ترکیہ (اے بی این نیوز) حکام نے منگل کے روز مغربی ساحلی شہر ازمیر میں بلدیہ سے وابستہ 120 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں بدعنوانی، مالی دھوکہ دہی اور سرکاری ٹھیکوں میں مبینہ ہیرا پھیری کی تحقیقات کے تحت عمل میں لائی گئی ہیں۔
ترک میڈیا اور حزب اختلاف کی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) نے ان گرفتایوں کی تصدیق کی ہے۔ترک نیوز چینل این ٹی وی کے مطابق ازمیر میں منگل کی صبح کُل 157 افراد کو حراست میں لیا گیا
جن میں ایک اپوزیشن جماعت کے ارکان، سابق میئر اور دیگر حکومتی اہلکار شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان گرفتاریوں کے احکامات ازمیر کے پراسیکیوٹر نے ابتدائی صبح کے وقت جاری کیے۔
یہ کارروائی ان گرفتاریوں کا تسلسل ہے جو گذشتہ کئی ماہ سے اپوزیشن کے خلاف کی جا رہی ہیں اور جن کا زیادہ تر محور استنبول رہا ہے۔
ریپبلکن پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ، مراد باقان نے بتایا کہ ازمیر کے سابق میئر تونج سویار کو بھی سینئر سرکاری ملازمین اور پارٹی کے ایک عہدیدار سمیت حراست میں لیا گیا ہے۔
باقان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ “ایکس” پر کہاکہ “ہم نے آج صبح ایک اور کارروائی پر آنکھ کھولی. یہ سب کچھ بالکل ویسا ہی ہے جیسا استنبول میں ہوا۔ عدلیہ کو جو حکم ملتا ہے، وہی عمل ہوتا ہے”۔
واضح رہے کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے استنبول کے میئر، اکرم امام اوغلو کو رواں برس مارچ میں کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں وہ سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ ان کی گرفتاری نے ملک بھر میں بڑے احتجاجی مظاہروں کو جنم دیا اور ترک اثاثوں کی قدر میں شدید کمی دیکھنے میں آئی۔
ریپبلکن پیپلز پارٹی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی گرفتاریاں ہیں، جن کا مقصد صدر رجب طیب ایردوآن کو انتخابی میدان میں چیلنج کرنے والی آوازوں کو خاموش کرانا ہے۔
چند مغربی ممالک نے بھی ان گرفتاریوں پر تنقید کی ہے اور انہیں “سیاسی مداخلت” قرار دیا ہے۔دوسری جانب، ترک حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی اور عدالتی نظام کی خودمختاری پر زور دیتی ہے۔
این ٹی وی کے مطابق ازمیر بلدیہ کے خلاف جاری تحقیقات کا ایک حصہ تعمیراتی کمپنیوں سے وابستہ ممکنہ کرپشن سے متعلق ہے۔
احمد پور شرقیہ، وین میں آگ لگ گئی، ایک طالبہ جاں بحق، 10 زخمی