اہم خبریں

ور اسٹائل اداکار یوسف خان کو بچھڑے ہوئے15 برس بیت گئے

لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستانی فلموں میں نصف صدی تک اپنے فن کا لوہا منوانے والے آنجہانی اداکار یوسف خان کی وفات کو 15 برس بیت گئے۔

ان کا انتقال 20 ستمبر 2009 کو ہوا، یوسف خان ایک پڑھے لکھے گھرانے کے بیٹے تھے، ان کے والد خان نواز خان تقسیم سے قبل ضلع فیروز پور کے نامور بیرسٹر تھے، یوسف خان جو کہ 1931 میں فیروز پور میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے قصور میں آباد ہوئے، پھر لاہور آئے اور کرشنا نگر میں سکونت اختیار کی۔

لاہور آنے کے بعد یوسف خان نے اسلامیہ ہائی سکول سے میٹرک کیا، معروف ادیب ریاض شاہد بھی اسی سکول میں پڑھتے تھے۔ یوسف خان نے شروع میں اردو ڈراموں میں بھی کام کیا، سلطان راہی نے بھی اردو ڈراموں میں کام کیا، لیکن دونوں کا عروج پنجابی فلموں سے ہوا۔ جس میں وہ صبیحہ خانم کے مدمقابل ہیرو تھے، یوسف خان نے ابتدائی دور میں چند دیگر فلموں میں بطور ہیرو اور سائیڈ ہیرو بھی اپنی فنی مہارت دکھائی، ریاض شاہد نے انہیں اپنی فلم بھروسہ میں اہم کردار میں کاسٹ کیا۔

پنجابی کے ساتھ ساتھ یوسف خان نے کئی اردو فلموں میں بھی اداکاری کی جن میں محبوب، خاموش رہو، الہلال، دل بات، زرقا، گرناتھا، ایک تھی ڈالکی، ٹکراؤ، حادثہ، مجارم، حسرت، بھروسہ، ڈیک اور نیا دور شامل ہیں۔ یوسف خان کی پنجابی فلموں میں پہاڑ، ملنگی، یارانہ، باوجی، زادی، وارنٹ، ہاتھ کڑی، جگنی، شریف بادمیس، قسمت، حیدر خان اور بڈھا گجر سرفہرست ہیں۔

اور اپنی لاجواب اداکاری سے ثابت کیا کہ ایک اچھا فنکار کسی بھی عمر میں اپنے کام کے ذریعے اپنی پہچان بنا سکتا ہے۔ اداکاری کے علاوہ انہوں نے اپنے بیٹے ٹیپو کے نام پر بطور پروڈیوسر ایک پروڈکشن کمپنی بھی قائم کی جس کے تحت انہوں نے سوہنی مہینوال اور بات شکن جیسی فلمیں بنائیں۔ یوسف خان پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے خلاف سب سے طاقتور آواز تھے، وہ اداکاروں کی تنظیم ’’میپ‘‘ کے سربراہ بھی رہے، اپنی زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے بھارتی فلموں کی نمائش کے خلاف بھرپور تحریک شروع کی۔

جوش میں ہندوستانی فلموں اور اداکاروں پر تنقید کرتا تھا، ایورنیو سٹوڈیو میں وہ میپ کے دفتر میں فنکاروں کے مسائل سنتا تھا اور انہیں حل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ یوسف خان کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث شیخ زید ہسپتال لاہور میں داخل کرایا گیا جہاں وہ 19 ستمبر 2009 کو انتقال کر گئے۔ان کی نماز جنازہ لاہور میں ادا کی گئی تاہم ان کی تدفین قصور کے قبرستان میں ان کی والدہ کے پہلو میں کی گئی۔
مزید پڑھیں: صحت کارڈ،کے پی حکومت انشورنش کمپنی کی 19 ارب روپے کی مقروض

متعلقہ خبریں