اہم خبریں

پی ٹی آئی حکومت کا 2021 کا ایل این جی معاہدہ دور اندیشی سے خالی تھا ، رانا احسان افضل

اسلام آباد( اے بی این نیوز       ) وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث پاکستان کو بدترین سپلائی بحران کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے زرعی پیداوار اور ترسیلی نظام بری طرح متاثر ہوا، تاہم یہ صورتحال غیر معمولی نہیں بلکہ موسمی حالات کا نتیجہ ہے۔

رانا احسان افضل نے کہا کہ ٹماٹر اور دیگر ضروری اشیا کی خرید و فروخت پر کوئی پابندی نہیں، مارکیٹ کھلی ہے اور نجی شعبہ اس کمی کو پورا کرنے میں فعال کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی کاروباری یا تجارتی شعبے کو کسی قسم کی سہولت درکار ہوئی تو حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی تاکہ اشیائے خورونوش کی رسد معمول پر آسکے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے مشکل معاشی حالات میں ڈیفالٹ کے خطرات کو روک کر معیشت کو مستحکم کیا ہے۔ ان کے مطابق حکومت بہانوں کے پیچھے نہیں چھپتی بلکہ بڑے اور بولڈ فیصلے کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کا 2021 کا ایل این جی معاہدہ دور اندیشی سے خالی تھا جس کے اثرات آج ملک کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔ رانا احسان افضل نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں 15 ہزار میگاواٹ کے سولر پینلز درآمد کیے ہیں تاکہ توانائی کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ٹماٹر، چینی اور دیگر ضروری اشیا کے بحران میں ذمہ داری کے ساتھ اقدامات کر رہی ہے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔

دوسری جانب معاشی ماہر مزمل اسلم نے کہا ہے کہ ملک میں غربت کے خاتمے کے حکومتی دعوے محض نعرے بن کر رہ گئے ہیں۔ اے بی این نیوز کے پروگرا م سوال سے آگے* میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے ساہیوال پاور پلانٹ بند کرنے کی تجویز دی ہے، جبکہ ملک میں بجلی اور گیس کی کمی کے باعث معیشت پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔

مزمل اسلم نے کہا کہ سپلائی کے مسائل عالمی اور مقامی دونوں وجوہات کی بنا پر پیدا ہوئے ہیں، مگر حکومت کو ان چیلنجز کو نظر انداز کرنے کے بجائے بروقت حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب، سیاسی اختلافات یا آئی ایم ایف کے پیچھے چھپنے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا میں تین ہفتوں کے اندر متاثرین کو ادائیگیاں کر کے مسائل حل کیے گئے، سروے مکمل ہونے کے بعد سو ارب روپے کے منصوبے پر بات چیت ہوئی۔ بلوچستان میں گیس کے مسائل، پنجاب میں پابندیوں اور آٹے پر کنٹرول ہٹانے جیسے اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف سے اجازت ملنے کے بعد آئندہ سال صوبے اپنی سطح پر گندم خرید سکیں گے۔

مزمل اسلم کے مطابق سندھ سمیت مختلف صوبوں کے نرخوں میں فرق اور پالیسیوں میں تضاد نے وفاقی اتحاد کو مزید کنفیوژ کر دیا ہے، جس کے باعث معیشت کو درپیش چیلنجز مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں :قومی ون ڈے ٹیم کا نیا کپتان مقرر کر دیا،نام سامنے آگیا

متعلقہ خبریں