کراچی(نیوزڈیسک) گیلپ پاکستان نے گیلپ بزنس کانفڈینس انڈیکس 2024 کی پہلی سہ ماہی کی رپورٹ جاری کردی۔
گیلپ بزنس کانفڈینس انڈیکس پر موجودہ کاروباری صورتحال کا اسکور گزشتہ سہ ماہی کے منفی ایک فیصد کے مقابلے میں 7فیصد پوائنٹس کی بہتری کے ساتھ 6فیصد ہوگیا، اگرچہ ملکی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ملکی معیشت مکمل طورپر مستحکم نہیں ہوئی لیکن اس کے باوجود کاورباری صورتحال کے اسکور میں بہتری آئی ہے۔
گیلپ بزنس کانفڈینس انڈیکس پر موجودہ کاروباری اسکور مسلسل پانچویں سہ ماہی میں بحال ہورہا ہے، گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کاروباری اداروں کا نقطہ نظر 3فیصد بہتری کو ظاہر کرتاہے لیکن اب بھی 47فیصد کاروباری ادارے خاص طورپر کپڑے، کموڈٹیز، اسٹیشنری اور گفٹ آئٹمز سے وابستہ کاروباری مالکان کاروباری حالات کے بارے میں مایوسی کا شکار ہیں۔
مستقبل کے کاروباری حالات کے متعلق توقعات کے حوالے سے کاروباری ادارے مایوسی کا شکارہیں کیونکہ گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں نیٹ فیوچر کاروباری اعتماد کا اسکور 16فیصد کم ہوکر 4فیصد ہوگیا ہے۔
ملک کی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کا تاثر منفی گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 13فیصدکم ہوکرکر منفی 60 فیصد ہوگیا ہے اورصرف 20فیصد جواب دہندگان نے کہا ہے کہ پاکستان درسمت سمت میں جارہا ہے، اس سہ ماہی میں بھی زیادہ ترکاروباری اداروں کا مسئلہ مہنگائی ہے اورکاروباری ادارے چاہتے ہیں کہ نئی حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرے۔
سروے میں شامل کاروباری اداروں کی اکثریت 73فیصد کو امید نہیں ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی نو منتخب حکومت کاروباری مسائل حل کرے گی جبکہ 25فیصد کاروباری ادارے پْر امید ہیں کہ نئی حکومت ان کے کاروباری مسائل حل کرے گی۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس پاکستان کے چیف آرکیٹکٹ بلال اعجاز گیلانی نے کہاکہ کئی سہ ماہیوں کے بعد مزید کاروباری اداروں نے محسوس کیا ہے کہ ان کی موجودہ صورتحال پہلے سے بہتر ہے جوکہ ایک مثبت خبر ہے۔