اہم خبریں

علی امین گنڈا پور نے وزیر اعلیٰ تک کا سفر کیسے طے کیا؟جانئے سیاسی پس منظر

پشاور(نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف نے ڈیرہ اسماعیل سے تعلق رکھنے والے سینئر رہنما اور صوبائی صدر علی امین گنڈا پور کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے لیے نامزد کر دیا، جو 9 مئی کے بعد توڑ پھوڑ اور کرپشن کیسز کے باعث تاحال روپوش ہیں۔

نامزد وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کون ہیں؟

سردار علی امین گنڈا پور کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کولاچی کے زمین دار خاندان سے ہے۔ علی امین گنڈا پور کا خاندان کئی عرصے سے سیاست میں سرگرم ہے۔ ان کے والد آرمی سے میجر ریٹائر تھے اور پرویز مشرف دور میں نگراں وزیر بھی رہے تھے جو گزشتہ روز وفات پا گئے ہیں۔

علی امین گنڈاپور پہلی بار 2013 میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا۔ وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر پی کے 64 ڈی آئی خان سے کامیاب ہو ئے۔ اور پرویز خٹک کابینہ میں وزیر مال کے طور پر منصب سنبھالا۔ سال 2018 کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا اور این اے 38 ڈی آئی خان سے کامیاب ہوئے۔ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انہیں اپنی کابینہ میں امور کشمیر و گلگت بلتستان کا قلمدان سونپا۔

نامزد وزیر اعلیٰ کافی عرصے سے پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ ہیں اور اپنے دبنگ اسٹائل کی وجہ سے جلد ہی پارٹی میں مقبول ہوگئے اور عمران خان کے بھی قریب ہو گئے۔ علی امین خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن اور 2018 میں قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے بعد میں وفاقی وزیر بن گئے۔

انتظامیہ اور پولیس کے خلاف سخت رویہ

علی امین گنڈاپور تاحال روپوش ہیں اور الیکشن مہم کے دوران بھی منظر عام پر نہیں آئے۔ 9 مئی کے بعد وہ گرفتار بھی ہوئے تھے لیکن ضمانت پر رہائی کے بعد روپوش ہو گئے۔

علی امین گنڈاپور کے خلاف کون سے مقدمات درج ہوئے؟

نامزد وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو پہلی بار 6 اپریل 2023 کو پشاور ہائیکورٹ ڈیرہ اسماعیل خان بینچ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں پہلے اسلام آباد پولیس اور بعدازاں بھکر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما کے خلاف گولڑہ پولیس میں حکومتی اتحاد کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے، سرکاری اہلکاروں کو دھمکیاں دینے اور عوام کو حکومت کے خلاف اُکسانے کا الزام تھا۔

بعدازاں ضلع ڈی آئی خان کے 2 مقدمات میں اُن کو بری کر دیا گیا تھا، تاہم انہیں اسلام آباد اور پنجاب میں دائر مختلف مقدمات میں 6 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں:شہباز شریف کی زیرقیادت 6 جماعتی اتحاد حکومت بنانے کیلئے سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب

علی امین گنڈاپور پر 13 اپریل کو پنجاب پولیس نے پنجاب آرمز آرڈیننس 2015 کی دفعات کے تحت بھکر میں درج ایک مقدمے میں گرفتار کرکے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ بعد ازاں ان کو 4 مئی 2023 کو سکھر جیل سے رہا کردیا گیا۔ جس کے بعد وہ مزید گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہو گئے۔ اور تاحال روپوش ہیں۔

جبکہ انسداد گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو کینٹ پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں مراد سعید، حماد اظہر اور علی امین گنڈا پور سمیت 51 رہنماوں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

متعلقہ خبریں