اسلام آباد ( اے بی این نیوز )محمود خان اچکزئی کے بیان پر قومی اسمبلی اجلاس میں سخت ردعمل، مسلم لیگ ن کی خاتون رکن کی جانب سے محمود اچکزئی کے بیان کے خلاف قرارداد پیش کردی گئی جبکہ اسپیکر نے قرارداد پر ووٹنگ نہ کرانے کا فیصلہ کیااور کہا کہ میرے دورازے ہمیشہ کھلے رہے، میرے سے پیار سے بات کریں کوئی مسئلہ نہیں،میں اس زبان کو بالکل قبول نہیں کروں گا،بیرسٹر گوہر نے کہامحمود خان اچکزئی ہمارے لیڈر آف اپوزیشن ہیں،اسد قیصر نے کہا بیرسٹر عقیل نے ٹی وی پر گورنر راج کی بات کی، آپ غلط فہمی میں نہ رہیں،ہم اپنا احتجاج بھی کریں گے جہدوجہد بھی کریں گے
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز کی زیر صدارت شروع ہوا، اسپیکر نے ریمارکس دیئے کہ کل ایک ممبر نے بیان دیا کہ عوام کو استعمال کرکے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی کاروائی کو چلنے نہیں دیں گے، یہ میری ذمہ داری کہ پارلیمنٹ کو تحفظ دوں ،ریاست کے خلاف یہ باتیں کرنا غیر مناسب ہے،اس کو ہم سب مل کے روکیں گے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہئے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر جمہوریت کا لحاظ نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ نہ بیٹھتے باہر اسمبلی لگاتے،
ایوانوں میں جھگڑے ہوتے ہیں، محمود خان اچکزئی اس وقت آپ کے سامنے لیڈرشپ اپوزیشن کی حیثیت رکھتے ہیں،اتنی تقسیم نہ پیدا کریں،کیا ایوانوں میں لوگ یہ نہیں کہتے کہ میں پروسیڈنگ نہیں چلنے دوں گا،نور عالم خان نے کہا کہ کوئی پارلیمنٹ پر حملہ کرے گا اس کو روکنا آپ کا کام ہے،ہم بھی چاہتے ہیں مذاکرات ہوں، لابیز میں غیر متعلقہ افراد گھومتے ہیں، آغا رفیع اللہ نے کہا اگر پارلیمنٹ پر کوئی شخص حملے کی بات کرے وہ عوام پر حملے کی بات کر رہا ہے، سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا بیرسٹر عقیل نے ٹی وی پر گورنر راج کی بات کی، آپ غلط فہمی میں نہ رہیں،ہم اپنا احتجاج بھی کریں گے جہدوجہد بھی کریں گے،جو کرنا ہے کریں پھر آپ سے سنبھالا نہیں جائے گا، اعظم نذیر تارڑ نے کہا آپ کا اسمبلی چھوڑ کے جانے کا فیصلہ غلط تھا،ایوان کے اندر رہتے تو معاملات شاید اس حد تک نہ جاتے،
گورنر راج مارشل لاء کی کوئی شکل نہیں، آئین میں دیا ہے،اسلام آباد پر حملہ کریں تو وہ غیر آئینی ہے، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ جیل کی ملاقات ہوتی ہے کہ مشاورت کی جا سکے،جیل کی ملاقات اس لیے نہیں ہوتی کہ کون بڑی گالی دے گا،اجلاس کے دوران دو نئے بل پیش کئے گئے جبکہ فیڈرل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ترمیمی بل بھی منظور کر لئے گئے، اجلاس کے دوران دیگر ارکان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ، بعد ازاں اجلاس کل تک ملتوی کر دیا گیا۔۔۔
مزید پڑھیں :سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن بارے نواز شریف کی وضاحت،رانا ثنا اللہ نے پیش کر دی















