لاہور(نیوز ڈیسک ) لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کی مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو بدھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے عظمیٰ کی درخواست پر اعتراض کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ درخواست پر حملے کی تصاویر ہٹادی جانی چاہیے تھی، آج ہی درخواست دائر کردی جاتی۔وزیر اطلاعات کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کی درخواست پر دوسرا اعتراض یہ تھا کہ وہ ایف آئی اے سے رجوع کریں، انہوں نے الگ درخواست دائر کی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کرتے ہوئے درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی۔واضح رہے کہ عظمیٰ بخاری نے اپنی مبینہ جعلی نامناسب ویڈیو کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن فلک جاوید کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ 24 جولائی کو فلک نے عظمیٰ کے خلاف ایک جھوٹی ویڈیو ایکس پر شیئر کی جسے سینکڑوں لوگوں نے شیئر کیا جس سے وزیر کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پی ٹی آئی کارکن اور دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم جاری کرے۔ ایف آئی اے کو اس حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی جائے، عدالت فلک جاوید کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے۔
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مجھے انصاف کے حصول کے لیے صبح عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کل ایف آئی اے کو فون کیا ہے، دیکھتے ہیں کیا جواب دیتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جنہوں نے بدتمیزی کا یہ طوفان کھڑا کیا وہ آج بھی کر رہے ہیں۔ کون کیا کر رہا ہے یہ بتانا میرا کام نہیں، اب سارا کام ادارے اور ایف آئی اے کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرلیا