اہم خبریں

فرانس سے اعلیٰ تعلیم یافتہ پروفیسر اجمل ساوند کشمور میں قتل، اہم تفصیلات سامنے آگئیں

کشمور (نیوزڈیسک) آئی بی اے یونیورسٹی سکھر کے پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے پولیس کے مختلف علاقوں میں چھاپے جاری ہیں، چھاپوں کے دوران اب تک پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ایس ایس پی عرفان سموں کے مطابق پروفیسر اجمل ساوند کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے مختلف علاقوں میں سندرانی قبیلے کے افرادکے گھروں کی تلاشی جاری ہے۔ حراست میں لیے گئے پانچ مشتبہ افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ۔ایس ایس پی کے مطابق پولیس نے ملزمان کے متعدد ٹھکانوں کو آگ لگا دی ہے۔خیال رہے کہ گھوڑا گھاٹ کے مقام پر صبح چار افراد نے فائرنگ کرکے پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کو قتل کردیا ۔پروفیسر اجمل ساوند اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے اور انہوں نے فرانس سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔ ملزمان نے اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص کو قبائلی تصادم کےتنازع پر قتل کیا۔ڈاکٹر محمد اجمل ساوند اپنے گاؤں شاولی سے واپس سکھر جا رہے تھے کہ حملہ آوروں نے سڑک کے کنارے درختوں کے پیچھے چھپ کر کندھ کوٹ کے علاقے شالو میں ان کی کار پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ کندھ کوٹ کے سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس عرفان علی سمو نے تنازع کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سندرانی اور ساوند قبیلے کے دو گروپوں کے درمیان 2022ء سے جھگڑا تھا جس کی وجہ ’غیرت‘ کے معاملے پر ان کے درمیان لڑائی کا شروع ہونا تھا۔ذرائع کے مطابق غیرت کے تنازع میں سندرانی قبیلے کی ایک لڑکی اور ساوند کمیونٹی کا ایک شخص ملوث تھا، اس آدمی کو ’کارو‘ قرار دے کر ستمبر میں قتل کر دیا گیا تھا جبکہ ’کاری‘ قرار دی جانے والی لڑکی کی قسمت کے بارے میں صورتحال واضح نہیں ہے۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ گزشتہ برس ہونے والے تصادم میں سندرانی قبیلے کی ایک خاتون اور چار مرد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ برس کے تصادم کے فوری بعد ساوند قبیلے سے تعلق رکھنے والے گروپ نے اپنے گھروں کا چھوڑ دیا تھا اور شاولی گاؤں میں بھاگ گئے تھے، بظاہر اس کی وجہ انتقام سے بچنا تھا۔ ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور ڈاکٹر اجمل ساوند کے مشتبہ قاتلوں کی گرفتاری کیلئے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہے ہیں۔ مقامی اور ساوند کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور پروفیسر کی لاش کو تعلقہ ہسپتال منتقل کیا، پوسٹ مارٹم کے بعد ڈاکٹر کے جسد خاکی کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کیا گیا۔ سکھر کے علاقے سوسائٹی میں نماز جنازہ ادا کی گئی، جس میں اساتذہ، طلباء، حکومتی حکام اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ آئی بی اے کے وائس چانسلر آصف شیخ نے کہا کہ پیرس کی ڈیکارٹس یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر اجمل ساوند گزشتہ 8 سالوں سے انسٹی ٹیوٹ کیلئے کام کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر اجمل ساوند کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں ایک ممتاز اسکالر تھے اور انہوں نے اپنے تحقیقی کام کے ذریعے انسٹی ٹیوٹ میں نمایاں خدمات انجام دیں۔

متعلقہ خبریں