اہم خبریں

23 فیصد نرسنگ کالجز گھوسٹ نکلے، ہوشربا رپورٹ

اسلام آباد ( ندیم چوہدری ) ملک بھر میں نرسز کی شدید کمی لیکن اس کے بر عکس جو ادارے نرسز کے ڈپلومہ کرا رہے ہیں ان میں سے اکثریت کے پاس نہ تو ایم ایس نرس ہیں اور نہ ہی انفراسٹریکچر لیکن اس کے باوجود وہ ڈگریاں جاری کرنے کے لئے داخلے کر رہے ہیں’’اے بی این‘‘ کو حاصل دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں نرسنگ کی ڈگری دینے والے 101اداروں میں سے کسی کے پاس بھی نرسنگ قوانین کے مطابق ماسٹر ان نرسنگ ( ایم ایس این ) موجود ہی نہیں 37اداروں میں چارج نرس پرنسپل ہیں وہ بھی سرکاری ملازمین ہیں چھٹی لے کر ان اداروں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں ، 28 اداروں میں ایم ایس موجود ہی نہیں ،بلوچستان کے 15 اداروں میں سے صرف ایک ادارے کے پاس ایم ایس این موجود اور ایک ادارے کے علاوہ تمام اداروں میں انفراسٹریکچر اور لائبری نہ ہونے کے برابر ،سندھ کے 157 اداروں میں سے صرف 2 اداروں میں ایم ایس این موجود 30 اداروں کا انفراسٹریکچر ہی موجود نہیں ، عالمی ادارہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں فی 10 ہزار افراد 10 میڈیکل ڈاکٹر ہیں جب کہ اسی تناسب سے سرسز اور دائیاں فی 10 ہزار افراد صرف 1 اعشاریہ 5 بنتی ہیں ۔ 339 رجسٹرڈ نرسنگ انسٹیٹیوٹ ہیں جب کہ 8771 نرسز ڈپلومہ سے ڈگری پروگرام میں شفٹ ہوئیں،97636 ملک بھر میں ڈپلومہ نرسز موجود ہیں5257 نرسز نے ڈگری مکمل کی ہے ۔’’اوصاف‘‘ نے 19دسمبر کو خبر شائع کی تھی کہ پاکستان نرسنگ کونسل میں رجسٹرڈ 6سو اداروں میں سے 23 فیصد نرسنگ کالجز گھوسٹ ہونے کا انکشاف۔ صدارتی آرڈننس کی آڑ میں غیر قانونی طریقہ سے 50 سے زائد ادارے انسپکشن کر کے رجسٹرڈ بھی کر لئیے گئے ۔ نرسنگ کونسل کے پاس صرف 477 اداروں کا ریکارڈ موجود ۔ وفاقی دارالحکومت میں ملازمین کے اپنے قائم کردہ نرسنگ کالجز کے پاس بوگس ٹیچنگ ہسپتالوں کے کے این او سی موجود ہونے کا انکشاف ۔رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ٹوٹل 600 ادارے ہیں لیکن ریکارڈ صرف 477 اداروں کا ہے جن میں322ڈگری کالجز اور 155ڈپلومہ انسٹیٹیوٹ شامل ہیں ، جب کہ باقی کے 123 اداروں کے طلبا و طالبات کی رجسٹریشن ہورہی ہے ان کے کارڈز بھی جاری ہو رہے ہیں ان کی فیسیں کس اکاونٹ میں جا رہی ہیں کسی کو علم نہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے تحقیقات شروع کر دیں ۔ ذرائع کے مطابق نرسنگ کونسل کے دو مستقل ملازمین نے اپنے نرسنگ کالجز کے لئیے ایک ایسے ٹیچنگ ہسپتال کا الحاق شدہ ہونے کا این او سی لگایا ہے جس کے اپنے پاس نرسنگ کالج ہے اور وہ ان کالجز سے فیسیں تو وصول کر رہا ہے لیکن اس کے پاس پاک نرسنگ انسٹیٹیوٹ اور نووا انسٹیٹیوٹ کے طلبا کا ریکارڈ ہی موجود نہیں ۔دوسری جانب سرکاری ہسپتال پولی کلینک جو کہ پرائیویٹ نرسنگ کالجزکو ٹیچنگ این او سی دینے کا مجاز ہی نہیں اس نے بھی فیسیں وصول کرکے این او سی جاری کر دئیے ۔ پولی کلینک کے پاس بھی ان فیسیوں کو ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف ۔ لاکھوں روپے ہسپتال میں ٹیچنگ کی ٹریننگ کے نام پر وصول کر کے اپنے بنک اکاونٹس میں ڈالے جانے لگے۔ سابقہ حلومت کے دور میں صدارتی آرڈننس کے ذریعے پاکستان نرسنگ کونسل کے ایکٹ میں ترمیم کی گئی جس کے تحت کسی قسم کے نرسنگ کالج کی منظوری نہیں دی جا سکتی تھی مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی وصولی کرتے ہوئے 50 سے زائد نرسنگ کالجز رجسٹرڈ کر لئیے گئے۔ سابقہ ڈائریکٹر جنرل رانا صفدر کو بھی نرسنگ کونسل کی جانب سے ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا ان کے دور میں 69 نرسنگ کالجز کی انسپیکشن کی گئی جس میں سے 23فیصد نرسنگ کالجز گھوسٹ پائے گئے جن کے پاس قوانین کے مطابق نہ تو سٹاف تھا اور نہ ہی کالج کی باقی سہولیات ۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت میں صدر پاکستان نرسنگ کونسل بھی نرسنگ کونسل سٹاف کے سامنے بے بس نظر آئیں نہ تو انہوں ریاکرڈ فراہم کیا گیا اور نہ ہی ان کے دئیے گئے احکامات پر عمل درآمد ہوا انہوں نے کہا کہ میں نے ریکارڈ مانگا تو مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جانے لگیں ۔ نرسنگ کونسل کے آئی ٹی انچارج کو ریکارڈ فتاہم نہ کرنے پر معطل کیا گیا تو نرسنگ کونسل کا ریکارڈ اڑا دیا گیا ، پاکستان نرسنگ کونسل کے حاصل شدہ ریکارڈ کے مطابق اس وقت 477 ادارے رجسٹرڈ ہیں جن میں سے آزار کشمیر میں 7بلوچستان میں 39وفاقی دارالحکومت میں 16گلگت بلتستان میں2خیبر پختونخواہ میں 111پنجاب میں 146اور سندھ میں 156ادارےرجسٹرڈ ہیں ان میں سے 295 ادارے پرائیویٹ 170گورنمنٹ کے اور 12 آرمڈ فورسز کے شامل ہیں ،رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ٹوٹل 600 ادارے ہیں لیکن ریکارڈ صرف 477 اداروں کا ہے جن میں322ڈگری کالجز اور 155ڈپلومہ انسٹیٹیوٹ شامل ہیں ، جب کہ باقی کے 123 اداروں کے طلبا و طالبات کی رجسٹریشن ہورہی ہے ان کے کارڈز بھی جاری ہو رہے ہیں ان کی فیسیں کس اکاونٹ میں جا رہی ہیں کسی کو علم نہیں ۔ دوسری جانب وفاقی وزیر قومی صحت کی جانب سے پاکستان نرسنگ کونسل کو ختم کرنے کے لئے سابقہ حکومت کا ترمیمی آرڈننس پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جا رہا ہے جس کے بعد موجودہ سیٹ اپ کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے گا اور سابقہ مافیا ایک بار پھر کونسل پر قابض ہو جائے گا ، ذرائع کے مطابق وفاق وزیر صحت بھی مبینہ طور پر اپنی ہی پارٹی کی پارلیمانی سیکرٹری ایم این اے ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ کو صدر نرسنگ کونسل کی سیٹ پر نہیں دیکھنا چاہتے ، وفاقی وزیر صحت کےڈائریکٹر ، پی ایس ، ڈائریکٹر جنرل اور سیکرٹری بھی تمام سیٹ اپ کو گول کرنے کے لئے کوشاں ۔

متعلقہ خبریں