اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آ ئی رؤف حسن میری گرفتاری پر نہ بات کی جائے تو اچھا ہے۔ ان لوگوں کی ذہنی گراوہٹ پر افسوس ہوا۔ جس کو را کا ایجنٹ کہا گیا میں نے جج کے سامنے اس کے بارے میں وضاحت پیش کی۔
کوئی الزام بھی لگایا جائے تو اس میں کوئی حقیقت ہونی چاہیے۔ میرا موبائل ابھی تک واپس نہیں کیا گیا۔ میری سرشت میں نہیں ہے کہ میں کوئی غلط بات کروں اور نہ کروں گا۔ جہاں مجھے قید رکھا گیا وہاں لکھا تھا یہ وقت بھی گزر جائیگا۔
میں بھارتی تھنک ٹینک میں جا کر پاکستان کا مقدمہ لڑتاہو۔ محمود اچکزئی کے کہنے پر بانی پی ٹی آئی نے ان کو مینڈیٹ دیا تھا۔ کرن تھاپر سے میرا تعلقات پر حکومتی موقف پر افسوس ہوا۔
پاکستان کی سب سے بڑی جماعت اور سب سے طاقتور افراد کے درمیان رابطہ ہونا چا۔
ہماراموقف ہے مینڈیٹ چوروں سے بات چیت نہیں ہوئی گی۔ سیکرٹری اطلاعات ہونے کے ناطے میں دنیا بھر کے صحافیوں سے رابطے میں رہتا ہوں۔ رانا ثنا اللہ سے کچھ بعید نہیں ان کے کہنے اور کرنے میں تضاد ہوتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا 8ستمبر کا جلسہ ہر صورت ہوگا۔ سب جماعتیں جلسے کررہی ہیں،پی ٹی آئی سے حکومت کو کیا خوف ہے۔ 8ستمبر کے جلسے کی گارنٹی خود اسٹیبلشمنٹ نے دی ہے۔
جوڈیشری کے اندر سے جو آوازیں اٹھ رہی ہیں وہی بااثر ہیں۔
9مئی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ بانی پی ٹی آئی نے 9مئی کی مذمت کی ہے۔ یہ کہا جائے 9مئی پی ٹی آئی نے کیا ہم نہیں تسلیم کرسکتے۔ پاکستان کے مفاد کیلئے ڈیڈ لاک کو بریک ہونا ہوگا۔
ہم سب کو ایک ایک قدم پیچھے جانا ہوگا۔ پاکستان کے مفاد میں کوئی مضائقہ نہیں کہ سیاسی جماعتیں دو دو قدم پیچھے ہوجائیں۔ مذاکرات کیلئے ہم کسی غیر جمہوری قوت کی طرف نہیں دیکھ رہے۔
مذاکرات آئین اور قانون کی حدود وقیود میں رہ کر ہوں گے۔
ہم نے اس ملک کو آگے لیکر جانا ہے۔ ملک آج جس نہج پر وہ تباہی ہے۔ وفاقی وزرا کے بیانات کو کوئی سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے حوالے سے میں نے ایک عندیہ دے دیا ہے۔
8ستمبر کا جلسہ کرنے کے حوالے سے ہمارے پاس تحریری شواہد موجود ہیں۔ بالاآخر مقتدرہ کے ساتھ بیٹھ کر ہی مسائل حل ہونگے۔ مراد سعید ایک بڑا نام ہے کوئی کردار ادا کررہے ہیں تو اچھی بات ہے۔ بیرسٹرشہبازکھوسہ نے کہا کہ
سارےججزمحترم ہوتے ہیں ان کیخلاف الزامات والی گفتگونہیں ہونی چاہیے۔ ایک دن میں قانون سازی کی گئی تواس پرعوام بات توکرےگی۔ پارلیمنٹ کااستحقاق ہے کہ وہ قانون سازی کرے۔
آنےوالے چیف جسٹس کانوٹیفکیشن کردیناچاہیے۔
دونوں ایوانوں کااجلاس بلاکر قانون سازی کرناآئین کی روح کیخلاف ہے۔ کیا ہی اچھاہوتا کہ آنےوالاچیف جسٹس کاانتظارکرلیاجاتا۔ مشیروزارت قانون بیرسٹرعقیل ملک نے کہا کہ
چیف جسٹس کےبارےمیں نامعلوم کیوں ابہام پیداکیاجارہا ہے۔
اس معاملہ کومتنازع کیاجارہا ہےہوگاوہی جوآئین کہتاہے۔ قاضی صاحب کی ایکسٹینشن ہوگی توسارےممبران بینفیشری ہونگے۔ سب کومعلوم ہوتاہےکہ سینئرترین جج کون ہے۔
اس بارےمیں اتنی خبریں بناناقیاس آرائیاں سمجھ سےبالاترہے۔
مشترکہ اجلاس میں کوئی قانون سازی نہیں کی جاسکتی۔ ججزکی کم تعدادکوپوراکرنےکیلئے ڈیمانڈکردی گئی ہے۔ جلسےکی اجازت منسوخ نہیں ہوگی۔ پاکستان تحریک انصاف والےخودہی جلسہ چھوڑ کربھاگ جائیں گے۔
مزید پڑھیں :رؤف حسن اس وقت این آراوکیلئےمنتیں ترلےکررہےہیں،خواجہ آصف