اسلام آباد(اے بی این نیوز)عالمی بینک کی گلوبل واٹر مانیٹرنگ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان ان چھ ممالک میں شامل ہے جہاں زراعت میں پانی کا استعمال سب سے زیادہ غیر مؤثر ہے۔
نجی ٹی وی چینل میں شائع رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی پہلی ’گلوبل واٹر مانیٹرنگ رپورٹ‘ کے مطابق پاکستان ان چھ ممالک میں شامل ہے جہاں زراعت میں پانی کا استعمال بہت غیر مؤثر طریقے سے ہو رہا ہے، بڑھتی ہوئی خشک سالی اس مسئلے کو مزید خراب کر رہی ہے، اور اس کی وجہ سے دنیا ہر سال تقریباً 324 ارب مکعب میٹر میٹھے پانی سے محروم ہو جاتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارش پر منحصر زراعت میں تقریباً ایک چوتھائی اور نہری زراعت میں ایک تہائی پانی غیر مؤثر انداز میں استعمال ہو رہا ہے، یہ صورتحال زیادہ تر اُن علاقوں میں پائی جاتی ہے جہاں میٹھے پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
یہ خطرناک علاقے، جہاں پانی کے غیر مؤثر استعمال کے ساتھ خشک سالی کے رجحانات بھی موجود ہیں، زیادہ تر مغربی ایشیا، مشرقی یورپ اور شمالی افریقہ میں پائے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر خشک سالی سے متاثرہ حالات میں سب سے زیادہ غیر مؤثر زرعی پانی کا استعمال الجزائر، کمبوڈیا، میکسیکو، پاکستان، تھائی لینڈ، تیونس اور رومانیہ میں دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے سیٹلائٹ ڈیٹا کو جدید ماڈلنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے بہتر بنا کر یہ جانچا گیا کہ زمینی و آبی وسائل کے انتظام کے فیصلے پانی کی دستیابی پر کس طرح اثر انداز ہو رہے ہیں۔
گزشتہ 20 سالوں میں دنیا بھر میں زیادہ پانی استعمال کرنے والی فصلوں کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے، خشک سالی سے متاثرہ ممالک میں سے 37 ممالک نے ایسی فصلوں کی طرف رخ کیا ہے جو زیادہ پانی مانگتی ہیں، جن میں سے 22 ممالک خشک یا نیم خشک خطوں میں واقع ہیں، یہ تبدیلی پانی کے غیر مؤثر استعمال کے ساتھ مل کر ان ممالک میں پانی کی طلب کو مزید بڑھا رہی ہے جو پہلے ہی پانی کی کمی کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں آبپاشی کے دو تہائی سے زیادہ پانی کا غیر مؤثر استعمال اُن فصلوں کی وجہ سے ہے جو زیادہ پانی مانگتی ہیں، یہ صورتحال اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ زرعی پالیسیوں میں ایسی فصلوں کا انتخاب کرنا ضروری ہے جو کم پانی استعمال کریں اور پانی کے پائیدار استعمال کو فروغ دیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا ہر سال تقریباً 324 ارب مکعب میٹر میٹھے پانی سے محروم ہو رہی ہے، جو 28 کروڑ افراد کی سالانہ ضرورتیں پوری کرنے کے لیے کافی ہے، یہ پانی کا نقصان بڑھتی ہوئی خشک سالی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات، جیسے غلط قیمتوں کا نظام، کمزور انتظام، جنگلات کی کٹائی اور آبی ذخائر کی تباہی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
سال 2000 کے بعد سے دنیا میں پانی کے استعمال میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس میں سے ایک تہائی اضافہ ان علاقوں میں ہوا ہے جو پہلے ہی خشک سالی کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں۔















