اہم خبریں

سپریم کورٹ کا سرکاری خط و کتابت و نوٹی فیکیشنز پر افسران کا نام لکھنے کا حکم

اسلام آباد(بشارت راجہ)سندھ میں اسٹنٹ کنزرویٹیو جنگلات بھرتیاں کا معاملہ سپریم کورٹ نے سرکاری خط و کتابت و نوٹی فیکیشنز پر افسران کا نام لکھنے کا حکم دے دیا چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے بھرتیوں کے عمل پر سخت اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دئے کہ اشتہارات میں بھرتی کے لیے 30 سال کی عمر رکھی جاتی ہے جبکہ بھرتی کرتے وقت تعلقات کا استعمال کیا جاتا اور 45 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو بھرتی کیا جاتا ہے 15 سال کے بعد ریٹائرمنٹ لے لی جاتی اور خزانے پر بوجھ بن جاتا ہے عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ سرکاری کاغذات اور نوٹی فیکیشن پر افسر کا عہدہ اور نام دونوں لکھے جاہیں سپریم کورٹ کے اس حوالہ سے فیصلہ پر عمل کیا جائے چیف جسٹس فائز عیسی نے سندھ ایڈووکیٹ جنرل آفس کے لاء افسران پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سندھ ایڈووکیٹ جنرل آفس میں 80 لاء افسران ہیں لاء افسران کی اتنی بڑی فوج، عدالت کوئی پیش نہیں ہوتاچیف جسٹس کی ایڈووکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر کو اضافی لاء افسران کو ہٹانے کی ہدایت کی یہ بھی کہا کہ جب ہم پریکٹس کرتے تھے تو دو تین لاء افسران ہوتے تھے ان سب لاء افسران کو کو فارغ کریں سندھ میں قابل وکلاء موجوف ہیں ان کو لاء افسران لگاہیں

متعلقہ خبریں