اسلام آباد(نیوزڈیسک) شانگلہ کے علاقے بشام میں پانچ چینی انجینئرز کے قتل کی انکوائری رپورٹ وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کئے جانے کے بعد 4 پولیس افسران کیخلاف تادیبی کارروائی کی گئی ۔خیبرپختونخوا پولیس نے بشام میں چینی انجینئرز کو نشانہ بنانے والے خودکش حملے پر روشنی ڈالتے ہوئے دوسری رپورٹ وفاقی حکومت کو جمع کرادی۔
جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون انجینئر بھی شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق حکام نے حملہ آور کی جانب سے چینی قافلے پر حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی باقیات جائے واردات پراکھٹی کی جو کہ بشام تھانے اور داسو ڈیم سے بالترتیب چھ اور 77 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔حملے میں ملوث بس دوسری بس سے 15 فٹ کے فاصلے پر پائی گئی اور خودکش دھماکے کے نتیجے میں 300 فٹ گہرائی میں گر گئی۔ چینی قافلے کی تمام بسیں مبینہ طور پر کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کیمروں (CCTV) سے لیس تھیں اور حملہ آور کی گاڑی کے ٹکڑے برآمد کرلئے گئے۔
مزید یہ بھی پڑھیں:عمران خان ، شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں نماز عید ادا کی،ایک دوسرے کو گلے لگالیا
رپورٹ کی روشنی میں اپر کوہستان اور لوئر کوہستان کے ڈی پی اوز جمیل اختر، سلیمان احمد، آر پی او ہزارہ اعجاز خان اور کمانڈنٹ سی پی ای سی ظفر علی کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔شانگلہ دہشتگردانہ حملے کو ناکام بنانے میں ناکامی پر ہزارہ ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) اور دیگر اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی۔