھارت سپرور کا خواب دیکھ رہا ہے ہم بھیک مانگ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں :پاکستان میں آج بروزپیر 29 اپریل 2024 سونے کی قیمت