اہم خبریں

کیا واقعی نگران وزیر اعلیٰ پنجاب مُحسن نقوی کے استقبال کیلئے کسی قبرستان میں ریڈ کارپٹ بچھایا گیاتھا ؟

پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بار بار ایسی تصاویر اور ویڈیو کلپس شیئر کیے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے شہر جہلم کے ایک مقامی قبرستان میں صوبے کے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا۔
دعویٰ گمراہ کن ہے اورسوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا ہے۔
دعویٰ
3 نومبر کو ایک صارف نے ایکس، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جا نا جاتا تھا، پرلکھا کہ ”جناب نگران وزیر اعلیٰ پنجاب مُحسن نقوی اپنے سُسر کی قبر پر حاضری دیتے ہوئے پھول چڑھا رہے ہیں ۔“
صارف نے مزید لکھا کہ ”حیرت ہے وی آئی پی کلچر کی ان عہدوں پر رہنے والوں کو اتنی عادت ہو گئی ہے کہ پروٹوکول کے بغیر ریڈ کارپٹ کے بغیر قبر پر بھی حاضری نہیں دیتے یہ اُس ملک میں وزیر اعلیٰ ہے جہاں معاشی مسائل بھوک افلاس ہے اگر یہ فرد وزیر اعلیٰ نا ہوتا تو یہ پروٹوکول میسر ہوتا؟“
اس اکاؤنٹ نے ایک تصویر اور چھ سیکنڈ کی ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے جس میں مُحسن نقوی کو ایک مارکی اور سرخ قالین سے سجے قبرستان میں چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بار بار ایسی تصاویر اور ویڈیو کلپس شیئر کیے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے شہر جہلم کے ایک مقامی قبرستان میں صوبے کے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا۔
دعویٰ گمراہ کن ہے اورسوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا ہے۔
دعویٰ
3 نومبر کو ایک صارف نے ایکس، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جا نا جاتا تھا، پرلکھا کہ ”جناب نگران وزیر اعلیٰ پنجاب مُحسن نقوی اپنے سُسر کی قبر پر حاضری دیتے ہوئے پھول چڑھا رہے ہیں ۔“

صارف نے مزید لکھا کہ ”حیرت ہے وی آئی پی کلچر کی ان عہدوں پر رہنے والوں کو اتنی عادت ہو گئی ہے کہ پروٹوکول کے بغیر ریڈ کارپٹ کے بغیر قبر پر بھی حاضری نہیں دیتے یہ اُس ملک میں وزیر اعلیٰ ہے جہاں معاشی مسائل بھوک افلاس ہے اگر یہ فرد وزیر اعلیٰ نا ہوتا تو یہ پروٹوکول میسر ہوتا؟“
اس اکاؤنٹ نے ایک تصویر اور چھ سیکنڈ کی ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے جس میں مُحسن نقوی کو ایک مارکی اور سرخ قالین سے سجے قبرستان میں چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس آرٹیکل کی تحریر کے وقت تک اس پوسٹ کو 9 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا گیا اور 100 سے زیادہ بار دوبارہ پوسٹ کیا گیا۔
جب کہ ایک اور ایکس صارف نے بھی نگران وزیر اعلیٰ کی وہی تصویر شیئر کی جو ایک قبرستان میں سرخ قالین پر چلتے ہوئی تھی اور لکھا کہ ” عوام کے پاس اپنے پیاروں کی میتوں کے کفن خریدنے کے پیسے نہیں اور یہاں ایک غیر آئینی نگراں وزیر اعلی اپنے سُسر کے قبر پر فاتحہ خوانی کے لئے جاتا ہے تو ریڈ کارپٹ وہ بھی عوامی خرچہ پر بچھایا گیا ہے۔“
ہمارے ہاں سوشل میڈیا پر کسی بھی واقعے کی تحقیق و تصدیق کیے بغیر ہی کچھ بھی اپ لوڈکر کے گمراہ کر دیا جاتا ہے اسی طرح آجکل پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بار بار ایسی تصاویر اور ویڈیو کلپس شیئر کیے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے شہر جہلم کے ایک مقامی قبرستان میں صوبے کے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا گیا۔دعویٰ گمراہ کن ہے اورسوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا ہے۔
بات کچھ یوں ہے کہ3 نومبر کو ایک صارف نے ایکس،پرلکھا کہ ”جناب نگران وزیر اعلیٰ پنجاب مُحسن نقوی اپنے سُسر کی قبر پر حاضری دیتے ہوئے پھول چڑھا رہے ہیں ۔“

صارف نےیہ بھی لکھا کہ ”حیرت ہے وی آئی پی کلچر کی ان عہدوں پر رہنے والوں کو اتنی عادت ہو گئی ہے کہ پروٹوکول کے بغیر ریڈ کارپٹ کے بغیر قبر پر بھی حاضری نہیں دیتے یہ اُس ملک میں وزیر اعلیٰ ہے جہاں معاشی مسائل بھوک افلاس ہے اگر یہ فرد وزیر اعلیٰ نا ہوتا تو یہ پروٹوکول میسر ہوتا؟“
اس اکاؤنٹ نے ایک تصویر اور چھ سیکنڈ کی ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے جس میں مُحسن نقوی کوایک مارکی اور سرخ قالین سے سجے قبرستان میں چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اور اس پوسٹ کواب تک 9 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا گیا اور 100 سے زیادہ بار دوبارہ پوسٹ کیا گیا۔
ایک اور ایکس صارف نے بھی وہی تصویر شیئر کی جو ایک قبرستان میں سرخ قالین پر چلتے ہوئی تھی اورتنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ” عوام کے پاس اپنے پیاروں کی میتوں کے کفن خریدنے کے پیسے نہیں اور یہاں ایک غیر آئینی نگراں وزیر اعلی اپنے سُسر کے قبر پر فاتحہ خوانی کے لئے جاتا ہے تو ریڈ کارپٹ وہ بھی عوامی خرچہ پر بچھایا گیا ہے۔“اس پوسٹ کو اب تک 200 سے زیادہ مرتبہ لائک کیا گیا ہے اور 100 بار سے زائد دوبارہ پوسٹ کیا گیا ہے۔اسی طرح کی پوسٹس دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کی گئیں۔
حقیقت
تین عہدیداروں نے تصدیق کی کہ 2 نومبر کو عبوری وزیر اعلیٰ مُحسن نقوی کے لیے جہلم کے ایک قبرستان میں واقعی سرخ قالین بچھایا گیا تھا، جب وہ اپنے سُسرکی قبر پر فاتحہ خوانی کےلیے گئے تھے۔
تاہم، عہدیداروں نے مزید کہا کہ جب اعلیٰ حکومتی عہدیدار شہید پولیس اہلکاروں کی قبروں پر جاتے ہیں تو سرخ قالین بچھانا ایک معمول کی بات ہے۔

اس دن وزیراعلیٰ کے ہمراہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب بھی تھے۔جہلم پولیس کے ترجمان محمد مدثر خان نے وضاحت کی کہ 2 نومبر کوسلامی دینے کےلیے پولیس کے بینڈ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، جب وزیراعلیٰ پنجاب مُحسن نقوی قبرستان میں اپنے سُسرکی قبر پر فاتحہ خوانی کےلیے آئے۔
اس کے بعدمدثر خان نے پنجاب پولیس کی ویب سائٹ سے ایک صفحہ بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا کہ مُحسن نقوی کے سُسر اشرف مارتھ، جو سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے اور ان کو 6 مئی 1997 ءکی صبح نامعلوم حملہ آوروں نے گوجرانوالہ میں شہید کر دیا تھا۔
جبکہ گوجرانوالہ کے سٹی پولیس آفیسر ایاز سلیم نے اس حوالے سے کہاکہ” یہ ایک سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر ہے،ریڈ کارپٹ شہید کے اعزاز میں تھا نہ کہ نگراں وزیر اعلیٰ کے لئے۔“انہوں نے مزید کہا کہ اسی دن بعد میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایک اور ضلع منڈی بہاؤالدین میں ڈسٹرکٹ جیل اور تھانوں کا دورہ بھی کیا تھا، لیکن اس وقت ان کے لیے کوئی ریڈ کارپٹ نہیں بچھایا گیا۔
ضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادن خان کے اسسٹنٹ کمشنر اسامہ شیرون نے کہاکہ ” ہم نےبل اداکیا، اور یہ مشکل سے15 منٹ ہی چلی ہو گی، سی ایم کے وزٹ سے کوئی آدھا گھنٹہ پہلے انسٹال ہوئی اور جیسے ہی وہ گئے پانچ منٹ بعد ختم کر لی، اس میں ٹوٹل کاسٹ ہے وہ 10 ہزاربھی نہیں آئی۔“
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ سب کچھ شہید کے اعزار کےلئے تھاجو 1997 ء میں دوران ڈیوٹی شہید کر دیئے گئے تھے۔ ” شہید کےلیے وہاں پر دعا ہوئی تو بدقسمتی سے اس سرخ قالین کامطلب یہ سمجھا گیا کہ یہ سی ایم پنجاب کے اعزار کےلیے بچھایا گیا۔ “

متعلقہ خبریں