اہم خبریں

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بریسٹ فیڈنگ ویک کاآغاز

اسلام آباد(نیوزڈیسک)ماہرین صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دوران ملازمت بچوں کو دودھ پلانے والی مائوں کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں، ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ویک منائے جانے کے آغاز پرنجی این جی اوسپارک نے جاری ایک بیان میں کہاکہ تمام نجی وسرکاری ادارے میں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کونبھانے والی مائوں کو بچوں کو دودھ پلانے کے لئے حقیقی معنوں میں اقدامات کریں،رواں سال کا عزم”کام کرنیوالی مائوں کو بریسٹ فیڈنگ میں درپیش دشواریوں کا خاتمہ”اس بات کو اجاگر کرتاہے کہ کام کرنیوالی ماں کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو زندگی کا بہترین آغاز فراہم کرے لیکن معاشرتی دبائو کی وجہ سے وہ بچوں کو دوران کام اپنا دودھ نہیں پلا سکتی کیوں کہ اکثر کام کی جگہوں پر اس کو معیوب سمجھا جاتا ہے اورایسا کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی،اس سلسلے میں اداروں کے سربراہان اورساتھی کارکنوں کو اس اہمیت کے بارے میں آگاہی دینا انتہائی ضروری ہے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سپارک آسیہ عارف خان نے کہا کہ ماں کا دودھ بچوں کی نشوونما کا ایک بنیادی پہلو ہے جو شیرخوار بچوں کو بے مثال غذائیت اور قوت مدافعت فراہم کرتا ہے جس سے بچے کی صحت کے بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں اور بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے ،اس قدرتی عمل کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے سپارک ایک ایسا ماحول قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے جہاں کام کرنے والی ماں کو دودھ پلانے کو معیوب نہ سمجھا جائے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 5 سال سے کم عمر کے 40 فیصد بچے سٹنٹ کا شکار ہیں جبکہ جنوبی ایشیائی اوسط 31 فیصد ہیں،اگر شیر خوار بچوں کو فارمولا یعنی پائوڈر دودھ کی بجائے ماں کا دودھ پلایا جائے تو غذائیت کی کمی دور ہو سکتی ہے ،یہ بچوں کو قلیل مدتی اور طویل مدتی بیماریوں سے بچاتا ہے،انہوں نے کہاکہ بچوں کی غذائیت کو فروغ دینے کی پالیسیوں کے ذریعے ماں کا دودھ پلانے کی اہمیت کو قومی سطح پر بھی اجاگر کرنا چاہیے،سپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ ملک میں بریسٹ فیڈنگ دوستانہ قانون سازی اور پالیسیاں موجود ہیں لیکن اس پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کی اشد ضرورت ہے،ان کاکہناتھا کہ ملازمت پیشہ مائوں کو اپنے شیر خوار بچوں کودودھ پلانے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کام کی جگہوں پر سازگار ماحول پیدا کیاجائے،انہوں نے کہاکہ فارمولہ دودھ بنانے والی کمپنیوں کے اشتہارات کو باریک بینی سے جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عوام الناس کو گمراہ نہ کر سکیں،انہوں نے کہا کہ ماں کا دودھ ہر بچے کی اچھی غذائیت کا اہم جزوہے اور یہ بات ”بچوں کے حقوق کے عالمی کنونشن”میں بھی درج ہے جس کا پاکستان 12 نومبر 1990 سے رکن ہے،انہوں نے کہاکہ ملازمت پیشہ خواتین بچوں کو اپنا دودھ پلانا اس لیے بند کرتی ہیں کہ انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے،انہوں نے کہاکہ ماہرین کے مطابق چھ مہینے کے دوران بچے کوصرف ماں کادودھ پلایا جائے بعد میں دوسری ٹھوس غذائیں کھلائیں،اللہ تعالی نے ماں کے دودھ میں چکنائی، شوگر، پانی اور پروٹینز کی مناسب مقدار رکھی ہے جو بچے کی نشوونما اور صحت کیلئے از حد ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سپارک عالمی بریسٹ فیڈنگ ویک کے دوران ملازمت پیشہ خواتین کے بچوں کو دودھ پلانے کیلئے آگاہی مہم کاآغاز کرر ہا ہے اور اس حوالے سے جہاں تبدیلی کی ضرور ت ہووہاں تبدیلیاں لا کر اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ کام کی جگہ پر ملازمت پیشہ خواتین کو اپنے بچوں کو دودھ پلانے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنانہ کرنا پڑے۔یاد رہے کہ دنیا میں ہر سال یکم اگست تا سات اگست بریسٹ فیڈنگ ویک منایا جاتا ہے۔ یہ ہفتہ ورلڈ الائنس فاربریسٹ فیڈنگ ایکشن نامی تنظیم کے زیرانتظام منایا جاتا ہے۔ یہ تنظیم ساری دنیا میں بہت ساری دوسری ایسی ہی آرگنائزیشنز یااداروں کے اشتراک سے یہ ہفتہ منانے کا اہتمام کرتی ہے، اس سلسلے میں اس کو ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کا اشتراک بھی حاصل ہوتا ہے،2022 کے بریسٹ فیڈنگ ویک کا سلوگن ہے۔ بریسٹ فیڈنگ، فائونڈیشن آف لائف، اس کا مطلب ہے کہ اس دنیا میں جو عدم مساوات، بحران اور غربت پائی جاتی ہے اس میں بریسٹ فیڈنگ بچوں اور مائوں کو بہتر زندگی کی ایک بہترین بنیاد مہیا کرتی ہے۔اس ہفتے کو منانے کا آغاز 1991 میں ہوا تھا جبکہ باضابطہ طور پر 1992 سے عالمی پیمانے پر بریسٹ فیڈنگ ویک منایا جاتا ہے۔ اس ہفتے کو منانے کے پیچھے یہ مقصد ہے کہ زیادہ سے زیادہ مائوں کو اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کی طرف راغب کرنا ہے۔

متعلقہ خبریں