یہ دن بھی دیکھنا تھے کہ دنیا کی ایک عظیم مملکت جو جوہری طاقت بھی رکھتی ہے اس کے شہریوں کو سویڈن کے رہائشی ویزہ کے لئے ایتھوپیا اور سیاحتی ویزہ کے لئے تھائی لینڈ، کمبوڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، سنگاپور، ویت نام اور میانمارجیسے ملکوں میں جا کر خوار ہونا پڑے گا۔ سویڈن جانے سے قبل ان ملکوں کے سفر اور قیام پر لاکھوں روپے خرچ کرناہوںگے لیکن ویزہ کی پھر بھی گارنٹی نہیں۔اس تبدیلی کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ سویڈن میں قرآن سوزی کے انتہائی افسوس ناک واقعات کے بعد پاکستان میں شدید ردعمل ہوا جس سے سویڈش سفارتی عملہ کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوگئے۔ اس کے پیش نظر اس سال فروری سے اسلام آباد میں سویڈن کے سفارت خانہ نے کام کرنا بند کردیا تھا۔ کچھ ماہ بعد سفارت خانہ ہ تو کھل گیا لیکن ویزا سروس کو بحال نہ گیا بلکہ اسے پاکستان سے باہر منتقل کردیا گیا۔ اسلام آباد میں سویڈن کا سفارت خانہ دیگر تمام فرائض سرانجام دے رہا ہے لیکن امیگریشن کا شعبہ وہاں سے ختم کردیا ہے اوراب سویڈن جانے والوں کو تھائی لینڈ اور ایتھوپیا کے راستے سویڈن جانا ہوگا۔ ایسی کوئی اور مثال پہلے سے نظر نہیں آتی اور یہ بھی علم نہیں کہ حکومت پاکستان نے اعلیٰ سطح پر اس بارے میں کوئی رد عمل یا کوشش کی کہ پاکستانی شہریوں کوسویڈن جانے کے لئے دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس سال پاکستان سے تقریبا ــ دو ہزار طلبہ کے سویڈن کی جامعات میں داخلے ہوئے تھے لیکن وہ اسلام آباد میں سویڈش سفارت خانہ کی جانب سے امیگریشن سروس بند ہونے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم رہے۔ جو لوگ سویڈن کاروبار، سیاحت، کام اور اپنے رشتہ داروں کو ملنے کے لئے جانا چاہتے تھے، ان کے لئے اب یہ محال ہوگیا ہے۔ سویڈن جانے کے لئے ویزادو اقسام کا ہوتا ہے۔ اگر کسی نے نوے دنوں سے کم مدت کے لئے جانا ہو مثلاً سیاحت ، کاروباری دورے یا اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لئے تو اسے تھائی لینڈ میں سویڈش سفارت خانہ بینکاک سے رابطہ کرنا پڑے گا۔ اگر ویزاکی مد ت نوے دنوں سے زائد ہو، جس میں خاندانی تعلقات، شادی، تعلیم یا کام کی وجہ سے رہائشی ویزا درکار ہوتو اسے ایتھوپیا میں سویڈش سفارت خانہ عدیس ابابا جانا ہوگا۔ اس سارے عمل میں اسلام آباد میں سویڈن کے سفارت خانے کا کوئی کردار یا تعلق نہیں اور نہ ہی وہاں رابطہ کرنے کو کوئی فائدہ ہوگا۔ البتہ اگر پاکستان میں کسی سویڈن کے شہری کو سفارت خانہ سے کسی مدد کی ضرورت ہے، یا پاسپورٹ کا کوئی مسئلہ ہے، تو سفارت خانہ ان کی مکمل مدد کرے گا۔ اگر پاکستان میں کسی سویڈش شہری کا پاسپورٹ گم یا اس کی مدت ختم ہوگئی ہے تو سفارت خانہ اسے سفری دستاویزات جاری کردے تاکہ سویڈش شہری سفر کرسکیں۔
پاکستانی شہری جنہیں سویڈش مائیگریشن بورڈ سے خاندانی وجوہات، شادی، تعلیم یا کام کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے نوے دن سے زائد رہائشی اجازت نامے ویزا کی ضرورت ہو تو وہ ایتھوپیا کے دارالحکومت عدیس ابابا میں سویڈن کے سفارت خانہ سے رابطہ کریں گے۔ عدیس ابابا میں سویڈش سفارت خانہ ان کی درخواستوں ، انٹرویو، بائیو میٹرکس یا پاسپورٹ کی جانچ پڑتال کرے گا۔ اس مقصد کے لئے کے لیے عدیس ابابا میں سویڈن کے سفارت خانے سے وقت لینا ہوگا۔ ایتھوپیا جانا درخواست گزار کی اپنی ذمہ دار ہوگی اور اگر وہاں جانے کے لئے ویزا کی ضرورت ہو تو یہ بھی درخواست دہندہ کی ذمہ داری ہوگی۔ سویڈن کا سفارت خانہ ایتھوپیا میں داخلے یا قیام کے حوالے سے کوئی بھی مدد یا معلومات نہیں دے سکے گا۔ حکام نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ عدیس ابابا میں سویڈن کے سفارت خانے سے وقت طے کرتے وقت تمام تر تفصیلات اور ضروری کاغذات تیار رکھیں اور وقت طے ہونے کے بعدوہاں جانے کے لئے اپنے سفر کی منصوبہ بندی کریں۔
عدیس ابابا میں سویڈن کے سفارت خانے کو جب درخواست مل جائے گی تو اسے دوبارہ کارروائی اور فیصلے کے لیے سویڈش مائیگریشن بورڈ کو بھیجاجائے گا۔عدیس ابابا میں ہی درخواست دہندہ کو اپنی انگلیوں کے نشانات دینا ہوں گے۔ درخواست منظور ہونے کی صورت میں، سویڈن جانے لئے ایک رہائشی اجازت نامہ؍ویزا جاری کیا جائے گا۔ سویڈن میں داخلہ کے لیے رہائشی پرمٹ کارڈ کا ہونا ضروری ہے۔ وہ کارڈ عدیس ابابا میں سویڈن کے سفارت خانے کو بھیجا جائے گا ۔ رہائشی اجازت کا رڈ اسلام آباد میں سویڈن کے سفارت خانہ کو نہیں بھیجا جائے گا۔ فیصلہ ہونے کے بعد عدیس ابابا میں رہائشی پرمٹ کارڈ پہنچنے میں عام طور پر 3-4 ہفتے لگتے ہیں اور درخواست دہندہ کو ای میل کے ذریعہ اطلاع کردی جائے گی۔
نوے دنوں سے کم مدت کے لئے سویڈن جانے والے اس سال جون سے اپنے ویزا کی درخواست ہمراہ پاسپورٹ تھائی لینڈ، کمبوڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، ویت نام کے شہروں بنکاک، ینگون، ہنوئی، ہو چی منہ سٹی، منیلا، سیبو، جکارتہ، بالی، نوم پینہ، کوالالمپور یا سنگاپور میں VFS گلوبل کے ذریعہ ارسال کریں گے۔ رخواست دہندگان کی اپنی مرضی اور ذمہ دار ی ہے کہ وہ کس شہر کا انتخاب کرتے ہیں۔ وہاں جانے کے لئے ویزا اور دیگر معاملات بھی خود ہی طے کرنا ہوں گے۔ سویڈن کا سفارت خانہ اس معاملے میں کوئی بھی مدد یا معلومات دینے کے قابل نہیں ہوگا۔ویزا کی درخواست فیصل مزید کاروائی اور فیصلہ کے لئے تھائی لینڈ کے دارالحکومت ، بنکاک میں سویڈن کے سفارت خانہ کو بھیجی جاتی ہے ۔ اس کے بعد اکیس دنوں تک درخواست دہندہ کو ویزا کی درخواست پر فیصلے کے بارے میں مطلع کیا جائے گا اور جس شہر میں درخواست جمع کروئی ہوگی وہیں ویزا کے فیصلہ اور پاسپورٹ واپس کیا جائے گا۔ اس سب کی منصوبہ بندی درخواست دینے والوں کو خود کرنا ہوگی۔ اس میں کوئی ترجیحی اور تیز رفتار طریقہ نہیں ہے۔ سویڈش حکام نے کہا کہ ہے ویزا کی درخواستیں مطلوبہ دورے کے آغاز سے چھ ماہ قبل داخل کی جا سکتی ہیں۔ سویڈن میں قرآن سوزی کے افسوس ناک واقعات کے بعد دنیا کے کئی ممالک میں شدید مظاہرے ہوئے لیکن پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کے لئے سویڈن نے ویزہ پالیسی تبدیل نہیں کی۔ لوگ حیران ہیں کہ یہ سلوک پاکستان کے ساتھ ہی کیوں ہے؟