واہ پیرو مرشد واہ،حضرت اقدس پیرو مرشد نے کیا ہی خوب فرمایا ،’’آئیے آج چودہ اگست کے دن خود احتسابی کا جشن مناتے ہیں،ہاں!ہم اپنا احتساب کرتے ہیں، صرف اپنا وہ بھی گھر یا بازار میں نہیں، کسی پاک مسجد میں جا کر، پاک کپڑے پہن کر، باوضو ہوکر، دو رکعت میں محبت والے چار سجدے کرکے ہم خود سے پوچھیں کہ ہم نے اب تک آزادی کا کیا فائدہ اٹھایا ہے؟ اور ہم آئندہ کیا کرنے کا عزم رکھتے ہیں، مہنگائی پھیلانے والی مخلوق آسمان سے تو نہیں اتری،ہم میں سے جو تاجر ہیں، دکاندار ہیں،وہ اسلامی احکامات کے مطابق تجارت شروع کردیں رب کعبہ کی قسم ہمارے بازار کی شکل ہی بدل جائے گی، آج کا بازار تو یوں لگتا ہے جیسے سانپوں کا جنگل ہولوگوں کو لوٹنے والے، دھوکا دینے والے، ملاوٹ کرنے والے اور ظلم کرنے والے سانپ ہر دکان میں پھن پھیلائے بیٹھے ہیں، رکشہ اور ٹیکسی چلانے والے انسانوں کو لوٹنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے اور حکمت، ڈاکٹری اور علاج کے نام پر جو ظلم و گناہ عام ہو رہا ہے اس کی داستان تو بہت دردناک ہے، بے حیائی پھیلانے والی مخلوق زمین سے نہیں نکلی، ہم میں سے ہر ایک بے حیائی کے ہر کام سے توبہ کرلینا جائز دوستیاں، یاریاں، عشق بازیاں، بدنظری، موسیقی، گانا، ناچٹی وی، انٹرنیٹ، سب کچھ چھوڑ دے اور گڑ گڑا کر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے،اے میرے رب مجھ سے بے حیائی کو دور فرما دے اور مجھے اپنے مخلص بندوں میں شامل فرمالے،اسی طرح ہم ہر معاملے میں اپنے عمل کو درست کرتے جائیں اور ماضی میں جو غلطیاں ہم سے ہوئی ہیں ان سے سچی توبہ کرتے چلے جائیں۔
یاد رکھیں صرف حکمرانوں کی غلطیاں گننے سے کام نہیں بنے گا، ہم میں سے ہر شخص اپنی طاقت کو درست استعمال کرے، ہم میں سے ہر شخص اپنی شہوت کو درست استعمال کرے ہم میں سے ہر شخص اپنے مال کو درست استعمال کرے،ہم میں سے ہر ایک اپنی عزت کو درست استعمال کرے ا ور ہم آزادی کا فائدہ اٹھا کر خود کو پکا اور سچا مسلمان بنالیں یہ تو ہوا ہمارا ذاتی معاملہ، اب آئیے اپنی خارجہ پالیسی کی طرف ،ہماری حکومت کی خارجہ پالیسی اگر کفر اور ظلم کے حق میں ہے تو ہم، اپنی خارجہ پالیسی اسلام اور انصاف کے حق میں کردیں یہ ملک اسلام کے لئے بنا ہے اور یہ مسلمانوں کا ملک ہے، ہم آزادی سے اپنی خارجہ پالیسی بنا سکتے ہیں اگر اس پالیسی کی وجہ سے ہمیں کوئی جیل میں ڈالے تو ہم آزادی سے سنت یوسفی پوری کر سکتے ہیں ، اس پالیسی پر کوئی ہمیں قتل کرے تو ہم آزادی سے مقام شہادت پاسکتے ہیں اور اگر کوئی ہمیں پھانسی پر لٹکا دے تو ہم آزادی سے موت کے میٹھے ہونٹ چوس سکتے ہیں، ہم میں سے ہر ایک اپنی خارجہ پالیسی یہ بنالے کہ ہم دنیا بھر کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور ہم ہر مظلوم مسلمان کی مدد اپنا فرض سمجھتے ہیں اور ہم مسلمانوں پر ظلم کرنے والوں کو اپنا ذاتی دشمن مانتے ہیں، ہماری خارجہ پالیسی کا پہلا اصول اللہ اکبر ہے کہ اللہ تعالیٰ سب سے بڑا، سب سے طاقتور اور سب سے عظیم ہے،ہم اس سے ڈرتے ہیں، اسی کی عبادت کرتے ہیں اور اس کی وحدانیت، اطاعت اور عبادت میں کسی کو اس کا شریک نہیں مانتے،ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی طاقت کو مچھر کے پر اور مکڑی کے جالے جتنا بھی نہیں سمجھتے، اس لیے ہم کسی مچھر کے پر سے ڈر کر،یا کسی مکڑی کے جالے کے خوف سے اپنی کوئی پالیسی نہیں بناتے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں مار سکتا، ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عزت یا ذلت نہیں دے سکتا اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ہماری روزی میں تنگی یا کشادگی نہیں کر سکتا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں مسلمانوں کی مدد کا حکم دیا ہے وہ ہم کرتے رہیں گے اس سے کوئی گورا ناراض ہو یا کالا، اللہ تعالیٰ نے ہمیں ظالموں کی قوت توڑنے کا حکم دیا ہے،وہ ہم توڑتے رہیں گے ہمارے ہاتھ میں پتھر ہو یا بم،ہم فلسطینی مجاہدین کے ساتھ ہیں ہم افغان مسلمانوں کے ساتھ ہیں، ہم کشمیری مجاہدین کے ساتھ ہیںہم لبنانی مسلمانوں کے ساتھ ہیںہم فلپائنی مسلمانوں کے ساتھ ہیں ،ہم برما کے مظلوموں کے ساتھ ہیں، ہم دنیا بھر کے ہر اس سچے مجاہد کے ساتھ ہیں جو شریعت کے مطابق جہاد کر رہا ہے۔ ہمارا مال اللہ تعالیٰ کا ہے اور اس کے لئے حاضر ہے،ہماری جان اللہ تعالیٰ کے لئے ہے اور اس کی خاطر حاضر ہے،ہماری اولاد اور ہمارا خاندان سب کچھ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے،اسلام کی سربلندی کی خاطر حاضر ہے،اللہ پاک نے ہمیں ماں کے پیٹ سے آزاد پیدا کیا ہے ہم دنیا کی کسی طاقت کے غلام نہیں ہیں، ہم امن چاہتے ہیں مگر ایمان کے ساتھ،ہم سلامتی چاہتے ہیں مگر اسلام کے ساتھ،ہم اخلاق کے علمبردار ہیں مگر عزت کی تلوار کے ساتھ،ہم انسانی خون کا احترام کرتے ہیں مگر مساوات اور وقار کے ساتھ، ہم نے کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھنے کے بعداللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی غلامی اختیار کر لی ہے اب دنیا کا کوئی فرعون اور دجال ہمیں اپنا غلام نہیں بنا سکتا،ہم نے اپنی جان و مال اللہ تعالیٰ کو بیچ دی ہے، اب ہم دنیا کے کسی فرعون وقارون کے ہاتھوں نہیں بک سکتے، ہم حضرت محمدﷺ کے سپاہی ہیں، ہم دنیا کی کسی کفریہ طاقت کے سپاہی بن کر اس کی خواہشات کا مکروہ چارہ نہیں بن سکتے، ہم نے 75 سال پہلے انگریز سے آزادی حاصل کی اب دوبارہ اس کی چوکھٹ پر سر نہیں رکھ سکتے، ہم آزاد ہیں، ہم آزاد ہیں، ہم آزاد ہیں، زمین ہماری ہے اوپر کے حصے پر ہمیں نہ رہنے دیا گیا تو ایک طوفان اٹھا کر ہم زمین کے اندر کے حصے میں اپنا محل بنالیں گے، میرے پیارے آقاﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے،اللہ کے صالح بندے جب قبر میں دفن کئے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ حکم فرماتا ہے میرے اس بندے کے لئے جنت کے دروازے کھول دو، تب قبر خوب کشادہ ہو جاتی ہے،جہاں تک نظر جاتی ہے وہاں تک وہ کشادہ ہو جاتی ہے اور اس میں جنت کی ہوائیں اور لذتیں بھر جاتی ہیں،سبحان اللہ اتنی بڑی جاگیر، اتنی خوبصورت اور وسیع کوٹھی اور قرآن پاک جیسا حسین و معطر ساتھی،ارے کیا بتائوں مزے ہی مزے ہوتے ہیں، مزے ہی مزے ہوتے ہیں۔ آئیے اس چودہ اگست کو کسی مسجد کی چٹائی پرسجدوں اور آنسوئوں کے ساتھ جشن آزادی منائیں۔ شیطان سے آزادی کا جشن، نفس امارہ سے آزادی کا جشن، انگریزوں سے آزادی کا جشن،کافروں اور منافقوں سے آزادی کا جشن حرص اور لالچ سے آزادی کا جشن، زنا اور گناہ سے آزادی کا جشن،غلام حکمرانوں سے آزادی کا جشن،خوف اور بزدلی سے آزادی کا جشن،ایسا زبردست جشن، ایسا شاندار جشن، جو ہمیں اصل آزادی دلا دے،جو ہماری قبر کو کشادہ بنادے،جو ہمیں اندلس کے ساحل پر کھڑا ہوا، طارق بن زیاد بنادے،کالم پڑھنے والے بھائیو! اور بہنو،ایسا جشن آزادی آپ سب کو مبارک، ہم سب کو مبارک۔