لاہور (نیوز ڈیسک )محکمہ خزانہ پنجاب نے نئے مالی سال 2024-25 کے پنجاب کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ ایڈہاک ریلیف کے لیے ہوگا اور سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی پنجاب کی بڑی کامیابی، مئی میں44 دہشتگردوں کو گرفتار کیا
محکمہ خزانہ کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔چینل نے رپورٹ کیا کہ پنجاب کا بجٹ 2024-25 12 جون کو پیش کیا جائے گا کیونکہ پنجاب کے محکمہ خزانہ نے اس تاریخ کو پنجاب کے بجٹ اجلاس کی سمری محکمہ قانون کو بھیج دی ہے۔آئندہ مالی سال (مالی سال 2024-25) کے لیے پنجاب کے بجٹ کا حجم 53.9 ٹریلین روپے ہو گا۔
پنجاب کو وفاقی حکومت سے 3700 ارب روپے ملنے کا امکان ہے جب کہ بجٹ میں آمدنی کی مد میں ٹیکس وصولی کا ہدف 1027 ارب روپے رکھا گیا ہے۔اسی طرح پنجاب حکومت نے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں کے لیے 597 ارب روپے اور پنشن کے لیے 447 ارب روپے رکھے ہیں۔ترقیاتی منصوبوں کے لیے 800 ارب روپے، رمضان پیکیج کے لیے 30 ارب روپے، سی بی ڈی کے لیے 8 ارب روپے، تعلیم کے شعبے کے لیے 600 ارب روپے اور صحت کے شعبے کے لیے 406 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔اسی طرح وزیراعلیٰ کے روشن گھرانہ پروگرام کے لیے 9.8 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگلے مالی سال کے دوران سروس ڈیلیوری پر 841 ارب روپے خرچ ہوں گے۔اسی طرح اپنا گھر پروگرام کے لیے بجٹ میں 7 ارب روپے اور گرین پاکستان انیشیٹو کے لیے 40 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔پنجاب حکومت صحافیوں کے لیے انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے جس کے لیے ایک ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔پنجاب ریونیو اتھارٹی کو 300 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف دیا گیا ہے، بورڈ آف ریونیو کے لیے 105 ارب روپے اور محکمہ ایکسائز کے لیے 55 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اسی طرح قرضوں کی ادائیگی کے لیے 121 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔