اہم خبریں

چکن ران، لوڈو، ٹائیگر گریگن۔۔۔تفریح یا تباہی؟ نوجوانوں کی جیبیں خالی،لاکھوں کا نقصان

راولپنڈی (ملک عمران سے )پاکستان میں موبائل اور آن لائن گیمز کے ذریعے جوا کھیلنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ’’چکن ران‘‘، ’’لوڈو‘‘، ’’ٹائیگر گریگن‘‘ اور دیگر ویڈیو گیمز کے نام پر بچے اور نوجوان بڑی تعداد میں لاکھوں روپے کا نقصان اٹھا رہے ہیں۔ ان گیمز کے ذریعے جہاں تفریح کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں وہیں پیسے جیتنے اور ہارنے کے لالچ نے انہیں جوا بازی کی لت میں مبتلا کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بیشتر گیمز میں کھلاڑیوں کو مخصوص رقم لگانی پڑتی ہے اور جیت یا ہار کا فیصلہ زیادہ تر ’’قسمت‘‘ پر منحصر ہوتا ہے۔ ایسے گیمز میں سرمایہ لگانے والے نوجوان نہ صرف اپنی جیبیں خالی کر رہے ہیں بلکہ بعض اوقات قرضوں میں بھی پھنس جاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان گیمز میں ٹاپ اپ اور ادائیگی کے لیے جیز کیش اور ایزی پیسہ اکاؤنٹس کا استعمال کیا جاتا ہے جن کے ذریعے رقم بآسانی بھیجی اور نکالی جاتی ہے، جس سے یہ جوا کھیلنے کا عمل اور بھی سہل بن گیا ہے۔

سماجی اور قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رجحان دراصل جوئے کی ایک نئی صورت اختیار کر چکا ہے اور پاکستان میں تیزی سے سر اٹھا رہا ہے۔ پولیس کے ذرائع اور ماہرین کے مطابق فی الحال قانون نافذ کرنے والے ادارے اس نئے طرزِ جوا کو مؤثر طریقے سے روکنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں — پولیس کے پاس اس پیچیدہ آن لائن نظام کا سراغ لگانے اور فوری تدارک کے لیے مناسب ٹولز اور طریقہ کار موجود نہیں، جس کی بنا پر یہ سرگرمیاں بے قابو ہو کر پھیل رہی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر دستیاب غیر قانونی بیٹنگ ایپس اور ویڈیو گیمز سے جوا کھیلنے کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس سے معاشرتی اور گھریلو مسائل جنم لے رہے ہیں۔قیصر عباس ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پاکستان میں Prevention of Gambling Act 1977 کے تحت جوا سختی سے ممنوع ہے اور کسی بھی قسم کی بیٹنگ یا جیت کی بنیاد پر رقم کی منتقلی قانونی جرم تصور کی جاتی ہے۔ حال ہی میں پارلیمنٹ نے ’’آن لائن منی گیمز‘‘ پر مکمل پابندی کے لیے بل بھی منظور کیا ہے تاکہ نوجوان نسل کو مالی اور نفسیاتی نقصان سے بچایا جا سکے۔

قانونی ماہر نعیم الحسن اعوان ایڈووکیٹ نے بتایا اگر کوئی گیم صرف پوائنٹس یا انعامات تک محدود ہو اور اس میں مالی لین دین شامل نہ ہو تو وہ قابل قبول تصور کی جا سکتی ہے، بصورت دیگر وہ جوا کے زمرے میں آتی ہے۔سماجی ماہرین اور والدین نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کی ہے کہ ایسے آن لائن گیمز اور ایپس کو فوری طور پر بلاک کیا جائے جن میں پیسے لگانے یا انعامی جیت کا عنصر شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کو صرف تفریحی یا تعلیمی نوعیت کے گیمز تک محدود کیا جائے جبکہ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال پر کڑی نظر رکھیں۔

ماہرین نفسیات نے خبردار کیا ہے کہ جوا کھیلنے کی عادت منشیات کی طرح لت بن سکتی ہے جو نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنتی ہے بلکہ ذہنی دباؤ اور خاندانی مسائل کو بھی جنم دیتی ہے۔
اس حوالے سے آگاہی مہم چلانا وقت کی اہم ضرورت قرار دی جا رہی ہے تاکہ نئی نسل کو آن لائن جوا کے بڑھتے ہوئے خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
چکن ران، لوڈو، ٹائیگر گریگن۔۔۔تفریح یا تباہی؟ نوجوانوں کی جیبیں خالی،لاکھوں کا نقصانمزید پڑھیں:

متعلقہ خبریں