اسلام آباد(نیوزڈیسک) امریکی افواج کے انخلاء کے بعد 7.12 ارب ڈالرمالیت کا جدید اسلحہ افغانستان میں چھوڑ دیا گیا جو خطے کے امن کیلئے خطرناک بن گیا۔عالمی رپورٹس کے مطابق یہ اسلحہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے ہاتھ لگ چکا ہے ، جس کے باعث پورا خطہ خطرے سے دوچار ہے۔کالعدم ٹی ٹی پی کی دہشتگردی کا پاکستان 2 دہائیوں سے مقابلہ کررہا ہےحالیہ دہشتگردی کی لہر نے ایک بڑے خطرے کو جنم دیا۔غیر ملکی اسلحے کے باعث پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا ، جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے8 دہشتگردوں کو ہلاک کیا،دہشتگردوں کے قبضے سے جدید غیر ملکی اسلحہ برآمد ہوا، جس کے واضح ہوتا ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ غیر محفوظ ہاتھوں میں پہنچ چکا ہے جہاں سے کالعدم ٹی ٹی پی منظم طریقہ کار کے تحت پاکستان کے اندر حالات کشیدہ کررہی ہے ۔۔ پشاور، لکی مروت، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کالعدم ٹی ٹی پی نے امریکی ساختہ اسلحے سے حملے کئے ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد 7.12 ارب ڈالرمالیت کا جدید امریکی اسلحہ افغانستان میں چھوڑ دیا گیا، اور یہ اسلحہ افغان طالبان کے غیر منظم ڈھانچے کی بدولت پاکستان مخالف دہشتگرد تنظیموں کے ہاتھ لگ گیا۔کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا-6 ستمبر 2023 کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی صورت میں کھیلی جانے والی خون کی ہولی کے تمام تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں،آخر یہ غیر ملکی اسلحہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کے پاس کہاں سے آ رہا ہے؟ عالمی برادری کو افغانستان میں موجود کثیر مقدار میں غیر ملکی اسلحہ اور دہشت گرد تنظیموں کا نوٹس لینا ہوگا۔















