اسلام آباد ( اے بی این نیوز )رہنما جے یوآئی ضیاالرحمان نے کہا ہے کہ گنڈاپور کی مرضی کا میدان ہو، ہم ہر چیلنج کے لیے تیار ہیں۔ کیمرے لگانا دکھاوا ہے، اصل مقابلہ منظم دھاندلی سے ہے۔
خیبرپختونخوا میں بدامنی عروج پر، وزیراعلیٰ خود اپنے ضلع میں بے بس ہیں۔ وزیراعلیٰ علی امین کو ڈمی اور کٹھ پتلی کہا جائے تو غلط نہیں۔
انڈس ہائی وے اور سی پیک پر دہشتگرد آزاد گھوم رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں بھی انتخابات اسٹیبلشمنٹ نے کنٹرول کیے۔ جہاں حکومت ملی، وہاں شفاف الیکشن کا راگ الاپا جا رہا ہے۔
اگر باقی صوبوں میں دھاندلی ہے تو کے پی بھی کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟
الیکشن منیج اور کنٹرول کیے گئے، ہم ابتدا سے کہتے آ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت غیر مقبولیت کی انتہا پر پہنچی۔ جنرل باجوہ کی خواہشات کو سیاسی جماعتوں نے ابتدا میں مسترد کیا۔
مولانا فضل الرحمان کا مؤقف واضح اور درست تھا۔ وہ پروگرام اے بی این نیوز بدلو میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
گنڈا پور خاندان سیاسی ہم آہنگی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، جے یو آئی اور پی ٹی آئی کی دوریاں کم ہو رہی تھیں، ایک شخصیت نے سب بگاڑ دیا۔ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو ٹف ٹائم نہ دینے والی قوتیں انتشار چاہتی ہیں۔
بانی سے سیاسی اختلاف کے باوجود، جیل میں سیاسی قید کی حمایت نہیں کرتے۔ کے پی میں لائن آرڈر اور کرپشن کی صورتحال خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ کے پی میں موجودہ حکومت عوامی مسائل کے حل میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے آنی چاہیے۔ پی ٹی آئی کے اپنے ایم پی ایز علی امین کے کردار پر شکوک کا اظہار کر چکے۔ اگر تبدیلی آتی ہے تو ہم اندرونی تبدیلی کی حمایت کریں گے۔
کرپٹ حکومت کو مزید وقت دینا خیبرپختونخوا کے عوام سے ظلم ہوگا۔ 2018 اور 2024 کے انتخابات مینجڈ اور کنٹرولڈ تھے۔
تحریک انصاف کا رویہ اپوزیشن اور اتحادیوں کے ساتھ ہمیشہ غیرسنجیدہ رہا۔
مزید پڑھیں :36 ارب روپے کی کرپشن ،نیب نے اعظم سواتی کو طلب کر لیا