اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ کہ موجودہ حکومت کے رہتے ہوئے حالیہ آئینی ترامیم برقرار رہیں گی، مگر ماضی کی طرح مستقبل میں ان کے ختم ہونے کا امکان بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اس حد تک سمجھوتوں کا شکار ہو چکی ہیں کہ اب مزید گنجائش نظر نہیں آتی۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کے مطابق ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن سمیت بڑی جماعتوں کو بھی ’’ہدایات‘‘ کے مطابق چلنا پڑتا ہے، جس سے سیاسی عمل کی آزادی محدود ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اس مقام پر نہیں رہی جہاں سے وہ بھرپور عوامی حمایت حاصل کر سکے، جبکہ سیاسی استحکام کیلئے شفاف اور قابلِ اعتماد انتخابات کے بغیر کوئی راستہ نہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ملکی مسائل کے حل کیلئے وسیع قومی اتفاقِ رائے ضروری ہے، کیونکہ سیاسی بحران کا اصل علاج عوامی اعتماد کی بحالی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی بے یقینی کے باعث سرمایہ کار خوفزدہ ہیں اور بڑی تعداد میں سرمایہ بیرونِ ملک منتقل کیا جا رہا ہے، جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ یو اے ای میں نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں پاکستانی سرفہرست ہیں۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے خبردار کیا کہ جاری سیاسی کھینچا تانی کا نقصان ہر پاکستانی بھگت رہا ہے، جبکہ ملک مزید عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی درجہ حرارت کم نہ ہوا تو بڑے سانحے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، اس لیے حکومت کو ہی پہلے قدم بڑھا کر ٹینشن کم کرنے کی فضا پیدا کرنی چاہیے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام “سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں برداشت، مکالمہ اور رواداری کی بحالی انتہائی ضروری ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے ملاقات کی اجازت نہ دینا سیاسی رویوں کو مزید سخت کرے گا، جبکہ ماضی میں نواز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاسی اختلاف کو دشمنی میں بدلنے کی روش ترک کرنا ہوگی۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ آئین، پارلیمانی عمل اور الیکشن کی کریڈیبلٹی شدید متاثر ہو چکی ہے، جس کے باعث نوجوان سیاست سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ بلوچستان اور آزاد کشمیر میں بھی عوام کا نظام پر اعتماد کمزور پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی سول ڈیموکریسی میں اپوزیشن کو پتھر کی دیوار نہیں بنایا جاتا بلکہ اسے سیاسی عمل کا اہم ستون سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں :تین دن لگا تار سکول بند،جا نئے کب سے کب تک















