اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹنڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مزید71 کروڑ ڈالر قرضے کی اگلی قسط کیلئے مذاکرات 2 نومبرکو متوقع۔ آئی ایم ایف ٹیم کی قیادت ناتھن پورٹر کرینگے، ذرائع کے مطابق حکومت عام انتخابات کا اعلان کردیتی ہے تو اس سے مذاکرات کے دوران وزارت خزانہ کے ہاتھ مزید مضبوط ہوجائیں گے۔پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ایستھرپیرز کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈنے مذاکرات کیلئے7نومبرکے قریب تاریخ دینے کی تجویز دی تھی لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے مذاکرات کیلئے مطلوبہ ڈیٹا اکٹھا کرلیا۔فریقین میں سٹاف لیول مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں تو آئی ایم ایف کا بورڈ دسمبرمیں قرضہ کی اگلی قسط کی منظوری دیدے گا۔ مذاکرات میں سب سے مشکل بات بیرونی فنانسنگ میں پایا جانے والا فرق ہوگی۔حکومت پاکستان نے یوروبانڈز او کمرشل قرضوں کے باوجود بیرونی فنانسنگ میں شارٹ فال کا اندازہ ساڑھے چار ارب ڈالر لگا رکھا ہے۔ اعلیٰ سرکاری عہدیدارنے بتایا کہ مذاکرات میں ڈالرکے مقابلے میں روپے کا ایکسچینج ریٹ اور مانیٹری پالیسی بھی زیربحث آئیں گے۔ایک ماہ تک روپے کی قدرمیں استحکام آنے کے بعد گزشتہ دوروز سے اس میں پھرکمی شروع ہوگئی ہے۔اس پر بھی بات کی جائے گی۔ایک وفاقی وزیرکے بقول پاورڈویژن سرکلرڈیبٹ میں کمی لانے کی شرط پوری کرچکی ہے۔آئی ایم ایف نے تیل پر سبسڈی ختم کرنے کی شرط عائد کی تھی لیکن حکومت گھریلو،ایکسپورٹ اور صنعتی گیس صارفین کو کراس سبسڈی دے رہی ہے۔
