اسلام آباد(نیوز ڈیسک )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران ہلاکتوں پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل مسترد کردی۔سپریم کورٹ میں کلائمیٹ چینج اتھارٹی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل کی جانب سے زبانی استدعا کی گئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز دونوں جانب سے اموات ہوئیں، آئینی بنچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے۔
جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش ہوتے ہوئے سیاست کی بات نہیں کرنی چاہیے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ معاملہ ان کے سامنے نہیں اس لیے اس پر بات نہیں کرنا چاہتے۔آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ ان کے سامنے نہیں ہے اور اسے نہیں دیکھ سکتے۔بعد ازاں عدالت کے آئینی بنچ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ خیبرپختونخوا کی ازخود نوٹس لینے کی زبانی درخواست مسترد کردی۔
واضح رہے کہ 24 نومبر سے شروع ہونے والے تحریک انصاف کے احتجاج میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 4 اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔دوسری جانب پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں پارٹی کارکنوں کی ہلاکت کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں۔پی ٹی آئی کے ایم ایل اے شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران 12 کارکن جاں بحق ہوئے جب کہ پی ٹی آئی کے ترجمان نے آٹھ ہلاکتوں کا دعویٰ کیا۔پولی کلینک اسپتال حکام کے مطابق اسپتال میں 2 لاشیں اور 26 زخمی لائے گئے ہیں۔ پولی کلینک میں لائے گئے تمام افراد کو گولیاں لگی ہیں جب کہ زخمیوں میں سے بیشتر کا تعلق خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سے ہے۔
مزید پڑھیں: مظاہرین کی ہلاکت کی خبریں جھوٹی، من گھڑت ہیں: سکیورٹی ذرائع