اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اہم ترین اجلاس ۔ بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات اور اس بنیاد پر کسی بھی ممکنہ نئے مقدمے کے اندراج کو بلاجواز قرار دیکر مسترد کردیا ۔اجلاس میں حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مشتمل مختصر دستاویزی فلم کے سوشل میڈیا پر اجرا کا مختلف پہلوؤں سے مفصل جائزہ لیا گیا۔ پاکستان کو 1971 کی طرز کے سنگین داخلی چیلنجز سے بچانے، تاریخ سے سبق حاصل کرنے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کیلئے حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کے فوری طور پر منظرِ عام پر لائے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔
ایف آئی اے کے جاری کردہ نوٹس کی روشنی میں سوشل میڈیا پر حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مشتمل دستاویزی فلم کے حوالے سے تفصیلی قانونی حکمتِ عملی کی تیاری قانوی ٹیم کے سپرد کر دی گئی۔
کورکمیٹی تحریک انصاف کے مطابق مشرقی پاکستان کا سقوط ہماری قومی تاریخ کا المناک ترین سانحہ ہے جس کے اسباب و محرّکات ہر لحاظ سے سیاسی ہیں۔ حکومتِ پاکستان کے مقرر کردہ حمودالرحمٰن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں تفصیل سے ان عوامل کا ذکر کیا ہے۔
مزید پڑھیں :نواز شریف نےہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے اصولی اختلاف کیا،رانا ثنا اللہ
پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ دو برس کے دوران پیش آنے والے سیاسی واقعات کی ستّر کی دہائی میں رونما ہونے والے واقعات سے مماثلت اور ان واقعات کے المناک نتائج کی بنیاد پر آج کے ریاستی فیصلہ سازوں کو آئین کی حدود میں لوٹنے اور تاریخ سے سبق حاصل کرنے کا مخلصانہ اور دردمندانہ پیغام دیا ہے۔ بانی چیئرمین عمران خان نے فردِ واحد کی طاقت اور اقتدار کی بھوک کے ملک و قوم کی سالمیت، دستور، جمہوریت اور خصوصاً ہماری بہادر افواج پر جن نہایت مہلک اثرات کی نشاندہی کی وہ مکمل طور پر قابلِ فہم اور ہر محبِّ وطن کو دعوتِ فکر دیتے ہیں۔
آئین و قانون کے دائرے میں ملکی سلامتی و سالمیت کے دفاع جیسے قومی فریضے کی انجام دہی میں بطور ادارہ اپنی افواج کے کردار کے ہمیشہ سے معترف ہیں جسےکبھی ہدفِ تنقید بنایا نہ بنائیں گے۔ اجلاس میں 83ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے کے مندرجات پر بھی سیرحاصل گفتگو کی گئی۔ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے نکتے کی اصولاً تائید کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں :بچوں کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور، نادرا ’’ ب ‘‘ فارم کی فیس اپ ڈیٹ کر دی گئی
بانی چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر 9 مئی کو پیش آنے والے پرتشدد واقعات کی مذمت کی۔ بانی چیئرمین عمران خان نے بدترین ریاستی و سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے پر کسی ردّعمل یا اشتعال کا شکار ہوئے بغیر منصفانہ اور شفاف عدالتی ٹرائلز کے ذریعے قانون کی حکمرانی پر اصرار کیا۔ بنیادی سوال کا جواب دیا جائے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر سے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی نیم فوجی دستوں کے ذریعے پرتشدد، تضحیک آمیز اور یکسر غیرقانونی گرفتاری کا حکم کس نے دیا۔ 9 مئی کے حوالے سے کم و بیش نصف درجن جھوٹے، من گھڑت اور بےبنیاد مقدمات میں سرکار کی جانب سے ثبوت پیش نہ کئے جانے پر عمران خان کی بریّت کے فیصلے ان کے اور ان کی جماعت کے سر تھوپے گئے لغو الزام کا پردہ چاک کرنے کیلئے کافی ہیں۔نفرت، تعصّب اور شخصی اہداف سے اوپر اٹھ کر معروضیت اور حقائق کی بنیاد پر فیصلہ سازی اداروں اور ریاست کی مضبوطی کیلئے ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں :اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ، الیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ
اجلاس میں ایک جامع قانونی چارہ جوئی/حکمتِ عملی کے ذریعے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے بانی چیئرمین عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف سے متعلق مقدمات کی سماعتوں سے خود کو الگ کرنے کا باضابطہ مطالبہ کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ واضح مفادات کے تصادم کے پیشِ نظر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ہمارے مقدمات کی سماعت کرنا منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حق پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے تنظیمی امور خصوصاً نچلی ترین سطح پر تنظیمی ڈھانچوں کو متحرّک کرنے کے حوالے سے امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔
مرکز سے لیکر نچلی ترین سطح تک تنظیمی ذمہ داران/ڈھانچوں کو ملک گیر پرامن احتجاج کی تیاریاں فی الفور مکمل کرنے کی ہدایت ۔ بانی چیئرمین عمران خان عنقریب ملک گیر پرامن احتجاج کی کال دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، تمام تنظیمات بلاتاخیر تیاریاں مکمل کریں۔ جب بھی بانی چیئرمین عمران خان ملک گیر احتجاج کیلئے اپنی قوم کو پکاریں گے، تحریک کا ہر کارکن میدانِ عمل میں نکلے گا، ان شاءاللہ۔